چلو مٹی پاؤ
پیپلز پارٹی کے سڑکوں پر ’’دمادم مست قلندر‘‘ کا وقت قریب آ رہا ہے
پیپلز پارٹی کے سڑکوں پر ''دمادم مست قلندر'' کا وقت قریب آ رہا ہے جس میں ان کا اہم مطالبہ فوری طور پر وزیر خارجہ کی تعیناتی ہے۔ لگتا ہے بلاول یہ جان چکے ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف وزیر خارجہ کی 'سیٹ' اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں، اس لیے انھوں نے بھی گرم لوہے پر چوٹ لگا کر اپنا 'ریٹ' بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جیسے پیپلز پارٹی کے دور میں پاکستان کو ہر ملک نے سر پر اُٹھایا ہوا تھا بقول شاعر
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
چلیں پہلے وزارت خارجہ کے ذمہ کام کا احاطہ کر لیتے ہیں، پھر آپ خود فیصلہ کیجیے گا کہ راقم ایسے ہی نہیں ایک عرصے سے چلا رہا ہے کہ جدید دور میں جب دنیا بھر میں نئے تعلقات قائم ہو رہے ہوں تو ایسے میں وزارت خارجہ کا کردار انتہائی ہوتا ہے ، ایسے میں اگر آپ کا وزیر خارجہ ہی غائب ہو تو ملک تنہا نہیں ہو گا تو اور کیا ہو گا، چلوچھڈو مٹی پاؤ۔ سچی بات ہے کہ پاکستان میں ذاتی پالیسیاں چل رہی ہیں، سب سوچ رہے ہیں کہ میری اپنی 'لائن' تو سیدھی ہو رہی ہے ناں ملک اُتے (خاکم بدہن) مٹی پاؤ۔ ہمارے ''گاڈ فادر'' ملک امریکا کی کمان ایک ایسے شخص کے پاس جا رہی ہے جو نہ تو خود پاکستان کو اچھا سمجھتا ہے اور نہ ہی اس کی ٹیم، پھر بھی ہمارا رویہ ہے کہ چلو مٹی پاؤ۔ روس سی پیک کا حصہ بننا چاہتا تھا، انڈیا نے آنکھیں دکھائیں، روسی وزیر خارجہ کا بیان آیا کہ اسے سی پیک میں کوئی دلچسپی نہیں، چلو مٹی پاؤ۔ دنیا کہتی ہے کہ فلاں فلاں دہشتگرد ہیں۔
ہم نے نا چاہتے ہوئے بھی دنیا کی ہاں میں ہاں ملا دی، چلو مٹی پاؤ۔ برطانیہ نے ایم کیو ایم لندن کے قائد پر سے تمام الزامات ختم کر دیے، اور اسے پھر سے پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرنے کے لیے چھوڑ دیا، چلو مٹی پاؤ۔ افغانستان کے ساتھ ہم اچھے تعلقات قائم کرنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں جب کہ وہ ہمارے پچھواڑے پر لات مار کر پوری دنیا میں یہ شور کر رہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردی پاکستان کی ایما پر ہو رہی ہے، چلو مٹی پاؤ۔ حالیہ مہینوں میں سارک کانفرنس ہونا تھی وہ ملتوی ہوگئی، چلو مٹی پاؤ۔ پاکستان کو انڈیا میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت نہیں کرنا چاہیے تھی لیکن ہم شرکت کی، وہاں ہمارے ساتھ جو سلوک ہوا، چلو مٹی پاؤ۔ سرتاج عزیز اور وفد کے دیگر اراکین کے ساتھ مذکورہ دورے کے دورہ ہتک آمیز رویہ اپنایا گیا۔
نہ انھیں طے شدہ شیڈول کے مطابق گولڈن ٹیمپل کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی اور نہ انھیں روایت اور سفارتی آداب کے مطابق پریس کانفرنس کرنے کی اجازت دی گئی ، چلو مٹی پاؤ۔ افغانستان کو پاکستان نے 500 ملین ڈالر کی امداد دینا چاہی لیکن اس نے کمال مہارت اور ہٹ دھرمی سے کہا کہ پاکستان اس رقم سے اپنے ملک کے اندر دہشتگردی ختم کرے، ہمیں ان پیسوں کی ضرورت نہیں۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں 40 سے زائد ممالک کے سامنے پاکستان کی بچی کچھی عزت بھی تار تار ہوتی نظر آئی ، چلومٹی پاؤ۔ نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف خوب زہر اگلا اور اسے دہشتگرد ملک قرار دیا، بدلے میں سرتاج عزیز تقریر کرنے پہنچتے ہیں اور وہی لکھی ہوئی تقریر جس میں ''امن و امان'' کا درس دیا گیا تھا، پڑھتے ہیں اور واپس اپنی سیٹ پر بیٹھ جاتے ہیں، ہم میں جرات ہوتی تو ایسے موقع پر بھارتی عزائم کی اس کے ملک کے اندر دھجیاں اُڑا دی جاتیں۔ کنڑول لائن پر قتل و غارت کی طرف توجہ دلائی جاتی، بھارت میں افغانستان کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ اور دو درجن سے زائد بھارتی سفارتخانوں کی طرف توجہ دلائی جاتی اور بتایا جاتا کہ کس طرح بھارت پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین کو استعمال کر رہا ہے۔
