ایران کا یورینیم افزودگی بڑھانے کے لیے عالمی ادارے سے رابطہ
ایسے انجن کیلیے 5 سے 90 فیصد تک افزودگی درکارہوتی ہے مگر ہم معاہدے کے اندررہیں گے، صالحی
ISLAMABAD:
ایران نے اتوارکواقوام متحدہ کے جوہری سربراہ یوکیو امانو کے ساتھ جوہری ایندھن سے چلنے والے بحری جہازوں کی تیاری کے اپنے منصوبے سے متعلق بات چیت کی اور افزودگی کی سطح بڑھانے کے معاملے پرتبادلہ خیال کیا ہے۔ بحری جہازوں کے ایسے انجن (جو بالعموم طیارہ برداربحری بیڑوں میں استعمال ہوتے ہیں) میں اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم استعمال ہوتی ہے۔
ایرانی ایٹمی توانائی کے ادارے علی اکبر صالحی نے ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ 'یوکیا امانو' سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے ایٹمی ایندھن سے چلنے والے انجن کیلیے 5 سے 90 فیصد تک افزودگی درکارہوتی ہے مگرہم معاہدے کے فریم ورک کے اندر رہیں گے۔انھوں نے 3 ماہ کے اندر اس منصوبے کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
ادھر مبصرین کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت ایران یورینیم کوصرف3.67فیصد تک افزودہ کر سکتا ہے جو کہ اس قسم کے انجن کیلیے کافی نہیں ہے۔عالمی ادارہ توانائی کے سربراہامانو نے جوہری ایندھن سے چلنے والے انجنز کی تیاری کے منصوبوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم کہا کہ ایران نے ابتک گزشتہ سال عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کے تحت اپنی ذمے داریوں کو پورا کیا ہے۔
ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ ہم نے جوہری پار انجنز کے معاملے پر تفصیلی بات کی ہے ۔ایران کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ ہفتے جوہری طاقت کے حامل بحری جہازوں کی تیاری کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
ایران نے اتوارکواقوام متحدہ کے جوہری سربراہ یوکیو امانو کے ساتھ جوہری ایندھن سے چلنے والے بحری جہازوں کی تیاری کے اپنے منصوبے سے متعلق بات چیت کی اور افزودگی کی سطح بڑھانے کے معاملے پرتبادلہ خیال کیا ہے۔ بحری جہازوں کے ایسے انجن (جو بالعموم طیارہ برداربحری بیڑوں میں استعمال ہوتے ہیں) میں اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم استعمال ہوتی ہے۔
ایرانی ایٹمی توانائی کے ادارے علی اکبر صالحی نے ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ 'یوکیا امانو' سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے ایٹمی ایندھن سے چلنے والے انجن کیلیے 5 سے 90 فیصد تک افزودگی درکارہوتی ہے مگرہم معاہدے کے فریم ورک کے اندر رہیں گے۔انھوں نے 3 ماہ کے اندر اس منصوبے کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
ادھر مبصرین کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت ایران یورینیم کوصرف3.67فیصد تک افزودہ کر سکتا ہے جو کہ اس قسم کے انجن کیلیے کافی نہیں ہے۔عالمی ادارہ توانائی کے سربراہامانو نے جوہری ایندھن سے چلنے والے انجنز کی تیاری کے منصوبوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم کہا کہ ایران نے ابتک گزشتہ سال عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کے تحت اپنی ذمے داریوں کو پورا کیا ہے۔
ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ ہم نے جوہری پار انجنز کے معاملے پر تفصیلی بات کی ہے ۔ایران کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ ہفتے جوہری طاقت کے حامل بحری جہازوں کی تیاری کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