ایک اور ورلڈ ریکارڈ

دنیا میں مختلف قوموں کے افراد مختلف قسم کے کارنامے انجام دے کر ورلڈ ریکارڈ قائم کرتے ہیں

دنیا میں مختلف قوموں کے افراد مختلف قسم کے کارنامے انجام دے کر ورلڈ ریکارڈ قائم کرتے ہیں اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ والے یہ ریکارڈ درج کرکے اس کا سرٹیفکیٹ متعلقہ فرد تک خود پہنچاتے ہیں، کیونکہ وہ پاکستانی نہیں ہیں جہاں شکایت اورکارنامے کو ہاتھوں میں لے کرگھومنا پڑتا ہے۔

شکایت تو آج تک کوئی دور نہیں ہوئی، علاقے میں پانی آگیا، ٹرانسفارمر تبدیل ہوگیا، گیس کا پریشر ٹھیک ہوگیا، شکایت کا دورکرنا نہیں ہے، اپنی نااہلی کوکم کرنا ہے جو بہت عارضی اور دباؤ کے تحت ہوتی ہے پھر ''بوقت ضرورت'' دوبارہ وہی حال کردیا جاتا ہے۔ اگر آپ پاکستانی سیاست کو اچھی طرح سمجھتے ہیں تو ہماری بات بھی سمجھ گئے ہونگے۔ خیر یہ ایک الگ بات ہے، بات ہے ورلڈ ریکارڈ کی اورگنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جو آج کل انتظار میں ہے کہ خیر سے دو سال گزر جائیں تو وہ یہ اعزاز اور سرٹیفکیٹ متعلقہ فرد کو دے دیں۔ ہمارے پڑوسی نے ادھم مچا رکھا ہے، سرحدوں پر فائرنگ، آبدوز کی آمد جاسوسی کے لیے اور سی پیک روٹ کو خطرناک قرار دینے کے لیے پھر جاسوس ڈرون مودی موذی کھیل رہے ہیں، مل کر سرحد کے اس طرف اور اس طرف۔ یہ بھی آپ سمجھ گئے ہونگے، بہت ذہین قاری ہیں ہمارے۔

کشمیر میں آگ لگے کئی ماہ ہوگئے، سال بھی ہو جائینگے، اگر ہم نے مداخلت نہیں کی، جو ہم نہیں کرینگے۔ 'ادھر ہم اور ادھر تم' پر ایک لیڈرکامیابی سے عمل کروا کے ملک کو دولخت کرنے کا کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔ ملک سے غداری اورکیا ہوتی ہے، اب تک ہماری سمجھ میں نہیں آیا، شاید کبھی نہ آئے، تو یہ فارمولا تو ہے نا موجود! اس پر قوم نے کون سا شور مچایا تھا، سوائے آنسو بہانے کے اورکسی کے حامیوں کے مسکرانے کے۔یہ تاریخ ہے اور تاریخ بہت ظالم ہوتی ہے، اگر سچی ہے۔ جھوٹی تاریخ تو دنیا دیکھ چکی ہے، جہاں جہاں لکھی گئی آج تک تردید ہورہی ہے۔ برطانیہ نے ہندوستانیوں کی مدد سے ہندوستان پر قبضہ کیا تھا جس میں زیادہ ہندو اور کچھ مسلمان ملک کے قوموں کے غدار شامل تھے، نتیجہ 200 سال کی غلامی، جس میں سبھی ہندوستان کے ہندوؤں نے خوب مال بنایا اور سارے فائدے ''بدیشی حکمرانوں'' سے مل کر حاصل کیے اور پھر بھارت جس میں اب بھی پاکستان کا بقایا حصہ حیدرآباد دکن، جوناگڑھ اور کئی چھوٹے موٹے علاقے شامل ہیں اور کشمیر پر تو ہے ہی بھارت کا غاصبانہ قبضہ۔

بھلا ہو سرحد کے مجاہدین کا، جنھوں نے آزاد کشمیر ہندوستان کے قبضے سے چھڑایا اور اگر بین الاقوامی سازش نہ ہوتی تو سری نگر آزاد کشمیر کا دارالخلافہ ہوتا۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور نہرو کے مکروہ منصوبوں نے کشمیریوں کو غلام بنادیا بھارت کا اور آج تک ہے۔ خدا ہی ان کو آزادی دلائے تو دلائے، کسی اور کو نہ دلچسپی ہے نہ کوئی خیال۔ جب ہم یہ کالم لکھ رہے ہیں تو اہم واقعہ ڈرون کا ہے یعنی یہ کالم ''ڈرون ڈاؤن ڈے'' پر لکھا جارہا ہے۔ تو جیسا کہ ہم عرض کررہے تھے کہ جتنے ورلڈ ریکارڈ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہیں ۔

ان میں پاکستانیوں کے کارنامے کم نہیں ہیں اور ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کم عمر بچے، خواتین جو معاشرے کا کمزور حصہ ہیں وہ یہ ریکارڈ قائم کرتے رہے اور کرتے جارہے ہیں۔ بہت سے شعبوں میں تو ان کو اطلاع نہیں دی گئی، ورنہ کئی اور ورلڈ ریکارڈ مل جاتے، کچھ ورلڈ ریکارڈ وہ دینا نہیں چاہتے، جیسے کہ ''سی پیک''، یہ ایک کمال کا کارنامہ ہے جو کئی عشروں سے چل رہا تھا اور اب آخرکار مکمل ہوگیا۔ کریڈٹ اور فائدہ ''بھائیاں دی جوڑی'' اور ان کی پارٹی لینے کی کوشش کررہی ہے مگر ایسا ہے نہیں۔ برے کو برا اور اچھے کو اچھا ہم کہتے ہیں، یہ پاکستان کے ایک وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کا بھی وژن تھا ان سے پہلے سہروردی ایک اور مظلوم پاکستانی وزیراعظم۔

