عظیم قائد اُمید کا استعارہ

آج ہمارے عظیم قائد کا 140واں یوم ولادت ہے۔

محمد علی جناح نے برصغیر کے ممتاز قانون دان اور سیاستدان کی حیثیت سے اپنی الگ شناخت بھی بنائی۔ فوٹو: فائل

عظیم جرنیل نپولین بونا پارٹ نے کہا تھا: ایک رہنما امید کا راستہ دکھاتا ہے۔ بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں مسلمانان ہند اپنے آپ کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ چکے تھے۔



وہ بکھرے ہوئے تھے اور انہیں احساس تک نہ تھا کہ مستقبل کی صورت گری میں ان کا کوئی معمولی کردار بھی ہو سکتا ہے۔ ان حالات میں ہمارے قائد نے مسلم لیگ کی قیادت دوبارہ سنبھالی، چند برسوں میں ہی مایوسی کی تاریکی چھٹنے لگی اور افق پر امید اور آزادی کی شفق نمایاں ہوتی گئی۔



امید اور جہد مسلسل کا یہ کردار قائد کی ذاتی زندگی میں بھی نظر آتا ہے۔ گجرات کی ایک کاروباری فیملی میں آنکھ کھولنے والے محمد علی جناح نے نہ صرف قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی، بلکہ برصغیر کے ممتاز قانون دان اور سیاستدان کی حیثیت سے اپنی الگ شناخت بھی بنائی۔




ذاتی زندگی کے اتار چڑھاؤ ہوں یا سیاسی زندگی کی مشکلات، ہمارے قائد نے ہمت نہیں ہاری اور ہمیشہ ثابت قدم رہے۔



آزادی کے 70 برسوں کے سود و زیاں کو دیکھا جائے تو سب سے زیادہ نقصان یہ ہوا کہ ہم نے امید کا اثاثہ گنوا دیا۔ آج پاکستانی معاشرہ جس مایوسی اور بدنظمی کا شکار ہے، ا س کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے نظریہ پاکستان کی اصل روح کو فراموش کر دیا ہے۔ ہمارے اس رویے کا نتیجہ موجودہ حالات کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔



آج ہمارے عظیم قائد کا 140واں یوم ولادت ہے۔ اس موقع پر قائد کی زندگی سے سبق حاصل کرتے ہوئے امید کا دامن تھام لیا جائے، تو کیا عجب آنے والے برسوں میں ہمیں افق پر امن و آشتی، باہمی رواداری اور تعمیر و ترقی کی لالی نظر آنے لگے۔ یہاں ہم قائداعظم کی زندگی کی چند تصویری جھلکیاں پیش کر رہے ہیں۔

Load Next Story