کرسمس کا تہوار
روشنیوں اور پیار کے اظہار کا حسین موقع
ایک بار پھر کرسمس کا تہوار آگیا ہے۔ دنیا بھر کے لوگ بالخصوص مسیحی یہ تہوار بڑی عقیدت، جوش و خروش اور احترام کے ساتھ مناتے ہیں۔ اس تہوار کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں عالمی امن کے فروغ کی باتیں کی جاتی ہیں اور انٹرنیشنل لو کے پیغام کو عام کیا جاتا ہے۔ اس دوران عقیدوں کا اتنا پرچار نہیں ہوتا، جتنا پرچار عالمی محبت کا کیا جاتا ہے۔
ساری دنیا اس تہوار کے موقع پر اپنے اپنے حساب سے یہ تہوار مناتی ہے اور اس دوران یہ عہد کیا جاتا ہے کہ اب کبھی وہ ایک دوسرے سے نہ لڑیں گے اور نہ ایک دوسرے سے ناراض ہوں گے۔ دنیا کے ہر ملک اور ہر قوم میں کرسمس کی شان ہی نرالی ہوتی ہے۔ ہر ایک کا کرسمس منانے کا اپنا انداز ہوتا ہے۔ ذیل میں ہم چند ملکوں کا احوال پیش کررہے ہیں جہاں کرسمس کے رنگ اپنی ایسی بہار دکھاتے ہیں جو پورا سال اس قوم کے لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑے رکھتی ہے۔
ارجینٹینا میں کرسمس
ارجینٹینا میں کرسمس کے موقع پر عام طور سے موسم گرم ہوتا ہے۔ اس کے لیے تیاریاں دسمبر کے اوائل، بلکہ نومبر کے اواخر سے شروع ہوجاتی ہیں۔ ارجینٹینا میں متعدد افراد کیتھولک ہیں اور وہ Advent بھی مناتے ہیں۔ اس موقع پر گھروں کو بڑی خوب صورتی سے سجایا جاتا ہے۔ ہر طرف رنگ رنگ برقی قمقمے جگمگاتے دکھائی دیتے ہیں۔ رنگارنگ پھول بھی اپنی بہار دکھاتے ہیں۔ کرسمس ٹری اس تہوار کی بہت مقبول آئٹم ہیں۔ اسے بڑی مہارت سے سجایا جاتا ہے۔ لیکن اس ملک میں کرسمس کارڈز عام نہیں ہیں، البتہ کچھ لوگ کارڈز کا لین دین کرتے ہیں، مگر زیادہ تر لوگ خود چل کر اپنے دوستوں کے پاس ان کے گھر جاتے ہیں اور انہیں بذات خود کرسمس کی مبارک باد دیتے ہیں۔ اس موقع پر دوستوں کے درمیان تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن ان تحائف میں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کس نے کس کو کتنا قیمتی تحفہ دیا ہے، بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس نے اپنے تحفے میں کتنی محبت شامل کرکے اپنے دوست کو دی ہے۔ اس تہوار کی خاص ضیافت کرسمس کی شام کو ہوتی ہے۔ اس دوران بڑا اہتمام کیا جاتا ہے۔ طرح طرح کی ڈشز تیار کی جاتی ہیں، خاص طور سے ٹرکی کے لیے بڑا اہتمام ہوتا ہے۔
نصف شب کو آتش بازی کی جاتی ہے جسے لوگ گھروں کے اندر رہتے ہوئے دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ رات کو نوجوانوں کی ٹولیاں گلی کوچوں میں پھرتی ہیں اور گزرنے والوں کو کرسمس کی مبارک باد دیتی ہیں۔
آرمینیا میں کرسمس
آرمینیا میں کرسمس کا تہوار 6جنوری کو منایا جاتا ہے۔ اس دن یہاں کے لوگ دیگر تہوار بھی مناتے ہیں۔ کرسمس سے پہلے والے ہفتے میں آرمینیا کے کچھ لوگ روزہ بھی رکھتے ہیں۔ اس تہوار کے لیے خاص کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں چاول، مچھلی اور دیگر اشیا سے تیار کردہ ڈشیں شامل ہیں۔ سوئیٹ ڈشز میں خشک میوے مہمانوں کو پیش کیے جاتے ہیں۔ آرمینیا میں کرسمس کے موقع پر پیش کیے جانے والے کھانوں میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ یہ کھانے معدے کے لیے زیادہ بھاری نہ ہوں اور آسانی سے ہضم ہوجائیں۔ کرسمس ڈے کا ڈنر بہت زبردست ہوتا ہے، اس موقع پر بچوں کے لیے پھلوں، ڈرائی فروٹ اور دیگر کینڈیز کے تحفے بھی تیار کرائے جاتے ہیں۔ آرمینیا کے دارالحکومت میں کرسمس کے لیے خصوصی تیاریاں کی جاتی ہیں اور شہر کو دلہن کی طرح سجایا جاتا ہے۔
