تلور کا شکار عرب شہزادوں کو جاری لائسنس بظاہر قانونی نہیں لاہور ہائیکورٹ

محکمہ وائلڈ لائف سے کابینہ کوبھیجی گئی سمری کل طلب، عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کرکے اجازت نامے دیے گئے، درخواست گزار

 خواجہ سراؤں کی مردم شماری کیلیے دائر رٹ پر وفاق سے جواب طلب، درجہ بندی کرکے شناختی کارڈ جاری کیے جا رہے ہیں، حکومتی وکیل۔ فوٹو : فائل

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصورعلی شاہ نے پنجاب میں قطر اور سعودی عرب کے شہزادوں کو تلور کے شکار کی اجازت دینے کے خلاف درخواست میں ریمارکس دیے ہیں کہ بادی النظر میں شکار کیلیے جاری کردہ لائسنسزمیں قانونی تقاضوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

درخواست گزار نعیم صادق نے موقف اختیار کیا کہ وزارت خارجہ نے پابندی کے باوجود قطری اور سعودی شہزادوں کو تلورکے شکار کیلیے لائسنس جاری کیے، اس مقصد کیلیے سپریم کورٹ کے فیصلے کا سہارا لیا گیا اور اس کی غلط تشریح کی گئی، عدالت کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ تلور کے شکارکی اجازت ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیاکہ محکمہ وائلڈ لائف نے شیڈول میں ترمیم کرکے شکار کے لائسنس جاری کیے۔ اجازت نامے عدالت میں پیش کردیے ہیں۔


درخواست گزارکے وکیل نے کہاکہ شیڈول میں تبدیلی کیلیے صوبائی کابینہ کی منظوری لازمی ہے، ایک سیکریٹری پوری کابینہ کا اختیار استعمال نہیں کرسکتا، شکارکی اجازت کیلیے خصوصی رولزبھی نہیں بنائے گئے، عدالت نے دلائل سننے کے بعدکل محکمہ وائلڈ لائف سے شیڈول میں تبدیلی کیلیے کابینہ کو بھیجی گئی سمری اور دیگر متعلقہ دستاویزات طلب کرلیں۔

عدالت نے خواجہ سراؤں کومردم شماری میں شامل نہ کرنے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت سے 9 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔
Load Next Story