تھانوں اور پولیس افسران کے دفاتر کے باہر بیریئرز نصب
شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ اور دیگر واقعات سے شہری عدم تحفظ کا شکار
شہریوں کی حفاظت کی ذمے دار سندھ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنی حفاظت کے سخت انتظامات کرلیے، تھانوں اور پولیس افسران کے دفاتر کے باہر رکاوٹیں اور بیریئرز نصب کرکے پولیس افسران و اہلکاروں نے خود کو محفوظ کرلیا،
پولیس کی جانب سے اپنی حفاظت کیلیے کیے جانیوالے سخت اقدامات کے بعد شہری جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے رحم و کرم پر آگئے ہیں،تفصیلات کے مطابق شہر بھر میں کئی روز سے جاری ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے اور لوگ عدم تحفظ کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں،
شہریوں کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ کر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس نے اپنی حفاظت کے سخت انتظامات کرلیے ہیں اور خود کو دہشت گردوں و جرائم پیشہ افراد سے محفوظ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، اس مقصد کیلیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاکھوں روپے خرچ کردیے ہیں، شہریوں کی حفاظت کیلیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے ہیں، پولیس نے اپنے تھانوں، دفاتر اور گھروں کے اطراف انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں، شہر کے بعض اہم مقامات اور شاہراہوں پر پولیس اور رینجرز کی جانب سے سخت اقدامات کیے گئے ہیں،
سندھ پولیس کی جانب سے شہریوں کی حفاظت کے ذمے دار پولیس اہلکاروں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے سب سے زیادہ عام شہری متاثر ہورہا ہے، کسی شکایت یا مقدمے کے اندراج کی غرض سے تھانے جانے والے شہری کیلیے تھانے کی عمارت میں داخل ہونے کا مرحلہ ہی سب سے کٹھن ہوتا ہے جہاں اسے بڑی تعداد میں رکاوٹوں، بیریئرز سے گزرنے کے بعد پولیس اہلکاروں کے کئی سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
جس کے بعد وہ بالآخر تھانے کے اندر پہنچنے میں کامیاب ہوتا ہے، اسی طرح پاکستان رینجرز سندھ کے دفاتر کا حال ہے جنھوں نے اپنی سیکیورٹی اقدامات کے نام پر شہر کی مصروف ترین شاہراہوں کو بیریئرز، رکاوٹیں اور خار دار تار لگا کر بند کردیا ہے، پولیس نے تھانوں، ایس ایس پی آفس، ڈی آئی جی آفس سمیت سینٹرل پولیس آفس کے باہر بھی سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں،
علاوہ ازیں شہر کے مصروف ترین علاقوں صدر اور جمشید کوارٹرز میں پولیس کے اسپیشل یونٹس والوں کی جانب سے بھی ایسے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں جس سے ٹریفک کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں جبکہ شہری روزانہ کی بنیاد پر نامعلوم ملزمان کی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کی کارکردگی پہلے ہی سوالیہ نشان بن چکی ہے،
ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے واقعات میں ملوث کسی ملزم کو پولیس یا رینجرز گرفتار کرنے میں بری طرح ناکام ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں سیاسی کارکنوں اور عام شہریوں سمیت روزانہ6سے زائد افراد قتل کردیے جاتے ہیں، پولیس کے اعلیٰ حکام ملزمان کے خلاف کارروائی کے صرف دعوے کرتے ہیں تاہم اس سلسلے میں کوئی کامیابی دکھائی نہیں دیتی ہے۔
پولیس کی جانب سے اپنی حفاظت کیلیے کیے جانیوالے سخت اقدامات کے بعد شہری جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے رحم و کرم پر آگئے ہیں،تفصیلات کے مطابق شہر بھر میں کئی روز سے جاری ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے اور لوگ عدم تحفظ کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں،
شہریوں کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے رحم و کرم پر چھوڑ کر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس نے اپنی حفاظت کے سخت انتظامات کرلیے ہیں اور خود کو دہشت گردوں و جرائم پیشہ افراد سے محفوظ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، اس مقصد کیلیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاکھوں روپے خرچ کردیے ہیں، شہریوں کی حفاظت کیلیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے ہیں، پولیس نے اپنے تھانوں، دفاتر اور گھروں کے اطراف انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں، شہر کے بعض اہم مقامات اور شاہراہوں پر پولیس اور رینجرز کی جانب سے سخت اقدامات کیے گئے ہیں،
سندھ پولیس کی جانب سے شہریوں کی حفاظت کے ذمے دار پولیس اہلکاروں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے سب سے زیادہ عام شہری متاثر ہورہا ہے، کسی شکایت یا مقدمے کے اندراج کی غرض سے تھانے جانے والے شہری کیلیے تھانے کی عمارت میں داخل ہونے کا مرحلہ ہی سب سے کٹھن ہوتا ہے جہاں اسے بڑی تعداد میں رکاوٹوں، بیریئرز سے گزرنے کے بعد پولیس اہلکاروں کے کئی سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
جس کے بعد وہ بالآخر تھانے کے اندر پہنچنے میں کامیاب ہوتا ہے، اسی طرح پاکستان رینجرز سندھ کے دفاتر کا حال ہے جنھوں نے اپنی سیکیورٹی اقدامات کے نام پر شہر کی مصروف ترین شاہراہوں کو بیریئرز، رکاوٹیں اور خار دار تار لگا کر بند کردیا ہے، پولیس نے تھانوں، ایس ایس پی آفس، ڈی آئی جی آفس سمیت سینٹرل پولیس آفس کے باہر بھی سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں،
علاوہ ازیں شہر کے مصروف ترین علاقوں صدر اور جمشید کوارٹرز میں پولیس کے اسپیشل یونٹس والوں کی جانب سے بھی ایسے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں جس سے ٹریفک کے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں جبکہ شہری روزانہ کی بنیاد پر نامعلوم ملزمان کی گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کی کارکردگی پہلے ہی سوالیہ نشان بن چکی ہے،
ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے واقعات میں ملوث کسی ملزم کو پولیس یا رینجرز گرفتار کرنے میں بری طرح ناکام ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں سیاسی کارکنوں اور عام شہریوں سمیت روزانہ6سے زائد افراد قتل کردیے جاتے ہیں، پولیس کے اعلیٰ حکام ملزمان کے خلاف کارروائی کے صرف دعوے کرتے ہیں تاہم اس سلسلے میں کوئی کامیابی دکھائی نہیں دیتی ہے۔