بھارت کی بلوچستان میں مداخلت اور کلبوشن یادیو کی گرفتاری کا ذکر کیا جاتا۔ ایم کیو ایم کے مسلح ونگ کی 'را' کے ہاتھوں تربیت کا ذکر کیا جاتا اور یہ بھی بتایا جاتا کہ پاکستان میں ہونے والے بے شمار دہشتگردی کے واقعات میں براہ راست بھارتی حکومت ملوث ہے۔ سرتاج عزیز اس بات کا ذکر ہی کر دیتے کہ بھارت کو اس حوالے سے کیا مفادات ہیں کہ جو افراد پاکستان کو مطلوب ہیں انھیں بھارت سیاسی پناہ دیے ہوئے ہے، خیر یہ باتیں میرے بتانے والی نہیں ہیں، یہ باتیں سوچنے اور سمجھنے کی ہیں، ذاتی مفادات سے ہٹ کر ملکی مفادات کے لیے کام کرنے کی ہیں ، خیر چھڈو مٹی پاؤ میں نے بیسیوں کالم حکومت کی تعریفوں میں پڑھے کہ حکومت نے بہت اچھا کام کیا ، وہاں جا کر وغیرہ وغیرہ ۔ ایسے محققین پر بھی میرے خیال میں مٹی پاؤ کیونکہ صحیح اور حق بات یہی ہے کہ اس وقت ملک کو بچانا ہے۔
ہمیں بظاہر جیسا ملک نظر آ رہا ہے ویسا نہیں ہے۔ ہم مزید تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں ، اگر میں نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی بات کی ہے تو آپ خود سوچیں کہ ایران اور روس کی غیر رسمی گفتگو کے علاوہ کس ملک نے پاکستان کی بات کی ہے؟ اور پاکستان کی افغانستان کے لیے قربانیوں کو سراہا ہے، اس حوالے سے کچھ یار دوستوں نے بھی کہا ، چلو کوئی بات نہیں اتنی بے عزتی تو چلتی رہتی ہے، چھوڑو دفعہ کرو۔ چلیں یاردوستوں کی بات مان لی اور چھوڑ دیا، اس موضوع کو ہی ہم نے۔ بقول شاعر
چھوڑا تو ہے اسے مگر چھوڑا ہے اس طرح
دیتا پھرے گا میرے حوالے تمام عمر
.........
کہنے کو چند گام تھا یہ عرصہ حیات
لیکن تمام عمر ہی چلنا پڑا ہمیں
اب تو آرام کریں سوچتی آنکھیں میری
رات کا آخری تارا ہے بھی جانے والا
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
چلیں پہلے وزارت خارجہ کے ذمہ کام کا احاطہ کر لیتے ہیں، پھر آپ خود فیصلہ کیجیے گا کہ راقم ایسے ہی نہیں ایک عرصے سے چلا رہا ہے کہ جدید دور میں جب دنیا بھر میں نئے تعلقات قائم ہو رہے ہوں تو ایسے میں وزارت خارجہ کا کردار انتہائی ہوتا ہے ، ایسے میں اگر آپ کا وزیر خارجہ ہی غائب ہو تو ملک تنہا نہیں ہو گا تو اور کیا ہو گا، چلوچھڈو مٹی پاؤ۔ سچی بات ہے کہ پاکستان میں ذاتی پالیسیاں چل رہی ہیں، سب سوچ رہے ہیں کہ میری اپنی 'لائن' تو سیدھی ہو رہی ہے ناں ملک اُتے (خاکم بدہن) مٹی پاؤ۔ ہمارے ''گاڈ فادر'' ملک امریکا کی کمان ایک ایسے شخص کے پاس جا رہی ہے جو نہ تو خود پاکستان کو اچھا سمجھتا ہے اور نہ ہی اس کی ٹیم، پھر بھی ہمارا رویہ ہے کہ چلو مٹی پاؤ۔ روس سی پیک کا حصہ بننا چاہتا تھا، انڈیا نے آنکھیں دکھائیں، روسی وزیر خارجہ کا بیان آیا کہ اسے سی پیک میں کوئی دلچسپی نہیں، چلو مٹی پاؤ۔ دنیا کہتی ہے کہ فلاں فلاں دہشتگرد ہیں۔
