آصف زرداری کی وطن واپسی سےمخالفین کو پریشانی ہوئی ہے مراد علی شاہ
2018 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی ہی کامیاب ہوگی، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی ہی کامیاب ہوگی۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی جی سندھ چھٹی پر ہیں، کسی کے چھٹی پر جانے سے معاملات رک نہیں جاتے، آئی جی سندھ کے علاوہ ملک کے دیگر بھی مسائل ہیں جو ان سے زیادہ اہم ہیں، ملک بغیر وزیر خارجہ کےچل رہا ہے، بلاول بھٹو نے 4 بڑے مطالبات پیش کر رکھے ہیں اور اس کے علاوہ پاناما لیکس کا معاملہ ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آصف علی زرداری 5 برس ملک کے صدر رہے ہیں، اس دوران انہوں نے بہت مشکلات برداشت کیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ ان کی وطن واپسی سے مخالفین کو پریشانی ضرور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سندھ میں امن قائم رہے، جنوری کے پہلے ہفتے میں صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے میئر کے اختیارات سے متعلق مطالبے پر مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کےشہریوں کی بہتری کے لئے مل کر کام کریں گے، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں، اختیارات قانون کے مطابق تفویض کیے جاتے ہیں اور قانون کے تحت انہیں تمام اختیارات حاصل ہیں، اختیارات کارونا رونے کے بجائے کام کرکے دکھائیں۔
مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ آئی جی سندھ چھٹی پر ہیں، کسی کے چھٹی پر جانے سے معاملات رک نہیں جاتے، آئی جی سندھ کے علاوہ ملک کے دیگر بھی مسائل ہیں جو ان سے زیادہ اہم ہیں، ملک بغیر وزیر خارجہ کےچل رہا ہے، بلاول بھٹو نے 4 بڑے مطالبات پیش کر رکھے ہیں اور اس کے علاوہ پاناما لیکس کا معاملہ ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آصف علی زرداری 5 برس ملک کے صدر رہے ہیں، اس دوران انہوں نے بہت مشکلات برداشت کیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ ان کی وطن واپسی سے مخالفین کو پریشانی ضرور ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سندھ میں امن قائم رہے، جنوری کے پہلے ہفتے میں صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے۔
ایم کیو ایم کی جانب سے میئر کے اختیارات سے متعلق مطالبے پر مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کےشہریوں کی بہتری کے لئے مل کر کام کریں گے، بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینا ان کے دائرہ اختیار میں نہیں، اختیارات قانون کے مطابق تفویض کیے جاتے ہیں اور قانون کے تحت انہیں تمام اختیارات حاصل ہیں، اختیارات کارونا رونے کے بجائے کام کرکے دکھائیں۔