جنگی جنون میں مبتلا بھارت کا بین البراعظمی نیوکلیئر بیلسٹک میزائل کا تجربہ
جنگی جنونی بھارت زیادہ رینج والے بیلسٹک میزائل بنانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔
DHAKA:
دنیا کو امن کا درس دینے والے بھارت نے اپنے نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ''اگنی فائیو'' کا تجربہ کرلیا ہے جسے ایٹمی اسلحے سے لیس کیا جاسکتا ہے اور یہ 5000 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر اپنے ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اگنی فائیو کو آج تجرباتی طور پر اڑیسہ کے قریب ویلر آئی لینڈ سے داغا گیا جس نے بحر ہند میں کسی نامعلوم مقام پر اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
یہ اس میزائل کا چوتھا اور آخری تجربہ تھا لیکن اب تک بھارتی حکام نے اس کے کامیاب یا ناکام ہونے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے کیونکہ اس کا تیسرا تجربہ آج سے دو سال پہلے تکنیکی مسائل کی وجہ سے ناکام ہوچکا تھا۔
اگنی فائیو ایک نیوکلیئر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے جو تین مرحلوں پر مشتمل ہے جبکہ اس کا وزن 50 ٹن اور لمبائی 17 میٹر ہے؛ اور اس کا اصل مقصد چین کو نشانہ بنانا ہے۔
واضح رہے کہ اگنی فائیو کو بطورِ خاص ایٹم بموں سے لیس کرنے کےلئے ہی تیار کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت اپنے نام نہاد پرامن ایٹمی پروگرام کی بنیاد پر نیوکلیئر سپلائرز گروپ اور میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم میں شامل ہونے کی کوشش کررہا ہے۔
5000 کلومیٹر یا اس سے زیادہ رینج والے بیلسٹک میزائل اب تک صرف امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ کے پاس ہیں جبکہ بھارت اس فہرست میں شامل ہونے کےلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے اور اگنی فائیو بیلسٹک میزائل کا تجربہ ان ہی کوششوں کا حصہ ہے۔
دنیا کو امن کا درس دینے والے بھارت نے اپنے نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ''اگنی فائیو'' کا تجربہ کرلیا ہے جسے ایٹمی اسلحے سے لیس کیا جاسکتا ہے اور یہ 5000 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر اپنے ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اگنی فائیو کو آج تجرباتی طور پر اڑیسہ کے قریب ویلر آئی لینڈ سے داغا گیا جس نے بحر ہند میں کسی نامعلوم مقام پر اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
یہ اس میزائل کا چوتھا اور آخری تجربہ تھا لیکن اب تک بھارتی حکام نے اس کے کامیاب یا ناکام ہونے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے کیونکہ اس کا تیسرا تجربہ آج سے دو سال پہلے تکنیکی مسائل کی وجہ سے ناکام ہوچکا تھا۔
اگنی فائیو ایک نیوکلیئر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے جو تین مرحلوں پر مشتمل ہے جبکہ اس کا وزن 50 ٹن اور لمبائی 17 میٹر ہے؛ اور اس کا اصل مقصد چین کو نشانہ بنانا ہے۔
واضح رہے کہ اگنی فائیو کو بطورِ خاص ایٹم بموں سے لیس کرنے کےلئے ہی تیار کیا جارہا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت اپنے نام نہاد پرامن ایٹمی پروگرام کی بنیاد پر نیوکلیئر سپلائرز گروپ اور میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم میں شامل ہونے کی کوشش کررہا ہے۔
5000 کلومیٹر یا اس سے زیادہ رینج والے بیلسٹک میزائل اب تک صرف امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ کے پاس ہیں جبکہ بھارت اس فہرست میں شامل ہونے کےلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے اور اگنی فائیو بیلسٹک میزائل کا تجربہ ان ہی کوششوں کا حصہ ہے۔