کراچی میں چکن گنیا بھارت کی سرحدی اور آبی کے بعد طبی دہشتگردی
کراچی میں چکن گنیا کا وائرس بھارتی دارالحکومت نئی دلی سے آیا ہے جہاں ہزاروں افراد اس مرض میں مبتلا ہیں، ماہرین
GHALLANI:
پاکستانی طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شہر قائد میں وبائی شکل اختیار کرنے والی بیماری چکن گنیا کا وائرس درحقیقت بھارت سے آیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستانی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں پھیلنے والا چکن گنیا کا مرض اصل میں بھارت کا تحفہ ہے کیونکہ بھارت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران چکن گنیا کی وبا کئی بار حملہ آور ہوچکی ہے اور اس سال بھی یہ مرض بھارت کے مختلف شہروں میں پھیلا ہوا ہے۔
اس سال بھی چکن گنیا کی شدت دیکھتے ہوئے بھارتی محکمہ صحت نے اکتوبر میں ریڈ الرٹ جاری کردیا تھا لیکن پاکستانی حکام نے اسے یکسر نظرانداز کردیا کیونکہ پاکستان میں پہلے کبھی چکن گنیا کی وبا مشاہدے میں نہیں آئی تھی۔
واضح رہے کہ معروف پاکستانی ماہرِ حشریات پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد پہلے ہی یہ خدشہ ظاہر کرچکے تھے کہ کراچی میں چکن گنیا کی وبا موجود ہوسکتی ہے۔
اس بارے میں مزید پڑھیں: چکن گنیا کے ممکنہ حملے سے 2006 میں ہی خبردار کردیا تھا، پروفیسر ڈاکٹر امتیاز
اس وقت خاص طور پر بھارتی دارالحکومت دہلی میں چکن گنیا کی وبا سب سے زیادہ شدید ہے جہاں اب تک چالیس ہزار سے زیادہ شہری اس بیماری سے متاثر ہیں جبکہ بھارتی حزبِ اختلاف نے نریندر مودی کی حکومت کو چکن گنیا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں پچھلے کئی سال سے کچرے کے ڈھیر جمع ہوتے جارہے ہیں جہاں چکن گنیا پھیلانے والے مچھر کی بڑی بڑی کالونیاں وجود میں آچکی ہیں۔
چکن گنیا پھیلانے والا مچھر وہی ہے جس کی وجہ سے ڈینگی کا مرض پھیلتا ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ چکن گنیا کوئی جان لیوا مرض نہیں اور ایک ہفتے سے دس دن میں خود بخود ختم ہوجاتا ہے تاہم بیماری کے دوران مریض کو مکمل آرام اور جوڑوں کا درد کم کرنے والی عام دوائیں کھانی چاہئیں تاکہ تکلیف کم سے کم رہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x56cnoy
پاکستانی طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شہر قائد میں وبائی شکل اختیار کرنے والی بیماری چکن گنیا کا وائرس درحقیقت بھارت سے آیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستانی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں پھیلنے والا چکن گنیا کا مرض اصل میں بھارت کا تحفہ ہے کیونکہ بھارت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران چکن گنیا کی وبا کئی بار حملہ آور ہوچکی ہے اور اس سال بھی یہ مرض بھارت کے مختلف شہروں میں پھیلا ہوا ہے۔
اس سال بھی چکن گنیا کی شدت دیکھتے ہوئے بھارتی محکمہ صحت نے اکتوبر میں ریڈ الرٹ جاری کردیا تھا لیکن پاکستانی حکام نے اسے یکسر نظرانداز کردیا کیونکہ پاکستان میں پہلے کبھی چکن گنیا کی وبا مشاہدے میں نہیں آئی تھی۔
واضح رہے کہ معروف پاکستانی ماہرِ حشریات پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد پہلے ہی یہ خدشہ ظاہر کرچکے تھے کہ کراچی میں چکن گنیا کی وبا موجود ہوسکتی ہے۔
اس بارے میں مزید پڑھیں: چکن گنیا کے ممکنہ حملے سے 2006 میں ہی خبردار کردیا تھا، پروفیسر ڈاکٹر امتیاز
اس وقت خاص طور پر بھارتی دارالحکومت دہلی میں چکن گنیا کی وبا سب سے زیادہ شدید ہے جہاں اب تک چالیس ہزار سے زیادہ شہری اس بیماری سے متاثر ہیں جبکہ بھارتی حزبِ اختلاف نے نریندر مودی کی حکومت کو چکن گنیا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں پچھلے کئی سال سے کچرے کے ڈھیر جمع ہوتے جارہے ہیں جہاں چکن گنیا پھیلانے والے مچھر کی بڑی بڑی کالونیاں وجود میں آچکی ہیں۔
چکن گنیا پھیلانے والا مچھر وہی ہے جس کی وجہ سے ڈینگی کا مرض پھیلتا ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ چکن گنیا کوئی جان لیوا مرض نہیں اور ایک ہفتے سے دس دن میں خود بخود ختم ہوجاتا ہے تاہم بیماری کے دوران مریض کو مکمل آرام اور جوڑوں کا درد کم کرنے والی عام دوائیں کھانی چاہئیں تاکہ تکلیف کم سے کم رہے۔
https://www.dailymotion.com/video/x56cnoy