بھارت نے پاکستان میں داخل ہونے والے پانی کو روکنے کیلئے کوششیں تیز کردیں

آئندہ چند برسوں میں پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبوں کے علاوہ دریائے سندھ سے نہریں بھی نکالی جاسکتی ہیں، بھارتی سینئرحکام

آئندہ چند برسوں میں پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبوں کے علاوہ دریائے سندھ سے نہریں بھی نکالی جاسکتی ہیں، بھارتی سینئرحکام. فوٹو:فائل

بھارت نے دریائے سندھ اور اس کے معاون مغربی دریاؤں کے پانی کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لانے کی کوششیں تیز کردیں۔



برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ، چناب اور جہلم مقبوضہ کشمیر میں سے گزرتے ہیں جن کا زیادہ سے زیادہ پانی سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کی ملکیت ہے تاہم مودی سرکار نے اس پانی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی کوششیں تیز کردیں جب کہ اس حوالے سے سینئر بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ چند برسوں میں پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے لئے پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبوں کے علاوہ دریائے سندھ کے پانی سے نہریں بھی نکالی جاسکتی ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت نے سندھ طاس سے متعلق عالمی بینک کی تحقیق میں روڑے اٹکا دیے




دنیا بھر میں پانی کے ذخائر تقسیم کرنے کے معاہدوں میں سندھ طاس معاہدے کو ایک بہترین مثال تصور کیا جاتا رہا ہے جب کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بدترین سیاسی کشیدگی کے باوجود اس معاہدے کو منسوخ نہیں کیا گیا تاہم اب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کئی بار معاہدے کی منسوخی کی دھمکی دے چکے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: بھارت نے مزید 10 ہزارفوج لگا دی، پاکستان کو پانی بند کرنیکی دھمکی



دوسری جانب سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بینک کو ضامن کی حیثیت حاصل ہے جس کے صدر نے حال ہی میں آبی تنازع کے حل کے لیے غیر جانبدار ماہر یا چیئرمین عالمی ثالثی عدالت کی تقرری روکتے ہوئے پاکستان اور بھارت کو جنوری تک معاملہ حل کرنے کی مہلت دی تھی۔



واضح رہے کہ 1960 میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت بھارت کو مشرقی دریاؤں یعنی ستلج، راوی اور بیاس جب کہ پاکستان کو مغربی دریاؤں جہلم، چناب اور سندھ کو استعمال کرنے کے حقوق دیے گئے تھے۔
Load Next Story