سپریم کورٹ کا فیصلہ وزارت قانون نے ججوں کے تقرری کی سمری وزیراعظم کو ارسال کردی
جسٹس شوکت صدیقی کواسلام آباد ہائیکورٹ کامستقل جج،جسٹس نورالحق کو توسیع دینے کیلیے وزیراعظم معاملہ صدرکوبھیجیںگے
وزارت قانون نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 ججوںکی تقرری کی سمری وزیر اعظم کو ارسال کر دی۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو مستقل اور جسٹس نورالحق این قریشی کی مدت میں 6 ماہ توسیع کی سفارش کی گئی ہے۔وزیراعظم معاملہ نوٹیفکیشن کیلیے صدر مملکت کو ارسال کریںگے۔وزارت قانون نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجربنچ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے دونوں ججوں کی تقرری کے نوٹیفکیشن کی منظوری کیلیے سمری وزیر اعظم کو ارسال کر دی ہے ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کواسلام آباد ہائی کورٹ کا مستقل جج مقررکرنے اورجسٹس نورالحق این قریشی کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی توسیع کی سفارش کی تھی جبکہ ججوںکی تقرری کیلیے قائم پارلیمانی کمیٹی نے سفارشات کی توثیق کی تھی تاہم صدر مملکت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ریاض احمد کی سنیارٹی کے ایشو پر نوٹیفکیشن جاری کرنے سے انکارکیا تھا ۔صدرکے
اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ندیم احمد ایڈووکیٹ نے ایک آئینی پٹیشن دائرکی تھی جس میں دونوں ججوںکی تقرری کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی ۔دریں اثنا صدر مملکت نے اس بارے میں ایک ریفرنس بھی جمع کیا جس میں ججوںکی سنیارٹی اور جوڈیشل کمیشن کے بارے میں سپریم کورٹ سے رائے طلب کی گئی تھی۔عدالت عظمٰی نے آئینی پٹیشن اور ریفرنس پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا بعد میںآئینی پٹیشن کا فیصلہ سناکرحکومت کو دونوں ججوںکی تقرری کا حکم دیا گیا تاہم صدرکے ریفرنس کا فیصلہ تا حال محفوظ ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو مستقل اور جسٹس نورالحق این قریشی کی مدت میں 6 ماہ توسیع کی سفارش کی گئی ہے۔وزیراعظم معاملہ نوٹیفکیشن کیلیے صدر مملکت کو ارسال کریںگے۔وزارت قانون نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجربنچ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے دونوں ججوں کی تقرری کے نوٹیفکیشن کی منظوری کیلیے سمری وزیر اعظم کو ارسال کر دی ہے ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شوکت عزیزصدیقی کواسلام آباد ہائی کورٹ کا مستقل جج مقررکرنے اورجسٹس نورالحق این قریشی کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی توسیع کی سفارش کی تھی جبکہ ججوںکی تقرری کیلیے قائم پارلیمانی کمیٹی نے سفارشات کی توثیق کی تھی تاہم صدر مملکت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ریاض احمد کی سنیارٹی کے ایشو پر نوٹیفکیشن جاری کرنے سے انکارکیا تھا ۔صدرکے
اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں ندیم احمد ایڈووکیٹ نے ایک آئینی پٹیشن دائرکی تھی جس میں دونوں ججوںکی تقرری کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی ۔دریں اثنا صدر مملکت نے اس بارے میں ایک ریفرنس بھی جمع کیا جس میں ججوںکی سنیارٹی اور جوڈیشل کمیشن کے بارے میں سپریم کورٹ سے رائے طلب کی گئی تھی۔عدالت عظمٰی نے آئینی پٹیشن اور ریفرنس پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا بعد میںآئینی پٹیشن کا فیصلہ سناکرحکومت کو دونوں ججوںکی تقرری کا حکم دیا گیا تاہم صدرکے ریفرنس کا فیصلہ تا حال محفوظ ہے۔