ٹریفک حادثات کنٹرول کرنے کی ضرورت

پاکستان میں ٹریفک حادثات روز مرہ کا معمول ہیں

، فوٹو؛ فائل

بلوچستان کے علاقے چاغی میں، جس کی وجہ شہرت پاکستان کے بھارت کے جواب میں ایٹمی دھماکے بنی تھی، پاک ایران آر سی ڈی شاہراہ پر ٹرالر اور مسافر کوچ میں تصادم کے نتیجے میں 7 افراد جھلس کر جاں بحق جب کہ 8 شدید زخمی ہو گئے۔ دونوں گاڑیوں کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر بھی لقمہ اجل بن گئے۔


دریں اثناء حیدرآباد میں سپر ہائی وے پر آئل ٹینکر میں خوفناک آتشزدگی کے نتیجے میں 3 افراد جل کر جاں بحق اور 10سے زائد زخمی ہو گئے جب کہ آگ کی زد میں آنے والی پولیس موبائل بھی جل گئی۔ یہ دونوں علاقے جہاں حادثے پیش آئے وہاں لاجسٹک سہولتوں کا زبردست فقدان ہے اس لیے وہاں کسی حادثے کی صورت میں نقصان عام حالات کی نسبت کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

پاکستان میں ٹریفک حادثات روز مرہ کا معمول ہیں' اگر اعدادوشمار نکالے جائیں تو پاکستان میں اتنی ہلاکتیں دہشت گردی کی وارداتوں کے نتیجے میں نہیں ہوئیں جتنی ٹریفک حادثات میں ہوتی ہیں' اس کے باوجود ٹریفک حادثات کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جاتے' شاہراہوں پر روشنی کے انتظامات انتہائی محدود ہوتے ہیں' بعض علاقے ایسے ہیں جہاں کوئی حادثہ ہو جائے تو زخمیوں کے علاج کے لیے اسپتال اول تو بہت دور ہوتے ہیں اور اگر کوئی زخمی وہاں پہنچ جائے تو علاج کی سہولتیں ناکافی ہوتی ہیں' بین الاقوامی شاہراہوں کیساتھ بڑے شہروں کے اندر بھی ٹریفک حادثات کی شرح بہت زیادہ ہے' ان حادثات کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
Load Next Story