ہاکی ورلڈ کپ2018 گرین شرٹس کیلیے دوبارہ دروازے کھل گئے
انٹرنیشنل فیڈریشن نے میگا ایونٹ کیلیے ٹیموں کی تعداد 12 سے 16 کرنے کی منظوری دے دی
DHAKA:
پاکستان میں ہاکی شائقین کے لیے بڑی خوشخبری آ گئی ہے اور 2014ء میں میگا ایونٹ کا حصہ نہ بننے والے گرین شرٹس کے لیے ورلڈ کپ میں شرکت کے دروازے دوبارہ کھل گئے۔
انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے 2018ء میں ٹیموں کی تعداد12 سے بڑھا کر16کرنے کی منظوری دے دی اور اب میگا ایونٹ سمیت دنیا بھر میں ہاکی مقابلے 35،35 منٹ کے2 ہاف کے بجائے چار15،15 منٹ کوارٹرز پر مشتمل ہوں گے جب کہ اس فیصلے کا اطلاق یکم جنوری2017ء سے ہوگا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ہاکی قوانین بھی تبدیل ہوتے جا رہے ہیں اور 1970کی دہائی میں گراس کی جگہ آسٹروٹرف پر مقابلے کرانے کا قانون منظور کیا گیا جس کاسب سے زیادہ فائدہ یورپی ممالک کی ٹیموں کو ہوا جنھوں نے عالمی ایونٹس میں کامیابی کی نئی تاریخ رقم کرنے کا آغاز کیا لیکن اب ورلڈ ہاکی فیڈریشن نے دنیا کی بڑی ٹیموں کے ساتھ چھوٹی سائیڈز کو بھی فائدہ پہنچانے کے لیے ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد بڑھا کر16 کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
نئے قانون کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان ہاکی ٹیم کو ہو گا جو پہلی بار 2014ء کے ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی تھی اور اسے 2018ء کے میگا ایونٹ تک دوبارہ رسائی حاصل کرنے کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ کا چیلنج درپیش ہے جب کہ عالمی ایونٹس میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ نومبر میں دبئی میں شیڈول انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا جس کی اب باقاعدہ منظوری بھی دے دی گئی۔
نئے قانون کے مطابق ورلڈ کپ میں شریک ٹیموں کے4، 4 گروپس پر مشتمل4 پولز ہوں گے اور اپنے پول کی ہر فاتح کوالیفائرز ٹیم کوارٹر فائنلز کے لیے بھی کوالیفائی کرے گی جب کہ پول میں آخری نمبر پر آنے والی ٹیم باہر ہو جائیگی، اسی طرح کوارٹر فائنل مقابلوں میں ناکام ٹیمیں بھی فیصلہ کن مرحلوں تک رسائی سے محروم ہو جائیں گی جس کے بعد سیمی فائنلز اور پوزیشن میچز شروع ہوں گے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیاکہ 2018ء کی طرح 2022کے ورلڈ کپ میں بھی ٹیموں کی تعداد 16ہو گی جب کہ میگا ایونٹ کا دورانیہ بڑھا کر 3 ہفتوں تک کیا جائے گا۔ آزمائشی طور پر کامیابیاں ملنے کے بعد ایف آئی ایچ نے 15،15منٹ کے 4 کوارٹرز کو ورلڈ کپ سمیت دنیا بھر کے ایونٹس کیلیے بھی لازمی قرار دے دیا۔
پاکستان میں ہاکی شائقین کے لیے بڑی خوشخبری آ گئی ہے اور 2014ء میں میگا ایونٹ کا حصہ نہ بننے والے گرین شرٹس کے لیے ورلڈ کپ میں شرکت کے دروازے دوبارہ کھل گئے۔
انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے 2018ء میں ٹیموں کی تعداد12 سے بڑھا کر16کرنے کی منظوری دے دی اور اب میگا ایونٹ سمیت دنیا بھر میں ہاکی مقابلے 35،35 منٹ کے2 ہاف کے بجائے چار15،15 منٹ کوارٹرز پر مشتمل ہوں گے جب کہ اس فیصلے کا اطلاق یکم جنوری2017ء سے ہوگا۔
وقت گزرنے کے ساتھ ہاکی قوانین بھی تبدیل ہوتے جا رہے ہیں اور 1970کی دہائی میں گراس کی جگہ آسٹروٹرف پر مقابلے کرانے کا قانون منظور کیا گیا جس کاسب سے زیادہ فائدہ یورپی ممالک کی ٹیموں کو ہوا جنھوں نے عالمی ایونٹس میں کامیابی کی نئی تاریخ رقم کرنے کا آغاز کیا لیکن اب ورلڈ ہاکی فیڈریشن نے دنیا کی بڑی ٹیموں کے ساتھ چھوٹی سائیڈز کو بھی فائدہ پہنچانے کے لیے ورلڈ کپ میں ٹیموں کی تعداد بڑھا کر16 کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
نئے قانون کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان ہاکی ٹیم کو ہو گا جو پہلی بار 2014ء کے ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی تھی اور اسے 2018ء کے میگا ایونٹ تک دوبارہ رسائی حاصل کرنے کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ کا چیلنج درپیش ہے جب کہ عالمی ایونٹس میں ٹیموں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ نومبر میں دبئی میں شیڈول انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا جس کی اب باقاعدہ منظوری بھی دے دی گئی۔
نئے قانون کے مطابق ورلڈ کپ میں شریک ٹیموں کے4، 4 گروپس پر مشتمل4 پولز ہوں گے اور اپنے پول کی ہر فاتح کوالیفائرز ٹیم کوارٹر فائنلز کے لیے بھی کوالیفائی کرے گی جب کہ پول میں آخری نمبر پر آنے والی ٹیم باہر ہو جائیگی، اسی طرح کوارٹر فائنل مقابلوں میں ناکام ٹیمیں بھی فیصلہ کن مرحلوں تک رسائی سے محروم ہو جائیں گی جس کے بعد سیمی فائنلز اور پوزیشن میچز شروع ہوں گے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیاکہ 2018ء کی طرح 2022کے ورلڈ کپ میں بھی ٹیموں کی تعداد 16ہو گی جب کہ میگا ایونٹ کا دورانیہ بڑھا کر 3 ہفتوں تک کیا جائے گا۔ آزمائشی طور پر کامیابیاں ملنے کے بعد ایف آئی ایچ نے 15،15منٹ کے 4 کوارٹرز کو ورلڈ کپ سمیت دنیا بھر کے ایونٹس کیلیے بھی لازمی قرار دے دیا۔