مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوںکو ڈومیسائل کے اجرا کے خلاف احتجاج
آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارتی سازش ناکام بنا دیں گے، حریت قیادت
مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤںنے جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوںکوناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہاہے کہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے جسے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق گزشتہ روز ریاستی اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید پھر کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ کے باہر سخت سردی میں رات بھر بیٹھے رہے اور ان کا کہنا تھا کہ دہلی حکومت کی آشیر باد پر ریاستی کٹھ پتلی انتظامیہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجرا کرکے کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازش میں شریک ہے جسے آزادی پسند کشمیری قوم کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیگی۔
رکن اسمبلی انجینئر عبدالرشید نے گپکار روڈ پر واقع محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ کے باہر منفی 4.4 ڈگری درجہ حرارت پر بھی شدید سردی میں رات اپنے دیگر پارٹی کارکنوں کے ساتھ احتجاجی کیمپ میں گزاری۔ اسی طرح علاقہ رجوڑی کدل میں میرواعظ عمر فاروق کی رہائش گاہ میرواعظ منزل میں منقعدہ سیرت کانفرنس میں شریک یاسین ملک، میرواعظ عمر فاروق، آغا حسن بڈگامی اور دیگر رہنماؤں نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارتی سازش کو کسی طرح کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کشمیر پر مذاکرات کی حمایت کر تے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پر مذاکرات شروع کرنے کا یہ بہترین وقت ہے، جتنے زیادہ گروپوںکومذاکرات میں شامل کیا جائے گا اسی قدرکامیابی کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا کشمیرمیں صورتحال انتہائی غیرمستحکم ہے، مذاکرات میں حریت کانفرنس کو بھی شامل کیا جائے۔ سابق وزیرخارجہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری محسوس کررہے ہیں کہ ان سے غداری کی گئی، آج کشمیرکی صورتحال1990 ، 2008 اور2010 سے یکسر مختلف ہے۔ کشمیریوں پر پیلٹ بلٹس استعمال کی گئیں جو کسی بھی ملک میں عوام پر نہیں چلائی گئیں، کوئی چھوٹی سی بھی بات پھر سے جذبات کو بھڑکا سکتی ہے، کشمیری نوجوانوں کے ذہنوں میں راسخ ہوگیا ہے کہ بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
سابق بھارتی وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا واجپائی دورمیں شروع کیے گئے ڈائیلاگ کا عمل بحال ہونا چاہیے۔ قبل ازیں ضلع پلوامہ میں گزشتہ سال بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایک مجاہد کی برسی پر ضلع پلوامہ میں مکمل ہڑتال کی گئی، علاقے چٹہ پورہ سے تعلق رکھنے والا مجاہد عمیس احمد شیخ گزشتہ سال ضلع بانڈی پورہ کے علاقے اجس میں بھارتی فوجیوںکے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوا تھا۔ ضلع میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔
شہید نوجوان کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلیے مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے آزادی کے نغمے سنائے جاتے رہے۔ شہید نوجوان کی قبر پر بینرز لگانے والے نوجوانوں پر بھارتی فوجیوں نے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعد بھارتی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں۔ نوجوانوں نے بھارتی فورسز پر پتھراؤ کیا۔ علاقے میں بھارتی فورسز کی مزیدنفری طلب کرلی گئی۔ ضلع کپواڑہ میں ہندوارہ کے علاقے راجواڑ میں اس وقت کہرام مچ گیا جب بھارتی فوج کا پھینکا ہوا بارودی مواد پھٹنے کے نتیجے میں16سالہ لڑکا امتیاز احمد شیخ شدید زخمی ہوگیا، زخمی لڑکے کو علاج کیلیے صدراسپتال سری نگر منتقل کردیاگیا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق گزشتہ روز ریاستی اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید پھر کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ کے باہر سخت سردی میں رات بھر بیٹھے رہے اور ان کا کہنا تھا کہ دہلی حکومت کی آشیر باد پر ریاستی کٹھ پتلی انتظامیہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجرا کرکے کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازش میں شریک ہے جسے آزادی پسند کشمیری قوم کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیگی۔
رکن اسمبلی انجینئر عبدالرشید نے گپکار روڈ پر واقع محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ کے باہر منفی 4.4 ڈگری درجہ حرارت پر بھی شدید سردی میں رات اپنے دیگر پارٹی کارکنوں کے ساتھ احتجاجی کیمپ میں گزاری۔ اسی طرح علاقہ رجوڑی کدل میں میرواعظ عمر فاروق کی رہائش گاہ میرواعظ منزل میں منقعدہ سیرت کانفرنس میں شریک یاسین ملک، میرواعظ عمر فاروق، آغا حسن بڈگامی اور دیگر رہنماؤں نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارتی سازش کو کسی طرح کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے کشمیر پر مذاکرات کی حمایت کر تے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پر مذاکرات شروع کرنے کا یہ بہترین وقت ہے، جتنے زیادہ گروپوںکومذاکرات میں شامل کیا جائے گا اسی قدرکامیابی کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا کشمیرمیں صورتحال انتہائی غیرمستحکم ہے، مذاکرات میں حریت کانفرنس کو بھی شامل کیا جائے۔ سابق وزیرخارجہ نے اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری محسوس کررہے ہیں کہ ان سے غداری کی گئی، آج کشمیرکی صورتحال1990 ، 2008 اور2010 سے یکسر مختلف ہے۔ کشمیریوں پر پیلٹ بلٹس استعمال کی گئیں جو کسی بھی ملک میں عوام پر نہیں چلائی گئیں، کوئی چھوٹی سی بھی بات پھر سے جذبات کو بھڑکا سکتی ہے، کشمیری نوجوانوں کے ذہنوں میں راسخ ہوگیا ہے کہ بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
سابق بھارتی وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا واجپائی دورمیں شروع کیے گئے ڈائیلاگ کا عمل بحال ہونا چاہیے۔ قبل ازیں ضلع پلوامہ میں گزشتہ سال بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایک مجاہد کی برسی پر ضلع پلوامہ میں مکمل ہڑتال کی گئی، علاقے چٹہ پورہ سے تعلق رکھنے والا مجاہد عمیس احمد شیخ گزشتہ سال ضلع بانڈی پورہ کے علاقے اجس میں بھارتی فوجیوںکے ساتھ جھڑپ میں شہید ہوا تھا۔ ضلع میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔
شہید نوجوان کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلیے مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے آزادی کے نغمے سنائے جاتے رہے۔ شہید نوجوان کی قبر پر بینرز لگانے والے نوجوانوں پر بھارتی فوجیوں نے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعد بھارتی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں۔ نوجوانوں نے بھارتی فورسز پر پتھراؤ کیا۔ علاقے میں بھارتی فورسز کی مزیدنفری طلب کرلی گئی۔ ضلع کپواڑہ میں ہندوارہ کے علاقے راجواڑ میں اس وقت کہرام مچ گیا جب بھارتی فوج کا پھینکا ہوا بارودی مواد پھٹنے کے نتیجے میں16سالہ لڑکا امتیاز احمد شیخ شدید زخمی ہوگیا، زخمی لڑکے کو علاج کیلیے صدراسپتال سری نگر منتقل کردیاگیا۔