آسٹریلیا میں کرسمس
آسٹریلیا میں کرسمس کا تہوار موسم گرما کی چھٹیوں کے آغاز پر آتا ہے۔ دسمبر کے وسط سے لے کر فروری کے اوائل تک بچوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں، اس لیے ان کے تہوار کی شان ہی بڑھ جاتی ہے۔ آسٹریلیا میں کرسمس کے موقع پر چوں کہ بہت گرمی ہوتی ہے، اس لیے ملک بھر میں عام طور سے جنگلوں میں آگے لگنے کے واقعات عام ہوتے ہیں۔ متعدد فائر فائٹرز کے ساتھ ساتھ رضاکار لوگوں کی جانیں بچانے میں مصروف رہتے ہیں۔ پورے آسٹریلیا کے لوگ اس دوران دوسروں کی مدد کرتے ہیں اور ان کا تہوار اسی میں گزر جاتا ہے۔ لوگ اپنے گھروں کو اور خاص طور سے گھروں کے سامنے والے حصے کو خوب سجاتے ہیں۔ ان کے بیرونی حصے بہت خوب صورت دکھائی دیتے ہیں۔ کرسمس ٹری اور کرسمس لائٹس اس تہوار کی خاص علامت ہیں جو آسٹریلیا میں عام ہیں۔
اس سجاوٹ اور آرائش کے کام میں عام طور سے لوگوں میں گھروں کو سجانے کے مقابلے بھی ہوتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو عمدہ سجاوٹ پر انعام بھی دیے جاتے ہیں۔ آسٹریلیا کی خاص بات یہ ہے کہ اس تہوار کے دوران لوگ چیریٹی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ مشہور گلوکار اس دوران خصوصی نغمے پیش کرتے ہیں۔ ریڈیو اور ٹی وی پر خصوصی پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ لگ بھگ پورے آسٹریلیا میں پریڈ بھی ہوتی ہے اور آتش بازی کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ آسٹریلیا میں سانتا رینڈیر کو آرام دے کر اس کی جگہ کنگارو استعمال کرتا ہے۔ اس دوران وہ سرخ رنگ کے لباس کی جگہ ہلکے رنگ کا لباس پہنتا ہے، کیوں کہ سرخ لباس میں اسے گرمی لگتی ہے۔ اس روز کشتی رانی کے مقابلے بھی ہوتے ہیں اور باکسنگ کے مقابلے بھی۔
ان ملکوں کے علاوہ چین، بنگلہ دیش، پاکستان، ریاست ہائے متحدہ امریکا، برازیل، آسٹریا، کینیڈا، ویانا، جرمنی، فرانس، کینیا، لیتھویا، بیلجیم، ہالینڈ، بلغاریا، مڈغاسکر، مالی، فلپائن، روس، انڈونیشیا وغیرہ میں بھی کرسمس کا تہوار بڑی شان کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ کرسمس کے تہوار کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ تہوار اب کوئی مذہبی تہوار نہیں رہا، بلکہ عالمی محبت اور بھائی چارے کا تہوار بن گیا ہے اور دنیا کی ہر قوم کے افراد چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب، فرقے یا عقیدے سے ہو، اس تہوار کو روشنیوں اور پیار کے تہوار کے حوالے سے مناتے ہیں۔
