کراچیایم کیوایم نے نئی حلقہ بندیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں 2 پٹیشنز دائر کردیں
ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی میں ہمارے مینڈیٹ کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، فاروق ستار
FAISALABAD:
ایم کیوایم نے شہرمیں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دو پٹیشنز دائر کردیں
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پٹیشن دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کے بغیر ملک میں کہیں بھی نئی حلقہ بندیاں نہیں کروائی جاسکتیں،کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے دیا گیا سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین و قانون سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ گذشتہ سال اپنے فیصلے میں خود یہ بات کہہ چکی تھی کہ الیکشن کمشنر پاکستان کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کا کام آئین وقانون کے مطابق کرے۔
فاروق ستار نے کہا کہ آئین اورقانون میں کہیں یہ گنجائش نہیں کہ کراچی میں نئی مردم شماری کے بغیر دوبارہ حلقہ بندیاں کرائی جاسکیں یہ سپریم کورٹ کا گذشتہ سال کا حکم تھا لیکن الیکشن کمیشن نے ایک سال تک حلقہ بندیاں نہیں کیں جس کی وجہ اسے غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا، اگر حلقہ بندیاں آئین اور قانون سے بالاتر ہوکر کرانا ضروری ہے تو پھر پورے پاکستان میں یہ کام ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو چاہئے کہ وہ پاکستان کے ہر حلقے سے شکایات اور تجاویز مانگے اگر کسی بھی حلقے سے 10 سے زائد تجاویز نہیں آئی تو ہم سیاست کو خیر آباد کہنے کو تیار ہیں۔
ایم کیوایم کے رہنما نے کہا یہ سراسر ناانصافی اور امیتیاز ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی میں ہمارے مینڈیٹ کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس غیر آئینی اور غیر قانونی کام کاجائزہ لے، پاکستان میں کہیں بھی مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیاں نہیں کرائی جاسکتیں۔
ایم کیوایم نے شہرمیں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دو پٹیشنز دائر کردیں
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پٹیشن دائر کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مردم شماری کے بغیر ملک میں کہیں بھی نئی حلقہ بندیاں نہیں کروائی جاسکتیں،کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے حوالے سے دیا گیا سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین و قانون سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ گذشتہ سال اپنے فیصلے میں خود یہ بات کہہ چکی تھی کہ الیکشن کمشنر پاکستان کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کا کام آئین وقانون کے مطابق کرے۔
فاروق ستار نے کہا کہ آئین اورقانون میں کہیں یہ گنجائش نہیں کہ کراچی میں نئی مردم شماری کے بغیر دوبارہ حلقہ بندیاں کرائی جاسکیں یہ سپریم کورٹ کا گذشتہ سال کا حکم تھا لیکن الیکشن کمیشن نے ایک سال تک حلقہ بندیاں نہیں کیں جس کی وجہ اسے غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا، اگر حلقہ بندیاں آئین اور قانون سے بالاتر ہوکر کرانا ضروری ہے تو پھر پورے پاکستان میں یہ کام ہونا چاہئے، انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو چاہئے کہ وہ پاکستان کے ہر حلقے سے شکایات اور تجاویز مانگے اگر کسی بھی حلقے سے 10 سے زائد تجاویز نہیں آئی تو ہم سیاست کو خیر آباد کہنے کو تیار ہیں۔
ایم کیوایم کے رہنما نے کہا یہ سراسر ناانصافی اور امیتیاز ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی میں ہمارے مینڈیٹ کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس غیر آئینی اور غیر قانونی کام کاجائزہ لے، پاکستان میں کہیں بھی مردم شماری کے بغیر نئی حلقہ بندیاں نہیں کرائی جاسکتیں۔