پالیسی ڈسکائونٹ ریٹ میں 250بیسس پوائنٹ کمی
سال 2012 کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان رہا
سال 2012 کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان رہا جس سے افراط زر کم ہونے کے باوجود بلند پیداواری لاگت کا سامنا ہے۔
بجلی گیس کے بحران اور امن و امان کے مسائل کے باعث پیداواری سرگرمیاں متاثر ہونے سے شرح سود میں کمی کے فوائد بھی عوام تک نہیں پہنچ سکے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سال 2012کے معاشی جائزے کے مطابق افراط زر میں کمی کے باعث اسٹیٹ بینک نے 3 مرحلوں میں پالیسی ڈسکائونٹ ریٹ 250بیسس پوائنٹ کم کردیا جس سے بنیادی شرح سود 6.5سال کی کم ترین سطح 9.5فیصد پر آگئی تاہم زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو بڑھنے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی کا رجحان رہا سال 2012کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 7.8فیصد تک کم ہوگئی جو گزشتہ 3 دہائیوں میں روپے کی بے قدری میں اضافے کی سب سے تیز رفتار ہے گزشتہ 10سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 3.7فیصد جبکہ 20سال میں 6.2فیصد کے اوسط سے کم ہوتی رہی ہے۔
برطانوی پائونڈ کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 13.1فیصد، جاپانی ین کے مقابلے میں 0.8فیصد جبکہ یورو کے مقابلے میں 10.2فیصد تک کم ہوگئی۔ بھارتی روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 3.7فیصد کم ہوئی بنگلہ دیشی ٹکا ڈالر کے مقابلے میں 1.8فیصد مضبوط ہوگیا سری لنکن روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 10.3فیصد کم ہوگیا۔ سال 2012کے دوران ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 3.7ارب ڈالر کمی سے 17ارب ڈالر سے کم ہوکر 13.3ارب ڈالر کی سطح پر آگئے۔
جس سے پاکستان کے پاس درآمدی بل کی 6ماہ کی ادائیگیوں کی صلاحیت کم ہوکر 4ماہ کی ادائیگیوں کی صلاحیت تک محدود ہوگئی سال 2012 کے دوران کنزیومرپرائس انڈیکس میں کمی کا رجحان رہا جنوری تا نومبر 11 ماہ کا اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس 9.8 فیصد رہا نومبر کے مہینے میں افراط زر کی شرح 6.9فیصد سال 2012 کے اختتام پر افراط زر کی شرح 4 سال بعد سنگل ڈیجٹ میں رہنے کی توقع ہے۔
بجلی گیس کے بحران اور امن و امان کے مسائل کے باعث پیداواری سرگرمیاں متاثر ہونے سے شرح سود میں کمی کے فوائد بھی عوام تک نہیں پہنچ سکے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سال 2012کے معاشی جائزے کے مطابق افراط زر میں کمی کے باعث اسٹیٹ بینک نے 3 مرحلوں میں پالیسی ڈسکائونٹ ریٹ 250بیسس پوائنٹ کم کردیا جس سے بنیادی شرح سود 6.5سال کی کم ترین سطح 9.5فیصد پر آگئی تاہم زرمبادلہ کے ذخائر پر دبائو بڑھنے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی کا رجحان رہا سال 2012کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 7.8فیصد تک کم ہوگئی جو گزشتہ 3 دہائیوں میں روپے کی بے قدری میں اضافے کی سب سے تیز رفتار ہے گزشتہ 10سال کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 3.7فیصد جبکہ 20سال میں 6.2فیصد کے اوسط سے کم ہوتی رہی ہے۔
برطانوی پائونڈ کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 13.1فیصد، جاپانی ین کے مقابلے میں 0.8فیصد جبکہ یورو کے مقابلے میں 10.2فیصد تک کم ہوگئی۔ بھارتی روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 3.7فیصد کم ہوئی بنگلہ دیشی ٹکا ڈالر کے مقابلے میں 1.8فیصد مضبوط ہوگیا سری لنکن روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 10.3فیصد کم ہوگیا۔ سال 2012کے دوران ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 3.7ارب ڈالر کمی سے 17ارب ڈالر سے کم ہوکر 13.3ارب ڈالر کی سطح پر آگئے۔
جس سے پاکستان کے پاس درآمدی بل کی 6ماہ کی ادائیگیوں کی صلاحیت کم ہوکر 4ماہ کی ادائیگیوں کی صلاحیت تک محدود ہوگئی سال 2012 کے دوران کنزیومرپرائس انڈیکس میں کمی کا رجحان رہا جنوری تا نومبر 11 ماہ کا اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس 9.8 فیصد رہا نومبر کے مہینے میں افراط زر کی شرح 6.9فیصد سال 2012 کے اختتام پر افراط زر کی شرح 4 سال بعد سنگل ڈیجٹ میں رہنے کی توقع ہے۔