ایک دوسرے کی دعوت کرنا یا ایک دوسرے کو تحائف دینے کا یہ مطلب نہیں کہ دوسرے کو اس کی ضرورت ہے، بلکہ اب یہ چیزیں محبت اور پیار کی علامت بن چکی ہیں اور اسی لیے انہیں اس تہوار میں خوب صورتی اور حسن پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی لیے اس خوب صورت تہوار میں نہ تو دکھاوا ہوتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کے تشہیری حربے استعمال کیے جاتے ہیں، بلکہ یہ عالمی محبت اور پیار کو عام کرنے کا ایک اہم وسیلہ بن گیا ہے۔
ساری دنیا اس تہوار کے موقع پر اپنے اپنے حساب سے یہ تہوار مناتی ہے اور اس دوران یہ عہد کیا جاتا ہے کہ اب کبھی وہ ایک دوسرے سے نہ لڑیں گے اور نہ ایک دوسرے سے ناراض ہوں گے۔ دنیا کے ہر ملک اور ہر قوم میں کرسمس کی شان ہی نرالی ہوتی ہے۔ ہر ایک کا کرسمس منانے کا اپنا انداز ہوتا ہے۔ ذیل میں ہم چند ملکوں کا احوال پیش کررہے ہیں جہاں کرسمس کے رنگ اپنی ایسی بہار دکھاتے ہیں جو پورا سال اس قوم کے لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑے رکھتی ہے۔
ارجینٹینا میں کرسمس
ارجینٹینا میں کرسمس کے موقع پر عام طور سے موسم گرم ہوتا ہے۔ اس کے لیے تیاریاں دسمبر کے اوائل، بلکہ نومبر کے اواخر سے شروع ہوجاتی ہیں۔ ارجینٹینا میں متعدد افراد کیتھولک ہیں اور وہ Advent بھی مناتے ہیں۔ اس موقع پر گھروں کو بڑی خوب صورتی سے سجایا جاتا ہے۔ ہر طرف رنگ رنگ برقی قمقمے جگمگاتے دکھائی دیتے ہیں۔ رنگارنگ پھول بھی اپنی بہار دکھاتے ہیں۔ کرسمس ٹری اس تہوار کی بہت مقبول آئٹم ہیں۔ اسے بڑی مہارت سے سجایا جاتا ہے۔ لیکن اس ملک میں کرسمس کارڈز عام نہیں ہیں، البتہ کچھ لوگ کارڈز کا لین دین کرتے ہیں، مگر زیادہ تر لوگ خود چل کر اپنے دوستوں کے پاس ان کے گھر جاتے ہیں اور انہیں بذات خود کرسمس کی مبارک باد دیتے ہیں۔ اس موقع پر دوستوں کے درمیان تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن ان تحائف میں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کس نے کس کو کتنا قیمتی تحفہ دیا ہے، بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس نے اپنے تحفے میں کتنی محبت شامل کرکے اپنے دوست کو دی ہے۔ اس تہوار کی خاص ضیافت کرسمس کی شام کو ہوتی ہے۔ اس دوران بڑا اہتمام کیا جاتا ہے۔ طرح طرح کی ڈشز تیار کی جاتی ہیں، خاص طور سے ٹرکی کے لیے بڑا اہتمام ہوتا ہے۔
نصف شب کو آتش بازی کی جاتی ہے جسے لوگ گھروں کے اندر رہتے ہوئے دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ رات کو نوجوانوں کی ٹولیاں گلی کوچوں میں پھرتی ہیں اور گزرنے والوں کو کرسمس کی مبارک باد دیتی ہیں۔
آرمینیا میں کرسمس
آرمینیا میں کرسمس کا تہوار 6جنوری کو منایا جاتا ہے۔ اس دن یہاں کے لوگ دیگر تہوار بھی مناتے ہیں۔ کرسمس سے پہلے والے ہفتے میں آرمینیا کے کچھ لوگ روزہ بھی رکھتے ہیں۔ اس تہوار کے لیے خاص کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں چاول، مچھلی اور دیگر اشیا سے تیار کردہ ڈشیں شامل ہیں۔ سوئیٹ ڈشز میں خشک میوے مہمانوں کو پیش کیے جاتے ہیں۔ آرمینیا میں کرسمس کے موقع پر پیش کیے جانے والے کھانوں میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ یہ کھانے معدے کے لیے زیادہ بھاری نہ ہوں اور آسانی سے ہضم ہوجائیں۔ کرسمس ڈے کا ڈنر بہت زبردست ہوتا ہے، اس موقع پر بچوں کے لیے پھلوں، ڈرائی فروٹ اور دیگر کینڈیز کے تحفے بھی تیار کرائے جاتے ہیں۔ آرمینیا کے دارالحکومت میں کرسمس کے لیے خصوصی تیاریاں کی جاتی ہیں اور شہر کو دلہن کی طرح سجایا جاتا ہے۔
