اسلحے کی خرید و فروخت کا الزام عذیر بلوچ اور بابا لاڈلہ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم
قتل کے زیر التوا مقدمے کے مدعی مظفرکی گرفتاری کا حکم بھی دیدیا گیا
عدالت نے اسلحے کی خریدو فروخت کے الزام میں مفرور عذیر بلوچ اور بابا لاڈلا کی گرفتاری اور 8اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے، جمعرات کو اسلحہ کی خریدو فروخت کرنے کے الزام میں ملوث شمس الدین بگٹی ، عبدالغفار بگٹی اور سیفل بگٹی کے مقدمے میں مفرور ملزمان بابا لاڈلہ اور عذیر بلوچ کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے ان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے اور گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے،
استغاثہ کے مطابق سی آئی ڈی پولیس نے مذکورہ بلوچ لبریشن آرمی کے تین ملزمان کو گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے بھاری تعداد میں گولا بارود اوراسلحہ برآمد کیا تھا، ملزمان نے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھیں یہ اسلحہ بلوچستان کے رہائشی نے دیا تھا جو کہ لیاری گینگ وار کے عذیر بلوچ اور بابا لاڈلہ کو فراہم کرنا تھا اور وہ انھوں نے اس سے پہلے بھی متعدد بار اسلحہ فراہم کیا ہے،
ملزمان کے خلاف پولیس نے حتمی چالان میں نامزد کیا تھا اور انھیںضابطہ فوجداری کی ایکٹ 512کے تحت مفرور قرار دیا تھا، ملزمان کے خلاف سی آئی ڈی میں مقدمہ درج ہے دریں اثنا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر فرزانہ اقبال نے قتل کے الزام میں زیر التوا مقدمے کے مدعی مظفرولد اظہر کی گرفتاری کا حکم دیا ہے، تفصیلات کے مطابق مدعی نے 9ستمبر کو اپنے بھائی مظہر اور مدثر کے قتل کا مقدمہ یوسف بٹ ایڈووکیٹ ، رضابٹ ، شجاع اور فہیم معین کیخلاف تھانہ شاہ لطیف میں درج کرایا تھا
لیکن دو برس سے مقدمہ التوا کا شکار ہے، عدالت نے متعدد بار نوٹس جاری کیے اور مدعی کو بیان قلمبند کرنے کیلیے عدالت میں طلب کیا تھا لیکن مدعی نے مسلسل عدالتی احکامات نظراندازکردیے، علاوہ ازیں نواب شاہ کی رہاشی مسماہ عاصمہ رند اور اسکے شوہر نے کاروکاری قرار دیے جانے پر کراچی ویمن تھانے میں پناہ لی، شوہر کو پناہ دینے سے ویمن پولیس نے انکار کردیا تھا، لڑکی کومکمل تحفظ فراہم کرنے کیلیے پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی ذوالفقار علی شیخ کے روبرو پیش کیا،
استغاثہ کے مطابق سی آئی ڈی پولیس نے مذکورہ بلوچ لبریشن آرمی کے تین ملزمان کو گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے بھاری تعداد میں گولا بارود اوراسلحہ برآمد کیا تھا، ملزمان نے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انھیں یہ اسلحہ بلوچستان کے رہائشی نے دیا تھا جو کہ لیاری گینگ وار کے عذیر بلوچ اور بابا لاڈلہ کو فراہم کرنا تھا اور وہ انھوں نے اس سے پہلے بھی متعدد بار اسلحہ فراہم کیا ہے،
ملزمان کے خلاف پولیس نے حتمی چالان میں نامزد کیا تھا اور انھیںضابطہ فوجداری کی ایکٹ 512کے تحت مفرور قرار دیا تھا، ملزمان کے خلاف سی آئی ڈی میں مقدمہ درج ہے دریں اثنا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر فرزانہ اقبال نے قتل کے الزام میں زیر التوا مقدمے کے مدعی مظفرولد اظہر کی گرفتاری کا حکم دیا ہے، تفصیلات کے مطابق مدعی نے 9ستمبر کو اپنے بھائی مظہر اور مدثر کے قتل کا مقدمہ یوسف بٹ ایڈووکیٹ ، رضابٹ ، شجاع اور فہیم معین کیخلاف تھانہ شاہ لطیف میں درج کرایا تھا
لیکن دو برس سے مقدمہ التوا کا شکار ہے، عدالت نے متعدد بار نوٹس جاری کیے اور مدعی کو بیان قلمبند کرنے کیلیے عدالت میں طلب کیا تھا لیکن مدعی نے مسلسل عدالتی احکامات نظراندازکردیے، علاوہ ازیں نواب شاہ کی رہاشی مسماہ عاصمہ رند اور اسکے شوہر نے کاروکاری قرار دیے جانے پر کراچی ویمن تھانے میں پناہ لی، شوہر کو پناہ دینے سے ویمن پولیس نے انکار کردیا تھا، لڑکی کومکمل تحفظ فراہم کرنے کیلیے پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی ذوالفقار علی شیخ کے روبرو پیش کیا،