پنجاب اضافی گندم فروخت 29 لاکھ ٹن کے ذخائر رہ گئے
صوبائی محکمہ خوراک یومیہ 19 ہزار ٹن کی اوسط سے مزید 20 لاکھ ٹن گندم فروخت کرے گا
محکمہ خوراک پنجاب اپنی کامیاب حکمت عملی کے ذریعے غیر معمولی سرپلس گندم کے بحران سے نکل آیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اپریل میں نئی گندم کی خریداری کے آغاز پرمحکمے کے پاس اسٹریٹجک اسٹاک کی مد میں 9 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر ہوں گے۔
محکمے نے گندم خریداری کے لیے حاصل کردہ 183 ارب روپے کے قرضوں میں سے 46 ارب روپے واپس کردیے ہیں جبکہ آئندہ گندم خریداری تک قرضوں کا حجم مزید کم ہو کر 90 ارب سے نیچے آجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق رواں برس گندم خریداری کے اختتام پر محکمہ خوراک کے پاس 28 لاکھ ٹن نئی اور17 لاکھ ٹن پرانی گندم کی صورت میں مجموعی طور پر 45 لاکھ ٹن گندم موجود تھی جبکہ محکمے نے فلورملز کو سرکاری گندم کی فروخت کا آغاز بھی تاخیر سے کیا جس کی وجہ سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ آئندہ گندم خریداری کے وقت محکمہ کے پاس 15 لاکھ ٹن سے زائد گندم کیری فارورڈ اسٹاک کی صورت میں بچ جائے گی جس کی وجہ سے نہ صرف محکمے پر شدید مالی دبائو ہوگا بلکہ نئی گندم کی خریداری میں بھی مشکلات پیش آئیں گی۔
سیکریٹری فوڈ پنجاب عرفان علی اور ڈائریکٹر فوڈ کیپٹن(ر) عثمان نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مکمل گراونڈ ورک کے بعد حکمت عملی تیار کی اور پنجاب کے مختلف ڈویژنوں میں سرکاری گندم کی اوپن سیل کی اجازت دی جبکہ لاہور اور راولپنڈی سمیت جہاں سرکاری گندم کے ذخائر کم تھے وہاں اوپن سیل کی اجازت نہیں دی گئی، اس حکمت عملی کے تحت سرکاری گندم کی یومیہ فروخت 33 ہزار ٹن تک پہنچ گئی اور محکمے نے 16 لاکھ50 ہزار ٹن گندم فروخت کر ڈالی۔
چند روز قبل سیکریٹری فوڈ کو یہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ اوپن سیل کے ذریعے خریدی جانے والی گندم کی بہت بڑی مقدار خیبر پختونخوا اور سندھ میں لے جائی جا رہی ہے کیونکہ ان صوبوں کے مقابلے پنجاب میں سرکاری گندم کی قیمت کم ہے۔
چنانچہ سیکریٹری فوڈ نے پنجاب بھر میں اوپن سیل کو فوری طور پر بند کردیا ہے اور فلورملز ایسوسی ایشن کے رہنمائوں عاصم رضا، لیاقت خان اور میاں ریاض سے مشاورت کے بعد پنجاب بھر کی فلورملز کے لیے 30 بوری گندم یومیہ فی رولر باڈی کوٹہ مختص کردیا گیا ہے جس کے بعد محکمہ یومیہ 19 ہزار ٹن گندم فلورملز کو فروخت کر رہا ہے، روایتی طور پر پنجاب میں گندم خریداری کا آغاز10 سے 15 اپریل کے درمیان ہوتا ہے اور خریداری سے دو یا تین روز قبل ماسوائے راولپنڈی ڈویژن کے صوبے بھر میں سرکاری گندم کی فروخت بند کر دی جاتی ہے۔
اس تناسب سے محکمہ خوراک کم ازکم مزید100 روز تک فلورملز کو سرکاری گندم فروخت کرے گا، گزشتہ روز تک محکمہ خوراک کے پاس 29 لاکھ ٹن کے ذخائر موجود تھے، 19 ہزار ٹن یومیہ کی اوسط سے محکمہ مزید 19 سے 20 لاکھ ٹن گندم فروخت کرے گا جس کے بعد کیری فارورڈ اسٹاکس 9 لاکھ ٹن سے نیچے آجائیں گے جبکہ اس دوران محکمہ ضرورت محسوس ہونے پر محدود پیمانے پر دوبارہ اوپن سیل کی اجازت بھی دے سکتا ہے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری فوڈ پنجاب عرفان علی نے کہا کہ یہ ہماری کامیابی ہے کہ ہم کیری فارورڈ اسٹاک کی مقدار کو قابل برداشت حد تک نیچے لانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے ہم پر مالی دبائو بھی کم ہو گا اور ہم نئی گندم کی خریداری میں بھی بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مارکیٹ پر نظر رکھے ہوئے ہیں، مارکیٹ مستحکم رہی تو چند ماہ بعد کیری فارورڈ اسٹاک کو مزید کم کرنے کے لیے اوپن سیل کی دوبارہ اجازت پر غور کیا جا سکتا ہے۔