آسٹریلیا میں کرسمس
آسٹریلیا میں کرسمس کا تہوار موسم گرما کی چھٹیوں کے آغاز پر آتا ہے۔ دسمبر کے وسط سے لے کر فروری کے اوائل تک بچوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں، اس لیے ان کے تہوار کی شان ہی بڑھ جاتی ہے۔ آسٹریلیا میں کرسمس کے موقع پر چوں کہ بہت گرمی ہوتی ہے، اس لیے ملک بھر میں عام طور سے جنگلوں میں آگے لگنے کے واقعات عام ہوتے ہیں۔ متعدد فائر فائٹرز کے ساتھ ساتھ رضاکار لوگوں کی جانیں بچانے میں مصروف رہتے ہیں۔ پورے آسٹریلیا کے لوگ اس دوران دوسروں کی مدد کرتے ہیں اور ان کا تہوار اسی میں گزر جاتا ہے۔ لوگ اپنے گھروں کو اور خاص طور سے گھروں کے سامنے والے حصے کو خوب سجاتے ہیں۔ ان کے بیرونی حصے بہت خوب صورت دکھائی دیتے ہیں۔ کرسمس ٹری اور کرسمس لائٹس اس تہوار کی خاص علامت ہیں جو آسٹریلیا میں عام ہیں۔
اس سجاوٹ اور آرائش کے کام میں عام طور سے لوگوں میں گھروں کو سجانے کے مقابلے بھی ہوتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو عمدہ سجاوٹ پر انعام بھی دیے جاتے ہیں۔ آسٹریلیا کی خاص بات یہ ہے کہ اس تہوار کے دوران لوگ چیریٹی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ مشہور گلوکار اس دوران خصوصی نغمے پیش کرتے ہیں۔ ریڈیو اور ٹی وی پر خصوصی پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔ لگ بھگ پورے آسٹریلیا میں پریڈ بھی ہوتی ہے اور آتش بازی کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ آسٹریلیا میں سانتا رینڈیر کو آرام دے کر اس کی جگہ کنگارو استعمال کرتا ہے۔ اس دوران وہ سرخ رنگ کے لباس کی جگہ ہلکے رنگ کا لباس پہنتا ہے، کیوں کہ سرخ لباس میں اسے گرمی لگتی ہے۔ اس روز کشتی رانی کے مقابلے بھی ہوتے ہیں اور باکسنگ کے مقابلے بھی۔
ان ملکوں کے علاوہ چین، بنگلہ دیش، پاکستان، ریاست ہائے متحدہ امریکا، برازیل، آسٹریا، کینیڈا، ویانا، جرمنی، فرانس، کینیا، لیتھویا، بیلجیم، ہالینڈ، بلغاریا، مڈغاسکر، مالی، فلپائن، روس، انڈونیشیا وغیرہ میں بھی کرسمس کا تہوار بڑی شان کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ کرسمس کے تہوار کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ تہوار اب کوئی مذہبی تہوار نہیں رہا، بلکہ عالمی محبت اور بھائی چارے کا تہوار بن گیا ہے اور دنیا کی ہر قوم کے افراد چاہے ان کا تعلق کسی بھی مذہب، فرقے یا عقیدے سے ہو، اس تہوار کو روشنیوں اور پیار کے تہوار کے حوالے سے مناتے ہیں۔
ایک دوسرے کی دعوت کرنا یا ایک دوسرے کو تحائف دینے کا یہ مطلب نہیں کہ دوسرے کو اس کی ضرورت ہے، بلکہ اب یہ چیزیں محبت اور پیار کی علامت بن چکی ہیں اور اسی لیے انہیں اس تہوار میں خوب صورتی اور حسن پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی لیے اس خوب صورت تہوار میں نہ تو دکھاوا ہوتا ہے اور نہ ہی کسی قسم کے تشہیری حربے استعمال کیے جاتے ہیں، بلکہ یہ عالمی محبت اور پیار کو عام کرنے کا ایک اہم وسیلہ بن گیا ہے۔