کراچی مولانا فاروقی حملے میں زخمی 5گارڈ جاں بحق دیگر واقعات میں مزید 13افراد ہلاک
جوابی فائرنگ سے 2 حملہ آورزخمی، ہنگامہ آرائی کے دوران 3 گاڑیاں نذر آتش،کاروبار بند، خوف و ہراس
گلشن اقبال میں گھات لگائے ہوئے دہشت گردوں نے اہلسنت و الجماعت کے مرکزی رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ان کا ڈرائیور، محافظ اور 4 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے جبکہ اورنگزیب فاروقی اور اے ایس آئی سمیت 5 زخمی ہوگئے۔
جوابی فائرنگ سے 2 حملہ آور بھی زخمی ہوگئے جو موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ مولانا پر قاتلانہ حملے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد شہر میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی اور نامعلوم افراد نے شہر میں کھلنے والی دکانیں و کاروبار بند کرا دیا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران نامعلوم افراد نے 3 گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا جبکہ فائرنگ کے واقعات میں مزید 3 افراد زخمی ہوگئے ، نیو کراچی صنعتی ایریا میں پولیس کی فائرنگ سے اہلسنت و الجماعت کا زخمی ہونے والا کارکن دوران علاج دم توڑ گیا۔
تفصیلات کے مطابق منگل کو گلشن اقبال کے علاقے موتی محل مقبول سی این جی اور موبائل مارکیٹ کے قریب گھات لگائے ہوئے دہشت گردوں نے اہلسنت و الجماعت کے مرکزی رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی کی ڈبل کیبن گاڑی نمبر CN-0840 اور پولیس موبائل نمبر SP-7339 پر دونوں جانب سے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں مولانا اورنگزیب فاروقی زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ سے ان کا ڈرائیور عبدالوکیل اور محافظ عبید کے علاوہ پولیس موبائل میں سوار 4 کانسٹیبل ارشد ولد اعظم ، وحید ولد کالے خان ، عمران ولد ڈاکٹر قدرالزمان خان اور موبائل ڈرائیور کانسٹیبل سلیم ولد غلام سرور جاں بحق ہوگئے۔ پولیس اہلکاروں کی لاشیں عباسی شہید اسپتال جبکہ مولانا اورنگزیب کے محافظ اور ڈرائیور کی لاشیں اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال لے جائی گئیں جہاں مشتعل افراد نے شدید احتجاج کیا۔
قاتلانہ حملے میں مولانا اورنگزیب فاروقی ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہوئے، نجی اسپتال میں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ مولانا کے قافلے پر قاتلانہ حملے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور جس کے بعد امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہوگئی ۔ نامعلوم مشتعل افراد نے شہر کے مختلف علاقوں میں کھلنے والی دکانیں، مارکیٹیں اور پیٹرول پمپ بند کرا دیے۔ اس موقع پر شدید ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
ہنگامہ آرائی کے باعث ناگن چورنگی ، نیو کراچی، نارتھ کراچی، گودھرا کالونی، فیڈرل بی ایریا واٹر پمپ ، سہراب گوٹھ ، گلشن اقبال ، شفیق موڑ ، عائشہ منزل ، کریم آباد ، گرومندر ، نمائش چورنگی، صدر، ریگل، ایمپریس مارکیٹ ، برنس روڈ ، کالا پل ، مین کورنگی روڈ ، قیوم آباد چورنگی، قائد آباد، لانڈھی، داؤد چورنگی، شاہ لطیف ٹاؤن، بنارس، اورنگی ٹاؤن ، مومن آباد ، ناظم آباد ، رضویہ سوسائٹی ، گولیمار ، لبسبیلہ ، پٹیل پاڑہ ، گارڈن ، تین ہٹی چوک ، پرانی سبزی منڈی ، حسن اسکوائر ، پی آئی بی کالونی ، شارع فیصل ، کارساز ، عوامی مرکز ، ٹیپو سلطان ، شاہین کمپلیکس ، پی آئی ڈی سی چوک ، شیریں جناح کالونی ، بلوچ کالونی ، شہید ملت روڈ اور کورنگی کے علاقوں میں نامعلوم افراد نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دیں اور ٹائروں کو نذر آتش کیا۔
اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو متاثرہ علاقوں میں طلب کرلیا گیا تاہم دونوں خاموش تماشائی بنی رہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قافلے پر فائرنگ میں کلاشنکوف اور ٹریپل ٹو استعمال کی گئی تھیں جبکہ مولانا اورنگزیب فاروقی کی گاڑی پر 20 سے زائد گولیاں لگی تھیں جبکہ پولیس موبائل بھیگولیوں سے چھلنی ہوگئی جس پر 25 سے زائد گولیاں کے نشانات ہیں۔ ہنگامہ آرائی کے دوران نامعلوم مشتعل افراد نے شارع پاکستان عزیز آباد ایکسچینج، رضویہ سوسائٹی گولیمار اور سہراب گوٹھ کے قریب 3 منی بسوں کو نذرآتچش کردیا۔ زخمی اے ایس آئی اشفاق چیمہ کے سر پر گولی لگی ہے اور اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ جاں بحق پولیس اہلکار ارشد اور وحید خواجہ اجمیر نگری ہیڈ کوارٹرز جبکہ عمران اور سلیم حسن اسکوائر ہیڈ کوارٹرز میں تعینات تھے اور مولانا اورنگزیب فاروقی کے اسکواڈ میں شامل تھے۔
