کراچی اسٹاک میں تیزی انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگیا
چھوٹے اسٹاکس میں خریداری کی سرگرمیاں زائد ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل قائم رہا۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو بھی تیزی کا تسلسل قائم رہا جسکے نتیجے میں ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈیکس16927 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی۔
تیزی کے سبب37 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید8 ارب92 کروڑ16 لاکھ79 ہزار939 روپے کا اضافہ ہوا، بدھ کو رونما ہونیوالی تیزی سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں امن وامان کی خراب صورتحال اور ہڑتال کے منفی اثرات مرتب نہ ہوسکے جبکہ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ہڑتال کی وجہ سے مارکیٹ میں حاضری کم رہی لیکن چھوٹے اسٹاکس میں خریداری کی سرگرمیاں زائد ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل قائم رہا، ماہرین کا کہنا تھا کہ بدھ کو بعض بڑے سرمایہ کار گروپوں کی جانب سے کاروبار میں عدم دلچسپی کا تاثر قائم رہا۔
مارکیٹ میں قابل ذکر نوعیت کی تیزی رونما نہ ہوسکی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر36 لاکھ91 ہزار144 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے32 لاکھ47 ہزار655 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے ایک لاکھ83 ہزار569 ڈالراور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے2 لاکھ59 ہزار921 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جسکے نتیجے میں تیزی برقرار رہی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس35.40 پوائنٹس کے اضافے سے 16927.34 ہوگیا ۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 57.66 پوائنٹس کے اضافے سے 13779.02 اور کے ایم آئی30 انڈیکس94.56 پوائنٹس کے اضافے سے 29152.99 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت14.23 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ31 لاکھ99 ہزار 150 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار348 کمپنیوں تک محدود رہا، 126 میں اضافہ193 میں کمی اور27 میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھائو10.24 روپے بڑھکر955 اور سیمینس پاکستان کے بھائو8 روپے بڑھکر770 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور کے بھائو142.50 روپے کم ہوکر 10007.50 اور مچلز فروٹ کے بھائو18 روپے کم ہوکر 366 ہوگئے۔
تیزی کے سبب37 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید8 ارب92 کروڑ16 لاکھ79 ہزار939 روپے کا اضافہ ہوا، بدھ کو رونما ہونیوالی تیزی سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں امن وامان کی خراب صورتحال اور ہڑتال کے منفی اثرات مرتب نہ ہوسکے جبکہ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ہڑتال کی وجہ سے مارکیٹ میں حاضری کم رہی لیکن چھوٹے اسٹاکس میں خریداری کی سرگرمیاں زائد ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل قائم رہا، ماہرین کا کہنا تھا کہ بدھ کو بعض بڑے سرمایہ کار گروپوں کی جانب سے کاروبار میں عدم دلچسپی کا تاثر قائم رہا۔
مارکیٹ میں قابل ذکر نوعیت کی تیزی رونما نہ ہوسکی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر36 لاکھ91 ہزار144 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے32 لاکھ47 ہزار655 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے ایک لاکھ83 ہزار569 ڈالراور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے2 لاکھ59 ہزار921 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جسکے نتیجے میں تیزی برقرار رہی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس35.40 پوائنٹس کے اضافے سے 16927.34 ہوگیا ۔
جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 57.66 پوائنٹس کے اضافے سے 13779.02 اور کے ایم آئی30 انڈیکس94.56 پوائنٹس کے اضافے سے 29152.99 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت14.23 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ31 لاکھ99 ہزار 150 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار348 کمپنیوں تک محدود رہا، 126 میں اضافہ193 میں کمی اور27 میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھائو10.24 روپے بڑھکر955 اور سیمینس پاکستان کے بھائو8 روپے بڑھکر770 روپے ہوگئے جبکہ یونی لیور کے بھائو142.50 روپے کم ہوکر 10007.50 اور مچلز فروٹ کے بھائو18 روپے کم ہوکر 366 ہوگئے۔