الیکشن کمیشن کی انتخابی اخراجات میں 4 گنا اضافے کی تجویز

3 پارلیمانی الیکشن میں ایک سیٹ بھی نہ جیتنے والی پارٹی کو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوسکے گا

3 پارلیمانی الیکشن میں ایک سیٹ بھی نہ جیتنے والی پارٹی کو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوسکے گا۔ فوٹو: فائل

NEW YORK:
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر 60لاکھ اور صوبائی اسمبلی کی نشست پر 40لاکھ انتخابی اخراجات کی تجویز دی ہے۔

گزشتہ دہائی کی نسبت یہ 4 گنا اضافہ ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق 10 سال قبل قومی اسمبلی کی نشست پر اٹھنے والے اخراجات کی زیادہ سے زیادہ حد 15لاکھ اور صوبائی اسمبلی کی نشست پر اٹھنے والے انتخابی اخراجات کی زیادہ سے زیادہ حد 10لاکھ مقرر کی گئی تھی ۔انتخابی معاملات اور مجوزہ قانون پر الیکشن کمیشن اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے 31دسمبر کے مشترکہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔


مجوزہ قانون کے مسودے کے تحت کوئی بھی سیاسی جماعت انتخابی نشان حاصل کرنے کی اہل تصور نہ ہوگی تاوقتیکہ وہ درج ذیل تین شرائط پر پورا نہ اترتی ہو؛سیاسی جماعت نے گزشتہ تین پارلیمانی انتخابات میں اپنے انتخابی نشان کے ساتھ کم از کم ایک سیٹ نہ جیتی ہو یا مخصوص انتخابی حلقے میں گزشتہ تین پارلیمانی انتخابات میں کاسٹ ہونیوالے مجموعی ووٹوں کا 5 فیصد حاصل نہ کیا ہو اور جس سیاسی جماعت نے مرکزی فعال دفتر کے ساتھ ساتھ کم از کم 10 اضلاع اور کم از کم 50تحصیل ہیڈکوارٹرز میں اپنے دفاتر قائم نہ کر لیے ہوں۔



الیکشن کمیشن نے غیر سنجیدہ امید واروں کے لیے زرضمانت قومی اسمبلی کے امید وار کیلیے 40 سے بڑھا50ہزار اور صوبائی اسمبلی کی نشست کے امید وار کے لیے زرضمانت 20 ہزار سے بڑھا کر 25ہزار روپے کرنے کی تجویز دی ہے اور مجموعی کاسٹ ہونے والے ووٹوں کا 4 فیصد سے کم ووٹ حاصل کرنے والے امید واروں کی زرضمانت ضبط کر لی جائے گی۔

Recommended Stories

Load Next Story