کاٹن جنرز نے بھی پیداواری سرگرمیاں روکنے کاانتباہ دیدیا
ٹیکسٹائل ملوں نے روئی کی خریداری روکی توتجارتی سرگرمیاں متاثر،نرخ گر جائیں گے
شعبہ ٹیکسٹائل کو بجلی اور گیس کی عدم سپلائی پر ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے روئی کی خریداری روکنے کے فیصلے سے کاٹن انڈسٹری کے سنگین بحران کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کوطویل دورانیے سے بجلی اور گیس کی عدم فراہمی سے انکی پیداواری سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں اور انہی عوامل کے سبب ٹیکسٹائل سیکٹر نے روئی کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن شعبہ ٹیکسٹائل کے اس فیصلے کے بعد روئی کی تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے جس سے لاکھوں ورکرز کی بیروزگاری کے ساتھ کاٹن جنرز اور کاشتکار بھی معاشی بحران میں مبتلا ہوجائیں گے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے ) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ 15 دسمبر تک کپاس کی مجموعی ملکی پیداوارتوقعات سے زیادہ ہونے اور روپے کے مقابل ڈالر کی قدرمیں کمی کے باعث ایک ہفتے میں روئی کی قیمتوں میں 200 روپے سے زائد کی کمی ہوئی ہے، کاٹن سیکٹر کے بیوپاری اس بات کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کو ترجیحی بنیادوں پر قدرتی گیس اوربجلی کی فراہمی بحال نہ کی گئی تو اس کے منفی نتائج براہ راست کاٹن سیکٹر پر مرتب ہوں گے اور روئی و پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی بھی واقع ہو سکتی ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ٹیکسٹائل ملز کو گیس اور بجلی کی فراہمی فوری طور پر دوبارہ شروع نہ کی گئی توٹیکسٹائل ملوں کے بعد کاٹن جنرز بھی مجبوراً اپنی پیداواری سرگرمیاں معطل کرکے فیکٹریاں بند کردیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 20 تا 23 دسمبر تک رحیم یار خان سمیت پنجاب کے مختلف صنعتی شہروں کو قدرتی گیس سپلائی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن تاحال اس اعلان پر عمل درآمد نہ ہوسکا بلکہ اس اعلان کے بعدقدرتی گیس اور بجلی کی فراہمی غیرمعینہ مدت کیلیے معطل کر دی گئی نتیجتاً صوبے کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اور جننگ سیکٹر میں بدترین بحران کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کوطویل دورانیے سے بجلی اور گیس کی عدم فراہمی سے انکی پیداواری سرگرمیاں منجمد ہوگئی ہیں اور انہی عوامل کے سبب ٹیکسٹائل سیکٹر نے روئی کی خریداری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن شعبہ ٹیکسٹائل کے اس فیصلے کے بعد روئی کی تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے جس سے لاکھوں ورکرز کی بیروزگاری کے ساتھ کاٹن جنرز اور کاشتکار بھی معاشی بحران میں مبتلا ہوجائیں گے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن ( پی سی جی اے ) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ 15 دسمبر تک کپاس کی مجموعی ملکی پیداوارتوقعات سے زیادہ ہونے اور روپے کے مقابل ڈالر کی قدرمیں کمی کے باعث ایک ہفتے میں روئی کی قیمتوں میں 200 روپے سے زائد کی کمی ہوئی ہے، کاٹن سیکٹر کے بیوپاری اس بات کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر پنجاب کی ٹیکسٹائل ملوں کو ترجیحی بنیادوں پر قدرتی گیس اوربجلی کی فراہمی بحال نہ کی گئی تو اس کے منفی نتائج براہ راست کاٹن سیکٹر پر مرتب ہوں گے اور روئی و پھٹی کی قیمتوں میں مزید کمی بھی واقع ہو سکتی ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ٹیکسٹائل ملز کو گیس اور بجلی کی فراہمی فوری طور پر دوبارہ شروع نہ کی گئی توٹیکسٹائل ملوں کے بعد کاٹن جنرز بھی مجبوراً اپنی پیداواری سرگرمیاں معطل کرکے فیکٹریاں بند کردیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 20 تا 23 دسمبر تک رحیم یار خان سمیت پنجاب کے مختلف صنعتی شہروں کو قدرتی گیس سپلائی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن تاحال اس اعلان پر عمل درآمد نہ ہوسکا بلکہ اس اعلان کے بعدقدرتی گیس اور بجلی کی فراہمی غیرمعینہ مدت کیلیے معطل کر دی گئی نتیجتاً صوبے کی ٹیکسٹائل انڈسٹری اور جننگ سیکٹر میں بدترین بحران کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