صنعتی شعبے نے بھارت سے کول پاور پلانٹس خریدنا شروع کر دیے
10 میگاواٹ کے پلانٹس میں مقامی کوئلہ استعمال ہوگا، صنعتی لاگت کم اور توانائی بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی
پاکستانی صنعتوں نے بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے بھارت سے کوئلے پر چلنے والے پاور پلانٹس کی درآمد شروع کردی ہے، بھارتی کمپنیاں پاکستان میں کیمکلز کے شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہی ہیں، بھارت سے تجارت میں پاکستان کو زیادہ فائدہ ہے، پاکستان میں بھارتی سرمایہ کاری سے دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات کو بھی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کے سابق نائب صدر اور معروف صنعتکار زبیر طفیل نے صحافیوں سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستانی صنعتیں بھارت سے اسمال اور میڈیم سائز کے 10میگا واٹ سے چھوٹے کول بیس پاور پلانٹ درآمدکررہی ہیں، ان پلانٹس میں مقامی ذرائع سے حاصل ہونے والا کوئلہ استعمال کیا جائے گا جس سے توانائی کے بحران سے نمٹنے، پیداواری لاگت کو کم رکھنے میں مدد ملے گی بالخصوص فرنس آئل، ڈیزل اور پٹرول کی درآمد پر اٹھنے والے اخراجات کم ہوں گے جس سے پاکستان کی بیرونی تجارت کو درپیش خسارے میں بھی کمی ہوگی، 3 پاکستانی کمپنیوں نے کول بیس پاور پلانٹس کی درآمد کے سودے کرلیے ہیں اور مزید بھی درآمد کیے جا رہے ہیں۔
زبیر طفیل نے کہا کہ بھارت کو ایم ایف این کا درجہ ملنے سے پاکستان کو ایک بڑی مارکیٹ ملے گی، پاکستان میں بھارت کی سرمایہ کاری دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات کو بھی بہتر بنانے میں معاون ہوگی بالخصوص پاکستان میں سرمایہ کاری کے بعد بھارتی سرمایہ کار اپنی حکومت پر پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے کیلیے دبائو برقرار رکھیں گے جس طرح چین میں امریکی سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکی سرمایہ کاروں نے حکومت پر چین کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی کمپنیاں پاکستان کے پیٹروکیمکلز کے شعبے مین سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں، بھارتی پیٹروکیمکل کی درآمد مہنگی ہے کیونکہ پاکستان سعودی عرب سے پیٹروکیمکلز درآمد کررہا ہے، منفی فہرست کے خاتمے سے پاکستانی صنعتوں کو بھارت کے ساتھ مسابقت کا سامنا ہوگا جس سے صنعتوں کوکارکردگی بہتر بنانا ہوگی اور اس سے صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی آٹو اور فارما سیکٹر کو بھارت کے ساتھ تجارت میں سب سے زیادہ تحفظات درپیش ہیں اور وہ زیادہ سے زیادہ پروٹیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں تاہم عالمی تجارتی قوانین کے تحت پاکستان اپنی صنعتوں کو زیادہ پروٹیکشن نہیں دے سکتا۔ انہوں نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے اور کوئی بیرونی دبائو خاطر میں نہ لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) کے سابق نائب صدر اور معروف صنعتکار زبیر طفیل نے صحافیوں سے ملاقات میں بتایا کہ پاکستانی صنعتیں بھارت سے اسمال اور میڈیم سائز کے 10میگا واٹ سے چھوٹے کول بیس پاور پلانٹ درآمدکررہی ہیں، ان پلانٹس میں مقامی ذرائع سے حاصل ہونے والا کوئلہ استعمال کیا جائے گا جس سے توانائی کے بحران سے نمٹنے، پیداواری لاگت کو کم رکھنے میں مدد ملے گی بالخصوص فرنس آئل، ڈیزل اور پٹرول کی درآمد پر اٹھنے والے اخراجات کم ہوں گے جس سے پاکستان کی بیرونی تجارت کو درپیش خسارے میں بھی کمی ہوگی، 3 پاکستانی کمپنیوں نے کول بیس پاور پلانٹس کی درآمد کے سودے کرلیے ہیں اور مزید بھی درآمد کیے جا رہے ہیں۔
زبیر طفیل نے کہا کہ بھارت کو ایم ایف این کا درجہ ملنے سے پاکستان کو ایک بڑی مارکیٹ ملے گی، پاکستان میں بھارت کی سرمایہ کاری دونوں ملکوں کے سیاسی تعلقات کو بھی بہتر بنانے میں معاون ہوگی بالخصوص پاکستان میں سرمایہ کاری کے بعد بھارتی سرمایہ کار اپنی حکومت پر پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے کیلیے دبائو برقرار رکھیں گے جس طرح چین میں امریکی سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکی سرمایہ کاروں نے حکومت پر چین کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی کمپنیاں پاکستان کے پیٹروکیمکلز کے شعبے مین سرمایہ کاری کی خواہش مند ہیں، بھارتی پیٹروکیمکل کی درآمد مہنگی ہے کیونکہ پاکستان سعودی عرب سے پیٹروکیمکلز درآمد کررہا ہے، منفی فہرست کے خاتمے سے پاکستانی صنعتوں کو بھارت کے ساتھ مسابقت کا سامنا ہوگا جس سے صنعتوں کوکارکردگی بہتر بنانا ہوگی اور اس سے صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی آٹو اور فارما سیکٹر کو بھارت کے ساتھ تجارت میں سب سے زیادہ تحفظات درپیش ہیں اور وہ زیادہ سے زیادہ پروٹیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں تاہم عالمی تجارتی قوانین کے تحت پاکستان اپنی صنعتوں کو زیادہ پروٹیکشن نہیں دے سکتا۔ انہوں نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے اور کوئی بیرونی دبائو خاطر میں نہ لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