ایان علی کے خلاف کسٹم انسپکٹر قتل کیس شواہد نہ ملنے پر سردخانے کی نذر
مقتول انسپکٹرکی بیوہ کی درخواست پرماڈل ایان کو اس قتل کیس میں شامل تفتیش کیا گیا تھا۔
ماڈل ایان علی کے خلاف کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجاز کے قتل کیس میں کوئی شواہد نہ ملنے کے باعث یہ کیس سردخانے میں ڈال دیا گیا ہے۔
مقتول انسپکٹرکی بیوہ کی درخواست پرماڈل ایان کو اس قتل کیس میں شامل تفتیش کیا گیا تھا تاہم ابتدائی تفتیش میں ماڈل کے اس کیس میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت سامنے آئے، نہ ہی انسپکٹرکی بیوہ کوئی ٹھوس ثبوت جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کوپیش کر سکی ہے، مقدمے کو اندھا قتل کیس قرار دے کر سردخانے میں ڈال دیا گیا۔
مقتول انسپکٹرکی بیوہ کی درخواست پرماڈل ایان کو اس قتل کیس میں شامل تفتیش کیا گیا تھا تاہم ابتدائی تفتیش میں ماڈل کے اس کیس میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت سامنے آئے، نہ ہی انسپکٹرکی بیوہ کوئی ٹھوس ثبوت جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کوپیش کر سکی ہے، مقدمے کو اندھا قتل کیس قرار دے کر سردخانے میں ڈال دیا گیا۔
ایان علی نے عدالتی حکم پر تھانے میں پیش ہوکر اپنے تحریری بیان میں موقف اختیار کیا تھا کہ قتل کے وقت میں اڈیالہ جیل میں قید تھی، مقتول انسپکٹر کا میرے خلاف کرنسی اسمگلنگ کیس سے بھی کوئی تعلق نہیں تھا، مجھے صرف سیاسی انتقام کے طور پر قتل کیس میں ملوث کیا گیا۔