محکمے نے گندم خریداری کے لیے حاصل کردہ 183 ارب روپے کے قرضوں میں سے 46 ارب روپے واپس کردیے ہیں جبکہ آئندہ گندم خریداری تک قرضوں کا حجم مزید کم ہو کر 90 ارب سے نیچے آجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق رواں برس گندم خریداری کے اختتام پر محکمہ خوراک کے پاس 28 لاکھ ٹن نئی اور17 لاکھ ٹن پرانی گندم کی صورت میں مجموعی طور پر 45 لاکھ ٹن گندم موجود تھی جبکہ محکمے نے فلورملز کو سرکاری گندم کی فروخت کا آغاز بھی تاخیر سے کیا جس کی وجہ سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ آئندہ گندم خریداری کے وقت محکمہ کے پاس 15 لاکھ ٹن سے زائد گندم کیری فارورڈ اسٹاک کی صورت میں بچ جائے گی جس کی وجہ سے نہ صرف محکمے پر شدید مالی دبائو ہوگا بلکہ نئی گندم کی خریداری میں بھی مشکلات پیش آئیں گی۔
سیکریٹری فوڈ پنجاب عرفان علی اور ڈائریکٹر فوڈ کیپٹن(ر) عثمان نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مکمل گراونڈ ورک کے بعد حکمت عملی تیار کی اور پنجاب کے مختلف ڈویژنوں میں سرکاری گندم کی اوپن سیل کی اجازت دی جبکہ لاہور اور راولپنڈی سمیت جہاں سرکاری گندم کے ذخائر کم تھے وہاں اوپن سیل کی اجازت نہیں دی گئی، اس حکمت عملی کے تحت سرکاری گندم کی یومیہ فروخت 33 ہزار ٹن تک پہنچ گئی اور محکمے نے 16 لاکھ50 ہزار ٹن گندم فروخت کر ڈالی۔
چند روز قبل سیکریٹری فوڈ کو یہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ اوپن سیل کے ذریعے خریدی جانے والی گندم کی بہت بڑی مقدار خیبر پختونخوا اور سندھ میں لے جائی جا رہی ہے کیونکہ ان صوبوں کے مقابلے پنجاب میں سرکاری گندم کی قیمت کم ہے۔
چنانچہ سیکریٹری فوڈ نے پنجاب بھر میں اوپن سیل کو فوری طور پر بند کردیا ہے اور فلورملز ایسوسی ایشن کے رہنمائوں عاصم رضا، لیاقت خان اور میاں ریاض سے مشاورت کے بعد پنجاب بھر کی فلورملز کے لیے 30 بوری گندم یومیہ فی رولر باڈی کوٹہ مختص کردیا گیا ہے جس کے بعد محکمہ یومیہ 19 ہزار ٹن گندم فلورملز کو فروخت کر رہا ہے، روایتی طور پر پنجاب میں گندم خریداری کا آغاز10 سے 15 اپریل کے درمیان ہوتا ہے اور خریداری سے دو یا تین روز قبل ماسوائے راولپنڈی ڈویژن کے صوبے بھر میں سرکاری گندم کی فروخت بند کر دی جاتی ہے۔
اس تناسب سے محکمہ خوراک کم ازکم مزید100 روز تک فلورملز کو سرکاری گندم فروخت کرے گا، گزشتہ روز تک محکمہ خوراک کے پاس 29 لاکھ ٹن کے ذخائر موجود تھے، 19 ہزار ٹن یومیہ کی اوسط سے محکمہ مزید 19 سے 20 لاکھ ٹن گندم فروخت کرے گا جس کے بعد کیری فارورڈ اسٹاکس 9 لاکھ ٹن سے نیچے آجائیں گے جبکہ اس دوران محکمہ ضرورت محسوس ہونے پر محدود پیمانے پر دوبارہ اوپن سیل کی اجازت بھی دے سکتا ہے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری فوڈ پنجاب عرفان علی نے کہا کہ یہ ہماری کامیابی ہے کہ ہم کیری فارورڈ اسٹاک کی مقدار کو قابل برداشت حد تک نیچے لانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے ہم پر مالی دبائو بھی کم ہو گا اور ہم نئی گندم کی خریداری میں بھی بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مارکیٹ پر نظر رکھے ہوئے ہیں، مارکیٹ مستحکم رہی تو چند ماہ بعد کیری فارورڈ اسٹاک کو مزید کم کرنے کے لیے اوپن سیل کی دوبارہ اجازت پر غور کیا جا سکتا ہے۔