قائد جمہوریت شہید محترمہ بے نظیر بھٹو
میرے لیے ہر وہ لمحہ جو میں نے اپنی قائد جمہوریت کے ساتھ گزارا ایک ایسا سرمایہ گراں قدر ہے۔
قائد جمہوریت شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی جُہدِ مسلسل کے ہر لمحے عوام کے لیے تقویت کا باعث بننے والی ان کی تقاریر ہر خطرے کے مقابلے میں ان کی جرأت اظہار اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کرنا میرے لیے ہمیشہ ہمت و طاقت کا سبب بنتے ہیں۔ ان کی عظیم جدوجہد اور وطن عزیز کے لیے ان کی انتھک خدمات پوری دنیا میں کسی کو بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ یہاں تک کہ ان کی اپنی قربانی اور جان کا نذرانہ پاکستان میں جمہوریت کی بقاء کا ضامن اور حاصل جمہوریت قرار دیا جاتا ہے۔
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے زریں اصولوں اور بہترین نقش قدم پر چلنے والی اس شہید رہنما کو بلا شک و شبہ قائد جمہوریت کہا جانا چاہیے کہ جس کی وجہ سے لفظ جمہوریت ایک دفعہ پھر پوری آب و تاب اور بھرپور طاقت کے ساتھ قوم اور ملت پاکستان کے حالات کو بہتر سے بہتر کرنے کے لیے نبرد آزما ہے۔
میرے لیے ہر وہ لمحہ جو میں نے اپنی قائد جمہوریت کے ساتھ گزارا ایک ایسا سرمایہ گراں قدر ہے کہ جس کے بارے میں جتنی گفتگو کروں کم ہے۔ اس مضمون کو لکھتے ہوئے ہر وہ وقت میری آنکھوں کے سامنے موجود ہے جو میں نے اپنی عظیم قائد اور لیڈر کے ساتھ گزارا اور یہی میری سیاسی زندگی کی اساس ہے۔ بلاشبہ ان کے ساتھ گزارا ہوا ہر ہر وقت' سیکھنے کے زبردست مواقع میری زندگی کا بہترین اثاثہ ہیں۔
ان کی لاجواب قیادت اور جمہوری جدوجہد کے طویل برس ہمیشہ میرے ذہن پر نقش رہیں گے۔ ان کی دن رات کی کوششوں کو نزدیک سے دیکھنا اور سمجھنا میرے لیے ایک عظیم اعزاز ہے۔ ان کا عزم اور استقلال میرے لیے مسلسل رہنمائی کا باعث بنا رہتا ہے بحالی جمہوریت کی اس غیر معمولی جدوجہد کے دوران شہید بی بی کے ساتھ ہونے والی گفتگو اور ان کی طرف سے ملنے والی مسلسل رہنمائی میری شخصیت کا ایک لازم جز ہے۔ ان کے نزدیک پاکستان کے عوام کی مجموعی فلاح و بہبود' خواتین کا بااختیار ہونا اور ملک کے نوجوان محروم طبقے کے لیے نئے معاشی مواقع ہمیشہ اہمیت کے معاملات رہے۔ ان کا پاکستان واپس آنے کا فیصلہ اور محرک عوام سے شدید محبت تھی۔ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ تھیں کہ جمہوریت کی عدم موجودگی میں پاکستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
نتیجتاً یہ امر وفاق پاکستان کو شدید ترین خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ میری شہید بی بی کی غیر معمولی جرأت اور استقامت کا اندازہ ان حقائق سے بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ جہاں انھوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ نظربندی' اسیری اور جلاوطنی میں گزارا لیکن اس کے باوجود حق اور صداقت کا کلمہ ان کی زبان پر ہمیشہ جاری و ساری رہا۔قائد جمہوریت شہید محترمہ کی آخری وطن واپسی نے ہمیشہ کی طرح ملک میں تحریک بحالی جمہوریت میں ایک نئی رو ح پھونک دی۔ اپنی عظیم قائد کے ساتھ کام کرنے کے دوران ان کی بے باک جرأت اور عزم ہمارے لیے مزید تقویت کا باعث ہوتے اور ہمارے دل عوام کے لیے محبت اور اخوت سے مامور رہتے تھے۔
سفاکی اور بربریت نے 27 دسمبر کے المناک و اندوہناک سانحے میں ہم سے وہ گراں بہار بینظیر تحفۂ پروردگار چھین لیا گو کہ اس کی جمہوری روشنی کے مینار ہمیشہ بلند و بالا رہیں گے۔
ملک دشمنوں نے عوامی حکومت کا راستہ روکنے کے لیے شہید بینظیر بھٹو کو نشانہ بنایا اور انھوں نے وفاق پاکستان کو بچاتے ہوئے اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے جان قربان کر دی۔ یہ اور بات ہے کہ آج سچ پوری طرح سے طلوع اور جھوٹ پوری طرح سے غروب ہو چکا ہے۔اپنے آخری تاریخی خطاب میں قائد جمہوریت نے پاکستان کے مستقبل کے متعلق اپنا واضح مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا جہاں انھوں نے فرسودہ خیالات اور عوام دشمن قوتوں کے لیے کوئی گنجائش باقی نہیں رکھی۔ یہ درحقیقت ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی' افہام و تفہیم اور پاکستان کو فلاحی مملکت بنانے کے ساتھ حتمی وابستگی کا ظہار تھا۔ جہاں ہر شہری کو سماجی' معاشی' مذہبی حقوق اور ان کا تحفظ جمہوریت کے اعلیٰ اقدار سے ہی حاصل ہونا ہے۔