ہم نے نا چاہتے ہوئے بھی دنیا کی ہاں میں ہاں ملا دی، چلو مٹی پاؤ۔ برطانیہ نے ایم کیو ایم لندن کے قائد پر سے تمام الزامات ختم کر دیے، اور اسے پھر سے پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرنے کے لیے چھوڑ دیا، چلو مٹی پاؤ۔ افغانستان کے ساتھ ہم اچھے تعلقات قائم کرنے کی ضد پر اڑے ہوئے ہیں جب کہ وہ ہمارے پچھواڑے پر لات مار کر پوری دنیا میں یہ شور کر رہا ہے کہ افغانستان میں دہشتگردی پاکستان کی ایما پر ہو رہی ہے، چلو مٹی پاؤ۔ حالیہ مہینوں میں سارک کانفرنس ہونا تھی وہ ملتوی ہوگئی، چلو مٹی پاؤ۔ پاکستان کو انڈیا میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت نہیں کرنا چاہیے تھی لیکن ہم شرکت کی، وہاں ہمارے ساتھ جو سلوک ہوا، چلو مٹی پاؤ۔ سرتاج عزیز اور وفد کے دیگر اراکین کے ساتھ مذکورہ دورے کے دورہ ہتک آمیز رویہ اپنایا گیا۔
نہ انھیں طے شدہ شیڈول کے مطابق گولڈن ٹیمپل کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی اور نہ انھیں روایت اور سفارتی آداب کے مطابق پریس کانفرنس کرنے کی اجازت دی گئی ، چلو مٹی پاؤ۔ افغانستان کو پاکستان نے 500 ملین ڈالر کی امداد دینا چاہی لیکن اس نے کمال مہارت اور ہٹ دھرمی سے کہا کہ پاکستان اس رقم سے اپنے ملک کے اندر دہشتگردی ختم کرے، ہمیں ان پیسوں کی ضرورت نہیں۔ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں 40 سے زائد ممالک کے سامنے پاکستان کی بچی کچھی عزت بھی تار تار ہوتی نظر آئی ، چلومٹی پاؤ۔ نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف خوب زہر اگلا اور اسے دہشتگرد ملک قرار دیا، بدلے میں سرتاج عزیز تقریر کرنے پہنچتے ہیں اور وہی لکھی ہوئی تقریر جس میں ''امن و امان'' کا درس دیا گیا تھا، پڑھتے ہیں اور واپس اپنی سیٹ پر بیٹھ جاتے ہیں، ہم میں جرات ہوتی تو ایسے موقع پر بھارتی عزائم کی اس کے ملک کے اندر دھجیاں اُڑا دی جاتیں۔ کنڑول لائن پر قتل و غارت کی طرف توجہ دلائی جاتی، بھارت میں افغانستان کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ اور دو درجن سے زائد بھارتی سفارتخانوں کی طرف توجہ دلائی جاتی اور بتایا جاتا کہ کس طرح بھارت پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین کو استعمال کر رہا ہے۔
بھارت کی بلوچستان میں مداخلت اور کلبوشن یادیو کی گرفتاری کا ذکر کیا جاتا۔ ایم کیو ایم کے مسلح ونگ کی 'را' کے ہاتھوں تربیت کا ذکر کیا جاتا اور یہ بھی بتایا جاتا کہ پاکستان میں ہونے والے بے شمار دہشتگردی کے واقعات میں براہ راست بھارتی حکومت ملوث ہے۔ سرتاج عزیز اس بات کا ذکر ہی کر دیتے کہ بھارت کو اس حوالے سے کیا مفادات ہیں کہ جو افراد پاکستان کو مطلوب ہیں انھیں بھارت سیاسی پناہ دیے ہوئے ہے، خیر یہ باتیں میرے بتانے والی نہیں ہیں، یہ باتیں سوچنے اور سمجھنے کی ہیں، ذاتی مفادات سے ہٹ کر ملکی مفادات کے لیے کام کرنے کی ہیں ، خیر چھڈو مٹی پاؤ میں نے بیسیوں کالم حکومت کی تعریفوں میں پڑھے کہ حکومت نے بہت اچھا کام کیا ، وہاں جا کر وغیرہ وغیرہ ۔ ایسے محققین پر بھی میرے خیال میں مٹی پاؤ کیونکہ صحیح اور حق بات یہی ہے کہ اس وقت ملک کو بچانا ہے۔
ہمیں بظاہر جیسا ملک نظر آ رہا ہے ویسا نہیں ہے۔ ہم مزید تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں ، اگر میں نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی بات کی ہے تو آپ خود سوچیں کہ ایران اور روس کی غیر رسمی گفتگو کے علاوہ کس ملک نے پاکستان کی بات کی ہے؟ اور پاکستان کی افغانستان کے لیے قربانیوں کو سراہا ہے، اس حوالے سے کچھ یار دوستوں نے بھی کہا ، چلو کوئی بات نہیں اتنی بے عزتی تو چلتی رہتی ہے، چھوڑو دفعہ کرو۔ چلیں یاردوستوں کی بات مان لی اور چھوڑ دیا، اس موضوع کو ہی ہم نے۔ بقول شاعر
چھوڑا تو ہے اسے مگر چھوڑا ہے اس طرح
دیتا پھرے گا میرے حوالے تمام عمر
.........
کہنے کو چند گام تھا یہ عرصہ حیات
لیکن تمام عمر ہی چلنا پڑا ہمیں
اب تو آرام کریں سوچتی آنکھیں میری
رات کا آخری تارا ہے بھی جانے والا