نیشنل بینک آئی پی گیس پراجیکٹ فنانس کرسکتا ہےعدنان عادل

ایڈوانس سیلری اسکیم کے تحت 210 ارب کاقرض دے چکے، نادہندگی کی شرح 2 فیصد ہے

زرعی قرضوں میں نیشنل بینک کا حصہ 20 فیصد ہے، سینئر نائب صدر کی پریس کانفرنس۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

لاہور:
نیشنل بینک آف پاکستان کے سینئر نائب صدراور کنزیومر ونیشنل بینکنگ کے سربراہ عدنان عادل حسین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک ہدایت کرے تو نیشنل بینک پاک ایران گیس پائپ لائن کی فنانسنگ کے لیے تیار ہے جبکہ تنخواہ دار ملازمین کے لیے ایڈوانس سیلری اسکیم کی زیادہ سے زیادہ 90 ہزار سے بڑھ کر 10 لاکھ روپے کر دی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل بینک اسلام آباد کے ڈویژنل ہیڈکوارٹر کی عمارت 2013 میں مکمل ہوجائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسکیم میں نادہندگی کی شرح 2 فیصد ہے جبکہ اب تک210 ارب روپے قرضہ مذکورہ اسکیم کے تحت 15 لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کو ایڈوانس سیلری کی مد میں قرضہ دیا جا چکا ہے۔

مذکورہ اسکیم کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے ایڈوانس سیلری کی زیادہ سے زیادہ حد4لاکھ 90ہزار روپے سے بڑھ کر 10 لاکھ روپے کردی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاک ایران گیس پائپ لائن ایک بڑا منصوبہ ہے جس کے لیے بینکوں کاکوئی کنسورشیم ہی فنانسنگ کرسکتا ہے البتہ نیشنل بینک، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ہدایت کے نتیجے کام کرتا ہے اور اگر اسٹیٹ بینک ہدایت کرے تو نیشنل بینک پاک ایران گیس پائپ لائن کی فنانسنگ کے لیے تیار ہے۔


انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک اسلام آباد ڈویژنل ہیڈکوارٹر کی عمارت میں تاخیر کی وجہ دارالحکومت میں سیکیورٹی کی صورتحال ہے، ریڈزون میں ہونے کی وجہ سے میٹریل وقت پر نہیںپہنچایا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے دو مرتبہ عمارت کی تکمیل کی معیاد بڑھانا پڑی تاہم جون2013 تک نیشنل بینک اسلام آباد ڈویژنل ہیڈکوارٹر کی عمارت مکمل ہو جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں نیشنل بینک کے سینئر وائس پریذیڈنٹ عدنان عادل حسین نے کہا کہ نیشنل بینک کی دوسری اہم پراڈکٹ کمیشن اینڈ گولڈ اسکیم ہے جبکہ نادہندگی کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے، زرعی قرضوں میں نیشنل بینک کا حصہ 20 فیصد ہے، گزشتہ سال 50 ارب روپے کے زرعی قرضے جاری کیے گئے۔



جبکہ زرعی شعبہ میںمجموعی طور پر 700ارب روپے قرضوں کی ڈیمانڈ ہے اور بینک 250 ارب روپے کے قرضے ہر سال جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک ملک بھر میں 52فیصد کنزیومر فنانس بینکنگ ہولڈکررہا ہے جبکہ ملک بھر میں نیشنل بینک کی1290 برانچیں اور 18لاکھ سے زائد سیلری اکائونٹ ہیں، ملک بھر میں کل 30ہزار پنشنرز میں سے 21لاکھ پنشنروں کو بغیر سروس چارجز کے پنشن دیتا ہے جبکہ3لاکھ ای او بی آئی پنشنرز اس کے علاوہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک ہرسال کپاس، چاول اور گندم کی فصل آنے کے موقع پر 40سے 50ارب روپے کی فنانسنگ کرتاہے۔ عدنان عادل حسین نے ایک سوال پر کہا کہ گزشتہ دنوں اے ٹی ایم کے مسئلے کی وجہ سے نیشنل بینک کے پیسے ضائع نہیں ہوئے۔

ہم نے آئی ٹی کا مسئلہ ٹھیک کرلیا ہے اور ملک بھر میں نیشنل بینک کی اے ٹی ایمز ٹھیک کام کررہی ہیں، زرعی قرضوں کے اجرا میں پٹواری تحصیل دار کے دفاتر میں لوگوں کو زیادہ چکر لگانے پڑتے ہیں جس کی وجہ سے دیر ہوتی ہے جبکہ ٹریفک چالانوں کی وصولی میں سروس چارجز قانون کے تحت لیے جاتے ہیں۔ نیشنل بینک کے ملازمین و افسران کی کرپشن و مالی بے قاعدگیوں میں ملوث ہونے سے متعلقہ ایک سوال پر بینک کے وائس پریذیڈنٹ سید ابن حسن نے کہا کہ ان کے علم میں یہ بات نہیں کہ منفی مالیاتی سرگرمیوں کی وجہ سے نیشنل بینک کے کتنے افسران و ملازمین کے خلاف ایف آئی اے میں انکوائری چل رہی ہے البتہ عدالت سے اس حوالے سے دوست اعدادوشمار مل سکتے ہیں۔
Load Next Story