ڈونلڈ ٹرمپ ون چائنا پالیسی میں مداخلت سے باز رہیں چین کا انتباہ
چین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ون چائنا پالیسی کا احترام اہم ہے، ترجمان وزارت خارجہ
چین نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وارننگ دی ہے کہ اگر انہوں نے "ون چائنا پالیسی" میں مداخلت کرنے کی کوشش کی تو اس سے چین اور امریکا کے تعلقات برقرار نہیں رہ سکیں گے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شیونگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ "ون چائنا پالیسی" میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور اس سے آبنائے تائیوان میں امن متاثر ہونے کے علاوہ چین اور امریکا کے درمیان تعلقات برقرار نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ون چائنا پالیسی کا احترام اہم ہے اور اگر اس میں مداخلت کی گئی یا اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اس کا گہرا اثر آبنائے تائیوان میں امن و استحکام پر پڑے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا ہے، تائیوان کا معاملہ چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا معاملہ ہے جس میں کسی دوسرے کو فریق بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حال ہی میں امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو انٹرویو کے دوران نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ہم ون چائنا پالیسی کے پابند کیوں ہیں، ہمیں چین سے تجارت سمیت دیگر معاملات پر معاہدے کرنا ہیں جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل تائیوان کی صدر سائی اینگ وین سے اس حوالے سے بات بھی کی تھی جس کے بعد سے چین اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ چین کا موقف ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان اسی چین کا حصہ ہے جب کہ امریکا نے 1979 میں تائیوان سے سفارتی تعلقات توڑ دیے تھے اور اس کے بعد سے وہ چین کے اس موقف کا احترام کرتا چلا آیا ہے کہ تائیوان چین کا الگ ہو جانے والا صوبہ ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شیونگ نے میڈیا بریفنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ "ون چائنا پالیسی" میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور اس سے آبنائے تائیوان میں امن متاثر ہونے کے علاوہ چین اور امریکا کے درمیان تعلقات برقرار نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ون چائنا پالیسی کا احترام اہم ہے اور اگر اس میں مداخلت کی گئی یا اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اس کا گہرا اثر آبنائے تائیوان میں امن و استحکام پر پڑے گا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا ہے، تائیوان کا معاملہ چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا معاملہ ہے جس میں کسی دوسرے کو فریق بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حال ہی میں امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو انٹرویو کے دوران نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ہم ون چائنا پالیسی کے پابند کیوں ہیں، ہمیں چین سے تجارت سمیت دیگر معاملات پر معاہدے کرنا ہیں جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل تائیوان کی صدر سائی اینگ وین سے اس حوالے سے بات بھی کی تھی جس کے بعد سے چین اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ چین کا موقف ہے کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان اسی چین کا حصہ ہے جب کہ امریکا نے 1979 میں تائیوان سے سفارتی تعلقات توڑ دیے تھے اور اس کے بعد سے وہ چین کے اس موقف کا احترام کرتا چلا آیا ہے کہ تائیوان چین کا الگ ہو جانے والا صوبہ ہے۔