پاکستان کا وزیراعظم لکھ کر ہم نے پارٹی بحث کا خاتمہ کردیا ہے اور اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ تین چار سال میں یہ منصوبہ نہ بن سکتا ہے، نہ پایہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے۔ بھٹو کا وژن کہاں سے آیا تو بات قائد ملت شہید لیاقت علی خان اور سہروردی تک پہنچ جائے گی۔ تو اسے پاکستان کا وژن اور پاکستان چائنا کارنامہ قرار دینا درست ہے اور اس کے آپریٹر ہیں پاکستان کی مسلح فوج کے جوان اور ان کے سپہ سالار۔ جو جاچکے ان کو سلام۔ ''بھارت خوشنودی'' میں جس طرح پاکستان کے ''اعلیٰ'' ترین لوگ اور ان کے زیر سایہ افسران رہتے ہیں یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔


2013 سے بھارت کو پاکستان میں اثر حاصل ہوگیا ہے، میڈیا کا ایک حصہ، جسے لوگ بکاؤ مال کہتے ہیں جو برطانیہ کے ہاتھوں بھی (جب وہ ہندوستان پر قابض ہوا تھا) بکے تھے، اب بھی یہ خون میں شامل ہے، اب یہ بھارت کے ہاتھوں بکے ہیں اور بہت سستے بکے ہیں۔ لوٹنے والوں کا ایک الگ نعرہ بھی ہے ''جمہوریت بہترین انتقام ہے'' یہ خاصا طویل موضوع اور مضمون ہے مگر اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جمہوریت یہ ہے کہ ملک میں پارٹی میں صرف خاندان کے لوگ ہی عزت کے حق دار ہوں اور انھیں ہی مسند اقتدار پر رہنے کا حق حاصل ہے۔

بادشاہ سلامت نے گیلانی اور پرویز اشرف کی صورت دو گڈے کاٹھ کے اس مسند پر بٹھائے اور حکومت خود کی، مگر یہ الگ بحث ہے۔ بات پھر وہیں آگئی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی، تو وہ انتظار میں ہیں کہ دو سال اور گزر جائیں تو وہ ایوارڈ دے۔ اب آپ سمجھ ہی گئے ہوںگے۔ نہیں تو سمجھ جانا چاہیے تھا۔ چلیے آسان کرلیتے ہیں، پاکستان کو دہشت گرد کہا جارہا ہے۔ کوئی جواب پاکستان کی طرف سے بھرپور نہیں، یہ بھی نہیں کہہ رہے کہ دہشت گردی کا آغاز کس نے کیا۔ اب کون سے دو تین پڑوسی ملک اسے پروان چڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ سیکڑوں کشمیری شہید ہوگئے، کان بند ہیں۔ جو کہا جارہا ہے وہ یوں لگتا ہے کہ آڈیو ویڈیو میں ہم آہنگی نہیں ہے، صرف ہمدردی، زبانی ''ہوتے رہو شہید'' ہم بیان دیتے رہیںگے مذمت کا۔ بھارت لائن آف کنٹرول پر مصیبت پیدا کیے ہوئے ہے، دنیا بھر میں پاکستان کو ظالم اور خود کو مظلوم کہلوا رہا ہے۔

گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ شاید پاکستان کو ایک اور اعزاز سے نواز دے، اور نواز دینا چاہیے، تھوڑی بہت امریکا پروری کرکے کہ پاکستان دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جس نے پانچ سال تک بغیر وزیر خارجہ کے ملک کی کامیاب خارجہ پالیسی چلائی، کامیاب رہی۔ پاکستان دشمنوں کے لیے 20 کروڑ عوام کی آنکھوں میں کامیاب دھول جھونکی اور بھارت کو پانی سے لے کر بہت سے کامیاب خارجہ مواقع دیے۔

اسباب سقوط ڈھاکا ایک دردناک باب ہے تاریخ کا، اس کے ذمے دار قدرت کی سزا سے نہ بچ سکے۔ قدرت جب سزا دینے کا فیصلہ کرلے بد دیانتی کرنے والوں کو تو اس کے نادیدہ ہاتھ اس طرح حرکت میں آتے ہیں کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا ہوگیا۔ بس ہوجاتا ہے۔

ایک اور ایوارڈ بھی پاکستان کو دیا جاسکتا ہے کہ اس نے دو خالی الذہن، خارجی کاہنوںکے ذریعے ملک کی خاموش خارجہ پالیسی چلائی، وہ بھی پانچ سال تک۔ جیسے 'بندر کی جنگل میں حکومت' کی کہاوت، اور اب بھی بہت سے ایوارڈ ہم تجویز کرسکتے ہیں مگر شاید حکومت ان کی متحمل نہیں ہوسکے، لہٰذا ایک پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔

A Country Without Foreign Minister, Best Democracy ڈیمو کریسی میں لفظ DEMO کو ان معنوں میں سمجھیے جیسے کہ یہ الگ ڈکشنری میں لکھا ہوا ہے۔ کریسی کو آپ کرنسی میں تبدیل کرکے زیادہ اچھی طرح حالات کا تجزیہ کرسکیںگے۔
Load Next Story