اسرائیلی بستیوں کے قیام کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد منظور

امریکا نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے سے انکار کردیا تاہم اپنے ویٹو کے حق کوبھی استعمال نہیں کیا

قرارداد میں  طے کی گئی شرائط پر عمل نہیں کیا جائے گا، اسرائیلی وزیراعظم : فوٹو : فائل

KARACHI:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کی جانب سے مغربی اردن میں غیرقانونی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مغربی اردن میں اسرائیلی بستیوں کے قیام کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی ہے سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ممالک نے قرارداد کے حق میں حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ 15 ویں ملک امریکا نے قرارداد کے حق میں ووٹ ڈالنے سے انکار کردیا تاہم امریکا نے قرارداد کے خلاف ویٹو کا حق بھی استعمال نہیں کیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: اسرائیل مسجد الاقصیٰ پر ''قابض قوت'' قرار

اس موقع پر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمینتھا پاول کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد زمینی حقائق کی عکاسی کرتی ہے کہ بستیوں میں اضافے کی رفتار تیز ہو رہی ہے اور یہ مسئلہ اس قدر بدتر ہو چکا ہے کہ اب یہ دو ریاستی حل کے لیے خطرہ ہے۔ انھوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی بستیوں میں اضافے اور دو ریاستی حل، دونوں کو اپنا موقف نہیں رکھ سکتا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ امریکہ نے قرارداد کے حق میں اس لیے ووٹ نہیں ڈالا کیونکہ اس کی توجہ صرف بستیوں پر ہی مرکوز ہے۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: اسرائیل فلسطین پر قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا

قرارداد کے منظور ہونے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرارداد میں طے کی گئی شرائط پر عمل نہیں کیا جائے گا اور اسرائیل امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس قرارداد کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے پرامید ہے۔

فلسطین کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ سیب ارکات نے اس قرارداد کو بین الاقوامی قانون کی فتح اور اسرائیل میں شدت پسند عناصر کی شکست قرار دیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمنٹ میں مسلم رکن کی اذان

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مصر کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے باعث مؤخر کر دیا گیا تھا تاہم نیوزی لینڈ، سینیگال، وینزویلا، اور ملائیشیا نے اس قرارداد کو دوبارہ پیش کرنے اور اسے منظور کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے علاوہ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس، اور بین الاقوامی ریڈ کراس بھی انھیں غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔
Load Next Story