عوام کی حقیقی رہنما ہونے کے ناتے وہ پاکستان کے محروم طبقات کے حقوق کی پر زور علمبردار تھیں۔ ان کے قاتلوں نے اصل میں پاکستان کی امیدوں کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن حقیقی طور پر ناکام رہے کیونکہ آج قائد جمہوریت امید اور مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں اور ان طبقات کو غربت کی دلدل سے نکالنے کی جدوجہد کا دوسرا نام شہید بینظیر بھٹو سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ملک کی بقاء اور سالمیت ان کی اولین ترجیح رہی کہ جس کے سبب انھوں نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے اہم خدمات انجام دیں۔
الحمد للہ آج صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری کی بصیرت افروز قیادت کی بدولت ہم شہید بی بی کی خواہشات کے مطابق پاکستان کو ایک خوشحال اور مستحکم اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جانب گامزن ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بلاشبہ ہماری شہید رہنما کے غریب پرور ویژن کی عملی تعبیر ہے جیسے روٹی' کپڑا اور مکان، علم کی روشنی، سب کو کام کے دائرے میں سمویا گیا ہے۔ ہم یہ دعویٰ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک کے محروم طبقات کی سماجی اور معاشی ناہمواریوں میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ عوام کا اعتماد بینظیر خدمات پر ایک ایسا سچ ہے کہ جسے پوری دنیا حقیقتاً فلاحی جدوجہد سے تعبیر کرتی ہے۔
آج ان کے یوم شہادت کے موقع پر یہ کہنا حق ہو گا کہ قائد جمہوریت شہید بینظیر بھٹو کی زندگی پاکستان کی بھرپور سالمیت اور بقاء میں مضمر ہے۔ آمریت سے جمہوریت کا کامیاب ترین سفر بینظیر تحفہ اور عوامی کامیابی ہے۔
بدلا ہے نظام تو
حق ملا عوام کو
پاکستان زندہ باد
(شہید بینظیر بھٹو کے 5 ویں یوم شہادت پر لکھا گیا خصوصی مضمون۔ محترمہ فرزانہ راجہ... وفاقی وزیر وچیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیں)
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے زریں اصولوں اور بہترین نقش قدم پر چلنے والی اس شہید رہنما کو بلا شک و شبہ قائد جمہوریت کہا جانا چاہیے کہ جس کی وجہ سے لفظ جمہوریت ایک دفعہ پھر پوری آب و تاب اور بھرپور طاقت کے ساتھ قوم اور ملت پاکستان کے حالات کو بہتر سے بہتر کرنے کے لیے نبرد آزما ہے۔
میرے لیے ہر وہ لمحہ جو میں نے اپنی قائد جمہوریت کے ساتھ گزارا ایک ایسا سرمایہ گراں قدر ہے کہ جس کے بارے میں جتنی گفتگو کروں کم ہے۔ اس مضمون کو لکھتے ہوئے ہر وہ وقت میری آنکھوں کے سامنے موجود ہے جو میں نے اپنی عظیم قائد اور لیڈر کے ساتھ گزارا اور یہی میری سیاسی زندگی کی اساس ہے۔ بلاشبہ ان کے ساتھ گزارا ہوا ہر ہر وقت' سیکھنے کے زبردست مواقع میری زندگی کا بہترین اثاثہ ہیں۔
ان کی لاجواب قیادت اور جمہوری جدوجہد کے طویل برس ہمیشہ میرے ذہن پر نقش رہیں گے۔ ان کی دن رات کی کوششوں کو نزدیک سے دیکھنا اور سمجھنا میرے لیے ایک عظیم اعزاز ہے۔ ان کا عزم اور استقلال میرے لیے مسلسل رہنمائی کا باعث بنا رہتا ہے بحالی جمہوریت کی اس غیر معمولی جدوجہد کے دوران شہید بی بی کے ساتھ ہونے والی گفتگو اور ان کی طرف سے ملنے والی مسلسل رہنمائی میری شخصیت کا ایک لازم جز ہے۔ ان کے نزدیک پاکستان کے عوام کی مجموعی فلاح و بہبود' خواتین کا بااختیار ہونا اور ملک کے نوجوان محروم طبقے کے لیے نئے معاشی مواقع ہمیشہ اہمیت کے معاملات رہے۔ ان کا پاکستان واپس آنے کا فیصلہ اور محرک عوام سے شدید محبت تھی۔ وہ اس بات سے بخوبی آگاہ تھیں کہ جمہوریت کی عدم موجودگی میں پاکستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