اہلسنت و الجماعت کے ترجمان مولانا اکبر سعید نے واقعے کو کھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنماؤں ، عہدیداروں اور کارکنان کو نشانہ بنا کر شہر کے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جسے ہم پرامن جدوجہد کے ساتھ ناکام بنا دیں گے۔ پولیس کی جانب سے یک طرفہ کارروائی کر کے ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مولانا اورنگزیب فاروقی لانڈھی میں ایک پروگرام میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ ان کے قافلے پر دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ دریں اثنا نیو کراچی صنعتی ایریا کے علاقے گودھرا کالونی میں پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے زین العابدین نے دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے عباسی شہید اسپتال میں دم توڑ دیا، مقتول اہلسنت و الجماعت کا کارکن تھا جسے پولیس نے زخمی حالت میں گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے ہلاک ہونے والا شخص تھانے میں درج متعدد مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔ علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق زخمی کو حراست میں لیے جانے کے بعد پولیس نے اسے دیر سے طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا جس کے باعث وہ ہلاک ہوا۔ شہر کے مختلف علاقوں سے پولیس اور رینجرز نے ہنگامہ آرائی کے دوران ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے جنھیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔ پی آئی بی کالونی پرانی سبزی منڈی کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 راہگیر منصور اور تاج محمد زخمی ہوگئے جبکہ ماڈل کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے محمد اسحاق زخمی ہوگیا تینوں زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لایا گیا ، رات گئے تک شہر کے مختلف علاقوں میں بدستور کشیدگی پھیلی ہوئی تھی جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم تھا ۔
دریں اثناء اہلسنّت والجماعت کے مرکزی رہنما ڈاکٹر محمد فیاض نے اعلان کیا ہے کہ اہلسنّت والجماعت کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اورکراچی کے امیر مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملے اور 7ساتھیوں کی شہادت کے خلاف آج(بدھ ) کو کراچی میں پرامن ہڑتال جبکہ سندھ بھر میں یوم سوگ منایا جائے گا۔انھوں نے حکومتی رویے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں جانب داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، ہماری امن پسندی کو کمزوری سمجھا جارہا ہے۔ انھوں نے اپیل کی کہ عوام یوم احتجاج کے دوران قومی وعوامی املاک کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں ،7ساتھیوں کی شہادت اور مولانا اورنگزیب فاروقی کا زخمی ہونا انتہائی قابل مذمت ہے لیکن اس سے بڑا قابل مذمت عمل حکمرانوں کا متعصبانہ رویہ ہے۔
وہ منگل کو لیاقت نیشنل اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر پر مولانا تاج حنفی اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے مولانا مفتی حماداللہ بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ مولانا اورنگزیب فاروقی 11جنوری کے لانگ مارچ کے حوالے سے ہونے والے کنونشن میں شرکت کے لیے مرکزاہلسنت صدیق اکبر مسجد جارہے تھے کہ انھیں موتی محل کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعہ یہ ہے کہ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی مولانا اورنگزیب فاروقی کو تاحال مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ مختلف مذہبی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف) ، جمعیت علمائے اسلام (س) ، تحریک غلبہ اسلام، سنی ایکشن کمیٹی اور دیگر نے ہڑتال کی حمایت کی ہے۔
ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ اس طرح کے گھناؤنے واقعات کے باوجود 11جنوری سے شروع ہونے والا کراچی سے اسلام آباد تک طویل لانگ مارچ جاری رہے گا۔ انھوں نے جاںبحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے بھرپور اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انھیں سلام پیش کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لواحقین کو ہر ممکن امداد فراہم کرے۔ دریں اثنا اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونیوالے اہلسنّت والجماعت کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مولاناا ورنگ زیب فاروقی نے کہاکہ دشمن کتنا ہی لوگوں کو نشانہ بنائے، اس کے باوجود ہم عظمت صحابہؓ اور عظمت اہل بیتؓ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریںگے۔
انھوںنے اپنے جاںبحق ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی ، انھوں نے عظیم مقصد کے لیے قربانی دی ہے میں ان کو اور ان کے اہل خانہ سلام پیش کرتا ہوں۔ دریں اثنا کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے کراچی میں امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث بدھ کو پبلک ٹرانسپورٹ نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ منگل کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں 3 بسیں نذرآتش کی گئیں جس کے باعث وہ عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ان کے تحفظ کیلیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جارہا۔
جوابی فائرنگ سے 2 حملہ آور بھی زخمی ہوگئے جو موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ مولانا پر قاتلانہ حملے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد شہر میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی اور نامعلوم افراد نے شہر میں کھلنے والی دکانیں و کاروبار بند کرا دیا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران نامعلوم افراد نے 3 گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا جبکہ فائرنگ کے واقعات میں مزید 3 افراد زخمی ہوگئے ، نیو کراچی صنعتی ایریا میں پولیس کی فائرنگ سے اہلسنت و الجماعت کا زخمی ہونے والا کارکن دوران علاج دم توڑ گیا۔
تفصیلات کے مطابق منگل کو گلشن اقبال کے علاقے موتی محل مقبول سی این جی اور موبائل مارکیٹ کے قریب گھات لگائے ہوئے دہشت گردوں نے اہلسنت و الجماعت کے مرکزی رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی کی ڈبل کیبن گاڑی نمبر CN-0840 اور پولیس موبائل نمبر SP-7339 پر دونوں جانب سے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں مولانا اورنگزیب فاروقی زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ سے ان کا ڈرائیور عبدالوکیل اور محافظ عبید کے علاوہ پولیس موبائل میں سوار 4 کانسٹیبل ارشد ولد اعظم ، وحید ولد کالے خان ، عمران ولد ڈاکٹر قدرالزمان خان اور موبائل ڈرائیور کانسٹیبل سلیم ولد غلام سرور جاں بحق ہوگئے۔ پولیس اہلکاروں کی لاشیں عباسی شہید اسپتال جبکہ مولانا اورنگزیب کے محافظ اور ڈرائیور کی لاشیں اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال لے جائی گئیں جہاں مشتعل افراد نے شدید احتجاج کیا۔
قاتلانہ حملے میں مولانا اورنگزیب فاروقی ٹانگ پر گولی لگنے سے زخمی ہوئے، نجی اسپتال میں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ مولانا کے قافلے پر قاتلانہ حملے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور جس کے بعد امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر ہوگئی ۔ نامعلوم مشتعل افراد نے شہر کے مختلف علاقوں میں کھلنے والی دکانیں، مارکیٹیں اور پیٹرول پمپ بند کرا دیے۔ اس موقع پر شدید ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
ہنگامہ آرائی کے باعث ناگن چورنگی ، نیو کراچی، نارتھ کراچی، گودھرا کالونی، فیڈرل بی ایریا واٹر پمپ ، سہراب گوٹھ ، گلشن اقبال ، شفیق موڑ ، عائشہ منزل ، کریم آباد ، گرومندر ، نمائش چورنگی، صدر، ریگل، ایمپریس مارکیٹ ، برنس روڈ ، کالا پل ، مین کورنگی روڈ ، قیوم آباد چورنگی، قائد آباد، لانڈھی، داؤد چورنگی، شاہ لطیف ٹاؤن، بنارس، اورنگی ٹاؤن ، مومن آباد ، ناظم آباد ، رضویہ سوسائٹی ، گولیمار ، لبسبیلہ ، پٹیل پاڑہ ، گارڈن ، تین ہٹی چوک ، پرانی سبزی منڈی ، حسن اسکوائر ، پی آئی بی کالونی ، شارع فیصل ، کارساز ، عوامی مرکز ، ٹیپو سلطان ، شاہین کمپلیکس ، پی آئی ڈی سی چوک ، شیریں جناح کالونی ، بلوچ کالونی ، شہید ملت روڈ اور کورنگی کے علاقوں میں نامعلوم افراد نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دیں اور ٹائروں کو نذر آتش کیا۔
اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کو متاثرہ علاقوں میں طلب کرلیا گیا تاہم دونوں خاموش تماشائی بنی رہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قافلے پر فائرنگ میں کلاشنکوف اور ٹریپل ٹو استعمال کی گئی تھیں جبکہ مولانا اورنگزیب فاروقی کی گاڑی پر 20 سے زائد گولیاں لگی تھیں جبکہ پولیس موبائل بھیگولیوں سے چھلنی ہوگئی جس پر 25 سے زائد گولیاں کے نشانات ہیں۔ ہنگامہ آرائی کے دوران نامعلوم مشتعل افراد نے شارع پاکستان عزیز آباد ایکسچینج، رضویہ سوسائٹی گولیمار اور سہراب گوٹھ کے قریب 3 منی بسوں کو نذرآتچش کردیا۔ زخمی اے ایس آئی اشفاق چیمہ کے سر پر گولی لگی ہے اور اس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ جاں بحق پولیس اہلکار ارشد اور وحید خواجہ اجمیر نگری ہیڈ کوارٹرز جبکہ عمران اور سلیم حسن اسکوائر ہیڈ کوارٹرز میں تعینات تھے اور مولانا اورنگزیب فاروقی کے اسکواڈ میں شامل تھے۔
اہلسنت و الجماعت کے ترجمان مولانا اکبر سعید نے واقعے کو کھلی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے رہنماؤں ، عہدیداروں اور کارکنان کو نشانہ بنا کر شہر کے امن کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جسے ہم پرامن جدوجہد کے ساتھ ناکام بنا دیں گے۔ پولیس کی جانب سے یک طرفہ کارروائی کر کے ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مولانا اورنگزیب فاروقی لانڈھی میں ایک پروگرام میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ ان کے قافلے پر دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ دریں اثنا نیو کراچی صنعتی ایریا کے علاقے گودھرا کالونی میں پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے زین العابدین نے دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے عباسی شہید اسپتال میں دم توڑ دیا، مقتول اہلسنت و الجماعت کا کارکن تھا جسے پولیس نے زخمی حالت میں گرفتار کیا تھا۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے ہلاک ہونے والا شخص تھانے میں درج متعدد مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔ علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق زخمی کو حراست میں لیے جانے کے بعد پولیس نے اسے دیر سے طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا جس کے باعث وہ ہلاک ہوا۔ شہر کے مختلف علاقوں سے پولیس اور رینجرز نے ہنگامہ آرائی کے دوران ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے جنھیں تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ۔ پی آئی بی کالونی پرانی سبزی منڈی کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 راہگیر منصور اور تاج محمد زخمی ہوگئے جبکہ ماڈل کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے محمد اسحاق زخمی ہوگیا تینوں زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لایا گیا ، رات گئے تک شہر کے مختلف علاقوں میں بدستور کشیدگی پھیلی ہوئی تھی جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم تھا ۔
دریں اثناء اہلسنّت والجماعت کے مرکزی رہنما ڈاکٹر محمد فیاض نے اعلان کیا ہے کہ اہلسنّت والجماعت کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اورکراچی کے امیر مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملے اور 7ساتھیوں کی شہادت کے خلاف آج(بدھ ) کو کراچی میں پرامن ہڑتال جبکہ سندھ بھر میں یوم سوگ منایا جائے گا۔انھوں نے حکومتی رویے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں جانب داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، ہماری امن پسندی کو کمزوری سمجھا جارہا ہے۔ انھوں نے اپیل کی کہ عوام یوم احتجاج کے دوران قومی وعوامی املاک کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں ،7ساتھیوں کی شہادت اور مولانا اورنگزیب فاروقی کا زخمی ہونا انتہائی قابل مذمت ہے لیکن اس سے بڑا قابل مذمت عمل حکمرانوں کا متعصبانہ رویہ ہے۔
وہ منگل کو لیاقت نیشنل اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر پر مولانا تاج حنفی اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے مولانا مفتی حماداللہ بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ مولانا اورنگزیب فاروقی 11جنوری کے لانگ مارچ کے حوالے سے ہونے والے کنونشن میں شرکت کے لیے مرکزاہلسنت صدیق اکبر مسجد جارہے تھے کہ انھیں موتی محل کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعہ یہ ہے کہ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی مولانا اورنگزیب فاروقی کو تاحال مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ مختلف مذہبی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (ف) ، جمعیت علمائے اسلام (س) ، تحریک غلبہ اسلام، سنی ایکشن کمیٹی اور دیگر نے ہڑتال کی حمایت کی ہے۔
ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ اس طرح کے گھناؤنے واقعات کے باوجود 11جنوری سے شروع ہونے والا کراچی سے اسلام آباد تک طویل لانگ مارچ جاری رہے گا۔ انھوں نے جاںبحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے بھرپور اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انھیں سلام پیش کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لواحقین کو ہر ممکن امداد فراہم کرے۔ دریں اثنا اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونیوالے اہلسنّت والجماعت کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات مولاناا ورنگ زیب فاروقی نے کہاکہ دشمن کتنا ہی لوگوں کو نشانہ بنائے، اس کے باوجود ہم عظمت صحابہؓ اور عظمت اہل بیتؓ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریںگے۔
انھوںنے اپنے جاںبحق ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی ، انھوں نے عظیم مقصد کے لیے قربانی دی ہے میں ان کو اور ان کے اہل خانہ سلام پیش کرتا ہوں۔ دریں اثنا کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے کراچی میں امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث بدھ کو پبلک ٹرانسپورٹ نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ منگل کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں 3 بسیں نذرآتش کی گئیں جس کے باعث وہ عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے ان کے تحفظ کیلیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا جارہا۔