سیمنٹ پر درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز مسترد
ٹیکسز 60 فیصد بڑھ گئے، سیمنٹ سستی کرنے کیلیے حکومت کم کرے،اے پی سی ایم اے چیف
BANNU:
سیمنٹ مینوفیکچررز نے ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے سیمنٹ کی درآمد پر ڈیوٹی کے خاتمے کی تجویز مسترد کردی ہے۔
چیئرمین آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(اے پی سی ایم اے) طارق سعید سہگل نے کہا ہے کہ سیمنٹ کی قیمتوں کو کم کرنے کیلیے ضروری ہے کہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں کمی کی جائے،سیمنٹ انڈسٹری نے حکومت کو گزشتہ 4 سال میں 189ارب روپے کے ٹیکسز جمع کرائے، حکومتی آمدن میں اضافہ ڈیوٹیز اورٹیکسز ریونیو بڑھنے سے ہوا جو 1551 روپے سے تقریباً 60 فیصد بڑھ کر 2492 روپے ٹن ہو گئے۔
طارق سہگل نے کہاکہ سی پیک اور دیگر حکومتی منصوبوں کے باعث سیمنٹ کی ملکی طلب میں اضافہ ہوا، سیمنٹ انڈسٹری نے 2 سال میںاپنی استعداد 44 ملین ٹن سے بڑھا کر 60 ملین ٹن کردی ہے، اس موقع پر سیمنٹ کی درآمد کا سوچنا بھی غیر دانش مندانہ ہوگا۔
چیئرمین اے پی سی ایم اے نے کہا کہ دنیا بھر میں مقامی پیداوار کو فروغ دینے کیلیے درآمد پر بندشیں لگائی جارہی ہیں جبکہ پاکستان میں کچھ حلقوں کی جانب سے درآمدی سیمنٹ کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، یہ عمل تمام معاشی نظریوں کیخلاف ہے، ان حلقوں کو چاہیے کہ وہ ایسی تجویز سے قبل ڈیوٹی ختم کرنے کے اثرات جاننے کیلیے دیگر صنعتوں جیسے ٹائل و ٹائر انڈسٹری کا جائزہ لیں، سیمنٹ کی پیداواری لاگت میں فیول کا حصہ 60 تا 70 فیصدہے، انڈسٹری نہ صرف کوئلے کی درآمد پر 11.7 فیصد ڈیوٹی بلکہ قیمتوں میں اضافے کا بوجھ بھی برداشت کررہی ہے، درآمدی کوئلے کی قیمت مئی 2016 میں54 ڈالر تھی جو بڑھ کر 105 ڈالر ہوگئی ہے تاہم انڈسٹری پر صارفین سے زیادہ قیمت وصول کرنے کا تاثر دیا جاتا ہے حالانکہ زیادہ ٹیکسز اور پیداواری لاگت کے باوجود پاکستان میں سیمنٹ کی قیمتیں پڑوسی ممالک سے کم ہیں، بھارت میں نرخ 4.5 تا5.2 ڈالر اور سری لنکا میں 5.84 تا 6.14 ڈالر ہیں، پاکستانی سیمنٹ کا معیار اور مضبوطی پڑوسی ملکوں سے خاصی بہتر ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پڑوسی ملکوں کو سیمنٹ برآمد کرتا ہے۔
چیئرمین نے کہا کہ مقامی سیمنٹ کی کھپت میں اضافے کے اچھے رجحان کو بنیاد بنا کر بعض حلقوں کی امپورٹ ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دور اندیش نہیں، اس سے نہ صرف موجودہ سیمنٹ مالکان کی سرمایہ کاری بلکہ نئی سرمایہ کاری کو بھی نقصان پہنچے گا جو بالآخر ملک میں بیروزگاری کے بحران کو بڑھانے کا سبب بنے گا۔ انھوں نے کہاکہ سیمنٹ سیکٹر انڈرانوائسنگ، اسمگلنگ اور برآمد میں کمی جیسے مسائل سے دوچار ہے، اس صورتحال میں انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا تھا کہ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
چیئرمین اے پی سی ایم اے نے حکومت سے پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملکی صنعت کی پشت پناہی کرے اور ایرانی سیمنٹ پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کی جائے، صنعت پر عائد ٹیکسز کو کم کرنے سے ملک میں سیمنٹ کی قیمتوں میں کمی ہوگی جس سے صارفین کو فائدہ ہو گا۔