نتیجتاً یہ امر وفاق پاکستان کو شدید ترین خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ میری شہید بی بی کی غیر معمولی جرأت اور استقامت کا اندازہ ان حقائق سے بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ جہاں انھوں نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ نظربندی' اسیری اور جلاوطنی میں گزارا لیکن اس کے باوجود حق اور صداقت کا کلمہ ان کی زبان پر ہمیشہ جاری و ساری رہا۔قائد جمہوریت شہید محترمہ کی آخری وطن واپسی نے ہمیشہ کی طرح ملک میں تحریک بحالی جمہوریت میں ایک نئی رو ح پھونک دی۔ اپنی عظیم قائد کے ساتھ کام کرنے کے دوران ان کی بے باک جرأت اور عزم ہمارے لیے مزید تقویت کا باعث ہوتے اور ہمارے دل عوام کے لیے محبت اور اخوت سے مامور رہتے تھے۔
سفاکی اور بربریت نے 27 دسمبر کے المناک و اندوہناک سانحے میں ہم سے وہ گراں بہار بینظیر تحفۂ پروردگار چھین لیا گو کہ اس کی جمہوری روشنی کے مینار ہمیشہ بلند و بالا رہیں گے۔
ملک دشمنوں نے عوامی حکومت کا راستہ روکنے کے لیے شہید بینظیر بھٹو کو نشانہ بنایا اور انھوں نے وفاق پاکستان کو بچاتے ہوئے اور عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے جان قربان کر دی۔ یہ اور بات ہے کہ آج سچ پوری طرح سے طلوع اور جھوٹ پوری طرح سے غروب ہو چکا ہے۔اپنے آخری تاریخی خطاب میں قائد جمہوریت نے پاکستان کے مستقبل کے متعلق اپنا واضح مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا جہاں انھوں نے فرسودہ خیالات اور عوام دشمن قوتوں کے لیے کوئی گنجائش باقی نہیں رکھی۔ یہ درحقیقت ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی' افہام و تفہیم اور پاکستان کو فلاحی مملکت بنانے کے ساتھ حتمی وابستگی کا ظہار تھا۔ جہاں ہر شہری کو سماجی' معاشی' مذہبی حقوق اور ان کا تحفظ جمہوریت کے اعلیٰ اقدار سے ہی حاصل ہونا ہے۔
عوام کی حقیقی رہنما ہونے کے ناتے وہ پاکستان کے محروم طبقات کے حقوق کی پر زور علمبردار تھیں۔ ان کے قاتلوں نے اصل میں پاکستان کی امیدوں کو قتل کرنے کی کوشش کی لیکن حقیقی طور پر ناکام رہے کیونکہ آج قائد جمہوریت امید اور مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں اور ان طبقات کو غربت کی دلدل سے نکالنے کی جدوجہد کا دوسرا نام شہید بینظیر بھٹو سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ملک کی بقاء اور سالمیت ان کی اولین ترجیح رہی کہ جس کے سبب انھوں نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لیے اہم خدمات انجام دیں۔
الحمد للہ آج صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری کی بصیرت افروز قیادت کی بدولت ہم شہید بی بی کی خواہشات کے مطابق پاکستان کو ایک خوشحال اور مستحکم اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی جانب گامزن ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بلاشبہ ہماری شہید رہنما کے غریب پرور ویژن کی عملی تعبیر ہے جیسے روٹی' کپڑا اور مکان، علم کی روشنی، سب کو کام کے دائرے میں سمویا گیا ہے۔ ہم یہ دعویٰ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک کے محروم طبقات کی سماجی اور معاشی ناہمواریوں میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ عوام کا اعتماد بینظیر خدمات پر ایک ایسا سچ ہے کہ جسے پوری دنیا حقیقتاً فلاحی جدوجہد سے تعبیر کرتی ہے۔
آج ان کے یوم شہادت کے موقع پر یہ کہنا حق ہو گا کہ قائد جمہوریت شہید بینظیر بھٹو کی زندگی پاکستان کی بھرپور سالمیت اور بقاء میں مضمر ہے۔ آمریت سے جمہوریت کا کامیاب ترین سفر بینظیر تحفہ اور عوامی کامیابی ہے۔
بدلا ہے نظام تو
حق ملا عوام کو
پاکستان زندہ باد
(شہید بینظیر بھٹو کے 5 ویں یوم شہادت پر لکھا گیا خصوصی مضمون۔ محترمہ فرزانہ راجہ... وفاقی وزیر وچیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیں)