آئی جی سندھ نے تھانہ کلچر تبدیل کرنے میں ناکامی کا اعتراف کرلیا
اپنی تعیناتی کے 8 ماہ كے دوران تھانے كی سطح پر كوئی تبدیلی نہ لانے پر افسوس ہے، آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس میں تھانہ کلچر تبدیل نہ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہےکہ محكمہ پولیس كے نظام كو ٹھیک كرنے كے لیے جو كچھ كیا اس پر خوشی ہے تاہم اپنی تعیناتی کے 8 ماہ كے دوران تھانے كی سطح پر كوئی تبدیلی نہ لانے پر افسوس ہے۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں ''عوام اور پولیس كے مابین تعلقات میں بہتری'' كے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے کہا کہ مختصر وقت میں محكمہ پولیس كے نظام كو ٹھیک كرنے كے لیے جو كچھ كیا اس پر خوشی ہے تاہم دوسری جانب اپنی تعیناتی کے 8 ماہ كے دوران تھانے كی سطح پر كوئی تبدیلی نہیں لاسكا جس پر افسوس ہے اور اب تک تھانے كی سطح پر شہریوں كے ساتھ وہ ہی رویہ اختیار كیا جا رہا تھا ہے جوكہ میری تعیناتی سے پہلے تھا۔ انہوں نے کہا کہ تھانے كی سطح پر پولیس كی شكایات ویسی كی ویسی ہی ہیں جس پر صوبے بھر میں ہر رینج كی سطح پر سیمینار منعقد كرانے كا منصوبہ بنایا اور اس سیمینار میں تمام شعبہ زندگی سے تعلق ركھنے والے افراد كی شركت كو یقینی بنا رہے ہیں۔
آئی جی سندھ نے كہا كہ اگر ایک عمارت كو ٹھیک ركھنا ہے كہ تو اس كی فاؤنڈیشن كو ٹھیک كرنے كے لیے ٹھیک انسان كی تعیناتی ضروری ہے،عوام كا اعتماد جیتے كے لیے عوام كو اس بات كا یقین دلانا ہو گا كہ ہم ان كے دكھ اور تكلیف میں برابر كے شریک ہیں اور اس كے حصہ دار بھی ہیں اور ان كی مدد بھی كرنا چاہتے ہیں کیونکہ جب تک عوام كو یہ یقین نہیں ہو گا اس وقت تک وہ پولیس پر بھروسہ نہیں كر سكیں گے۔
اللہ ڈنو خواجہ نے کہا کہ عام تاثر ہے كہ شہر میں اسٹریٹ كرائم بہت زیادہ ہیں جس پر تحفظات ہیں كہ كتنے شہری موبائل فون چھیننے كی رپورٹ كرنا اور پھر عدالت میں جانا، ملزم كو شناخت كرنا اور پھر ملزم كو سزا دلوانے كے لیے تیار ہیں، كرمنل جسٹس سسٹم میں پولیس صرف ایک گیٹ وے كے مانند ہے، كرمنل جسٹس سسٹم پر اعتماد كی كمی كے حوالے سے بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اور اس سوالیہ نشان كے لیے پولیس عدالت، عدالتی نظام اور جیل كے نظام كو ایك ساتھ اكٹھا كر كے تجزیہ كرنا ہو گا۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں ''عوام اور پولیس كے مابین تعلقات میں بہتری'' كے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے کہا کہ مختصر وقت میں محكمہ پولیس كے نظام كو ٹھیک كرنے كے لیے جو كچھ كیا اس پر خوشی ہے تاہم دوسری جانب اپنی تعیناتی کے 8 ماہ كے دوران تھانے كی سطح پر كوئی تبدیلی نہیں لاسكا جس پر افسوس ہے اور اب تک تھانے كی سطح پر شہریوں كے ساتھ وہ ہی رویہ اختیار كیا جا رہا تھا ہے جوكہ میری تعیناتی سے پہلے تھا۔ انہوں نے کہا کہ تھانے كی سطح پر پولیس كی شكایات ویسی كی ویسی ہی ہیں جس پر صوبے بھر میں ہر رینج كی سطح پر سیمینار منعقد كرانے كا منصوبہ بنایا اور اس سیمینار میں تمام شعبہ زندگی سے تعلق ركھنے والے افراد كی شركت كو یقینی بنا رہے ہیں۔
آئی جی سندھ نے كہا كہ اگر ایک عمارت كو ٹھیک ركھنا ہے كہ تو اس كی فاؤنڈیشن كو ٹھیک كرنے كے لیے ٹھیک انسان كی تعیناتی ضروری ہے،عوام كا اعتماد جیتے كے لیے عوام كو اس بات كا یقین دلانا ہو گا كہ ہم ان كے دكھ اور تكلیف میں برابر كے شریک ہیں اور اس كے حصہ دار بھی ہیں اور ان كی مدد بھی كرنا چاہتے ہیں کیونکہ جب تک عوام كو یہ یقین نہیں ہو گا اس وقت تک وہ پولیس پر بھروسہ نہیں كر سكیں گے۔
اللہ ڈنو خواجہ نے کہا کہ عام تاثر ہے كہ شہر میں اسٹریٹ كرائم بہت زیادہ ہیں جس پر تحفظات ہیں كہ كتنے شہری موبائل فون چھیننے كی رپورٹ كرنا اور پھر عدالت میں جانا، ملزم كو شناخت كرنا اور پھر ملزم كو سزا دلوانے كے لیے تیار ہیں، كرمنل جسٹس سسٹم میں پولیس صرف ایک گیٹ وے كے مانند ہے، كرمنل جسٹس سسٹم پر اعتماد كی كمی كے حوالے سے بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اور اس سوالیہ نشان كے لیے پولیس عدالت، عدالتی نظام اور جیل كے نظام كو ایك ساتھ اكٹھا كر كے تجزیہ كرنا ہو گا۔