سیمنٹ مینوفیکچررز نے ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے سیمنٹ کی درآمد پر ڈیوٹی کے خاتمے کی تجویز مسترد کردی ہے۔
چیئرمین آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(اے پی سی ایم اے) طارق سعید سہگل نے کہا ہے کہ سیمنٹ کی قیمتوں کو کم کرنے کیلیے ضروری ہے کہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں کمی کی جائے،سیمنٹ انڈسٹری نے حکومت کو گزشتہ 4 سال میں 189ارب روپے کے ٹیکسز جمع کرائے، حکومتی آمدن میں اضافہ ڈیوٹیز اورٹیکسز ریونیو بڑھنے سے ہوا جو 1551 روپے سے تقریباً 60 فیصد بڑھ کر 2492 روپے ٹن ہو گئے۔
طارق سہگل نے کہاکہ سی پیک اور دیگر حکومتی منصوبوں کے باعث سیمنٹ کی ملکی طلب میں اضافہ ہوا، سیمنٹ انڈسٹری نے 2 سال میںاپنی استعداد 44 ملین ٹن سے بڑھا کر 60 ملین ٹن کردی ہے، اس موقع پر سیمنٹ کی درآمد کا سوچنا بھی غیر دانش مندانہ ہوگا۔
چیئرمین اے پی سی ایم اے نے کہا کہ دنیا بھر میں مقامی پیداوار کو فروغ دینے کیلیے درآمد پر بندشیں لگائی جارہی ہیں جبکہ پاکستان میں کچھ حلقوں کی جانب سے درآمدی سیمنٹ کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، یہ عمل تمام معاشی نظریوں کیخلاف ہے، ان حلقوں کو چاہیے کہ وہ ایسی تجویز سے قبل ڈیوٹی ختم کرنے کے اثرات جاننے کیلیے دیگر صنعتوں جیسے ٹائل و ٹائر انڈسٹری کا جائزہ لیں، سیمنٹ کی پیداواری لاگت میں فیول کا حصہ 60 تا 70 فیصدہے، انڈسٹری نہ صرف کوئلے کی درآمد پر 11.7 فیصد ڈیوٹی بلکہ قیمتوں میں اضافے کا بوجھ بھی برداشت کررہی ہے، درآمدی کوئلے کی قیمت مئی 2016 میں54 ڈالر تھی جو بڑھ کر 105 ڈالر ہوگئی ہے تاہم انڈسٹری پر صارفین سے زیادہ قیمت وصول کرنے کا تاثر دیا جاتا ہے حالانکہ زیادہ ٹیکسز اور پیداواری لاگت کے باوجود پاکستان میں سیمنٹ کی قیمتیں پڑوسی ممالک سے کم ہیں، بھارت میں نرخ 4.5 تا5.2 ڈالر اور سری لنکا میں 5.84 تا 6.14 ڈالر ہیں، پاکستانی سیمنٹ کا معیار اور مضبوطی پڑوسی ملکوں سے خاصی بہتر ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پڑوسی ملکوں کو سیمنٹ برآمد کرتا ہے۔
چیئرمین نے کہا کہ مقامی سیمنٹ کی کھپت میں اضافے کے اچھے رجحان کو بنیاد بنا کر بعض حلقوں کی امپورٹ ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دور اندیش نہیں، اس سے نہ صرف موجودہ سیمنٹ مالکان کی سرمایہ کاری بلکہ نئی سرمایہ کاری کو بھی نقصان پہنچے گا جو بالآخر ملک میں بیروزگاری کے بحران کو بڑھانے کا سبب بنے گا۔ انھوں نے کہاکہ سیمنٹ سیکٹر انڈرانوائسنگ، اسمگلنگ اور برآمد میں کمی جیسے مسائل سے دوچار ہے، اس صورتحال میں انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا تھا کہ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
چیئرمین اے پی سی ایم اے نے حکومت سے پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملکی صنعت کی پشت پناہی کرے اور ایرانی سیمنٹ پر اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد کی جائے، صنعت پر عائد ٹیکسز کو کم کرنے سے ملک میں سیمنٹ کی قیمتوں میں کمی ہوگی جس سے صارفین کو فائدہ ہو گا۔