صوبہ کمیشن میں جنوبی پنجاب کے 3ماہرین نے تجاویز پیش کردیں
ن لیگ کابائیکاٹ جاری،آئندہ اجلاس میں مزید ماہرین کو بلایاجائیگا، فرحت اللہ بابر.
پنجاب میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے پارلیمانی کمیشن کا اجلاس سینیٹرفرحت اللہ بابرکی زیرصدارت پیرکویہاں پارلیمنٹ ہاؤس میںمنعقدہوا جس میں پاکستان سرائیکی پارٹی کے صدربیرسٹر تاج محمدلنگاہ ،نیشنل عوامی پارٹی بہاولپورکے رہنما رفعت الرحمن اورسرائیکی دانشورملک خیرمحمدبدھ نے کمیشن کو اپنی تجاویزاورسفارشات پیش کردیں۔
تحفظات دورنہ ہونے کے باعث مسلم لیگ (ن) کا بائیکاٹ جاری ہے،ا سپیکرپنجاب اسمبلی کی جانب سے ارکان کے نام نہ بھجوائے جانے کے باعث کمیشن میں آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کی کوئی نمائندگی نہیں ہے ۔آئندہ اجلاس میں مزیدماہرین کوبلایاجائے گا۔ اجلاس میں عارف عزیزشیخو، صغریٰ امام اورآصف حسنین نے بھی شرکت کی ۔اجلاس کے بعدمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے فرحت اللہ بابرنے کہاکہ کمیشن کے اجلاس میں بہاولپور اور جنوبی پنجاب کوالگ صوبے بنانے کے حوالے سے تجاویزپیش کی گئی ہیں اوران پرغورہواہے جبکہ نئے صوبے کے مالی اورآبی وسائل کے معاملے پربھی بات چیت ہوئی ۔کمیشن کو باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جلد ازجلدنیاصوبہ بننا چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ ماہرین نے کمیشن کوتحریری اورزبانی تجاویز دی ہیں جن کی کاپیاں کمیشن کے ارکان کوبھجوادی گئی ہیں۔
جنوری کے پہلے ہفتے میں کمیشن کااگلا اجلاس ہوگاجس میں مزیدماہرین کوبلایاجائے گا۔ایک سوال پرانھوں نے کہاکہ کمیشن صوبائی اسمبلی اورقومی اسمبلی کی قرارداداورصدرمملکت کے ا سپیکرکولکھے گئے خط میں دیے گئے مینڈیٹ پرکام کررہاہے جس کاتعلق صرف پنجاب سے ہے کمیشن اس سے تجاوزنہیں کرسکتا۔انھوں نے کہاکہ ای میل کے ذریعے 8 تجاویزموصول ہوئی ہیں ۔ تاج محمدلنگاہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کمیشن کو500تحریری دستاویزات جمع کرائی ہیں جس میں خطے کے مسائل ووسائل کے حوالے سے بتایاگیاہے ان دستاویزات میں دس نقشے بھی شامل ہیں ۔ماضی میں یہ آزادخطہ تھاجوٹھٹھہ سے گجرات اوربھارتی سرحد تک پھیلاہواتھا۔مغلوں کے دورمیں ملتان صوبہ بناتھا ۔ 1848میں ملتان کولاہورمیں ضم کردیاگیاتھا۔انھوں نے کہاکہ ہم لسانی بنیادوں پرسرائیکی عوام کواکٹھاکررہے ہیں ہمارا مطالبہ کیاہے کہ پنجاب کے 21اورخیبرپختونخواکے 2اضلاع کونئے صوبے میں شامل کیاجائے۔
تحفظات دورنہ ہونے کے باعث مسلم لیگ (ن) کا بائیکاٹ جاری ہے،ا سپیکرپنجاب اسمبلی کی جانب سے ارکان کے نام نہ بھجوائے جانے کے باعث کمیشن میں آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کی کوئی نمائندگی نہیں ہے ۔آئندہ اجلاس میں مزیدماہرین کوبلایاجائے گا۔ اجلاس میں عارف عزیزشیخو، صغریٰ امام اورآصف حسنین نے بھی شرکت کی ۔اجلاس کے بعدمیڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے فرحت اللہ بابرنے کہاکہ کمیشن کے اجلاس میں بہاولپور اور جنوبی پنجاب کوالگ صوبے بنانے کے حوالے سے تجاویزپیش کی گئی ہیں اوران پرغورہواہے جبکہ نئے صوبے کے مالی اورآبی وسائل کے معاملے پربھی بات چیت ہوئی ۔کمیشن کو باور کرانے کی کوشش کی گئی ہے کہ جلد ازجلدنیاصوبہ بننا چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ ماہرین نے کمیشن کوتحریری اورزبانی تجاویز دی ہیں جن کی کاپیاں کمیشن کے ارکان کوبھجوادی گئی ہیں۔
جنوری کے پہلے ہفتے میں کمیشن کااگلا اجلاس ہوگاجس میں مزیدماہرین کوبلایاجائے گا۔ایک سوال پرانھوں نے کہاکہ کمیشن صوبائی اسمبلی اورقومی اسمبلی کی قرارداداورصدرمملکت کے ا سپیکرکولکھے گئے خط میں دیے گئے مینڈیٹ پرکام کررہاہے جس کاتعلق صرف پنجاب سے ہے کمیشن اس سے تجاوزنہیں کرسکتا۔انھوں نے کہاکہ ای میل کے ذریعے 8 تجاویزموصول ہوئی ہیں ۔ تاج محمدلنگاہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کمیشن کو500تحریری دستاویزات جمع کرائی ہیں جس میں خطے کے مسائل ووسائل کے حوالے سے بتایاگیاہے ان دستاویزات میں دس نقشے بھی شامل ہیں ۔ماضی میں یہ آزادخطہ تھاجوٹھٹھہ سے گجرات اوربھارتی سرحد تک پھیلاہواتھا۔مغلوں کے دورمیں ملتان صوبہ بناتھا ۔ 1848میں ملتان کولاہورمیں ضم کردیاگیاتھا۔انھوں نے کہاکہ ہم لسانی بنیادوں پرسرائیکی عوام کواکٹھاکررہے ہیں ہمارا مطالبہ کیاہے کہ پنجاب کے 21اورخیبرپختونخواکے 2اضلاع کونئے صوبے میں شامل کیاجائے۔