سخت سیکیورٹی نے انتہا پسندوں کے عزائم ناکام بنادیے
پلیئرزکی حفاظت پر فوجی کمانڈوز ماموررہے،ہزاروں پولیس اہلکاروں نے بھی ڈیوٹی دی۔
پہلے ٹوئنٹی 20 کے موقع پر سخت سیکیورٹی نے انتہاپسندوں کے مذموم عزائم ناکام بنادیے۔
کھلاڑیوں کی حفاظت پر بھارتی فوجی کمانڈوز کو مامور کیا گیا ، ہزاروں پولیس اہلکار چناسوامی اسٹیڈیم کے اندر اور باہر گشت کرتے رہے، مظاہرین سے نمٹنے کیلیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق پاک بھارت سیریز کے آغاز سے قبل انتہا پسند تنظیموں شیوسینا، ہندو پریشد اور دیگر نے دھمکیاں دی تھیں کہ وہ بھارت میں کہیں پر بھی پاکستان ٹیم کو کرکٹ نہیں کھیلنے دیں گے، مگر سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے بنگلور میں اس کے خطرناک عزائم بُری طرح ناکام ہوگئے۔
میچ کے پُرامن انعقاد کیلیے بہت بڑا سیکیورٹی آپریشن کیا گیا، اسٹیڈیم کو تین روز قبل ہی پولیس نے اپنی حفاظت میں لے لیا اور میچ سے قبل بھی سراغ رساں کتوں کی مدد سے اسٹیڈیم کی ایک بار پھر تلاشی لی گئی تھی۔
شرپسندوں کے مظاہروں سے نمٹنے کیلیے بھی پولیس خصوصی تیاری کے ساتھ وہاں موجود تھی جبکہ کئی دستے اسٹیڈیم کے اندر اور ارد گرد گشت کرتے رہے۔ تمام داخلی گیٹس پر تماشائیوں کی جامہ تلاشی لی گئی، کسی کو بھی اسٹیڈیم کے اندر کوئی بھی سخت چیز لے جانے کی اجازت نہیں تھی جو دور سے کرکٹ فیلڈ پر اچھالی جاسکے۔
سیاسی بیانات والے بینرز وغیرہ لے جانے پر بھی پابندی تھی، دونوں ٹیموں کی سیکیورٹی ہوٹل میں ہی فوج کے کمانڈوز نے سنبھال لی جبکہ مسلح اہلکاروں کی حفاظت میں کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم تک پہنچایا اور پھر واپس لے جایا گیا جہاں پر پہلے ہی پولیس اہلکار تعینات تھے۔ میچ شروع ہونے سے قبل آخری لمحات تک پولیس کمانڈوز کا ایک خصوصی دستہ صرف پچ کی حفاظت کرتا رہا کیونکہ شیوسینا میچ رکوانے کیلیے پچز اکھاڑنے کی عادی اور ماضی میں بھی ایک مرتبہ یہ حرکت کرچکی ہے۔
کھلاڑیوں کی حفاظت پر بھارتی فوجی کمانڈوز کو مامور کیا گیا ، ہزاروں پولیس اہلکار چناسوامی اسٹیڈیم کے اندر اور باہر گشت کرتے رہے، مظاہرین سے نمٹنے کیلیے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ تفصیلات کے مطابق پاک بھارت سیریز کے آغاز سے قبل انتہا پسند تنظیموں شیوسینا، ہندو پریشد اور دیگر نے دھمکیاں دی تھیں کہ وہ بھارت میں کہیں پر بھی پاکستان ٹیم کو کرکٹ نہیں کھیلنے دیں گے، مگر سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے بنگلور میں اس کے خطرناک عزائم بُری طرح ناکام ہوگئے۔
میچ کے پُرامن انعقاد کیلیے بہت بڑا سیکیورٹی آپریشن کیا گیا، اسٹیڈیم کو تین روز قبل ہی پولیس نے اپنی حفاظت میں لے لیا اور میچ سے قبل بھی سراغ رساں کتوں کی مدد سے اسٹیڈیم کی ایک بار پھر تلاشی لی گئی تھی۔
شرپسندوں کے مظاہروں سے نمٹنے کیلیے بھی پولیس خصوصی تیاری کے ساتھ وہاں موجود تھی جبکہ کئی دستے اسٹیڈیم کے اندر اور ارد گرد گشت کرتے رہے۔ تمام داخلی گیٹس پر تماشائیوں کی جامہ تلاشی لی گئی، کسی کو بھی اسٹیڈیم کے اندر کوئی بھی سخت چیز لے جانے کی اجازت نہیں تھی جو دور سے کرکٹ فیلڈ پر اچھالی جاسکے۔
سیاسی بیانات والے بینرز وغیرہ لے جانے پر بھی پابندی تھی، دونوں ٹیموں کی سیکیورٹی ہوٹل میں ہی فوج کے کمانڈوز نے سنبھال لی جبکہ مسلح اہلکاروں کی حفاظت میں کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم تک پہنچایا اور پھر واپس لے جایا گیا جہاں پر پہلے ہی پولیس اہلکار تعینات تھے۔ میچ شروع ہونے سے قبل آخری لمحات تک پولیس کمانڈوز کا ایک خصوصی دستہ صرف پچ کی حفاظت کرتا رہا کیونکہ شیوسینا میچ رکوانے کیلیے پچز اکھاڑنے کی عادی اور ماضی میں بھی ایک مرتبہ یہ حرکت کرچکی ہے۔