بھارت پر واضح کردیا مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں پاکستان
پاکستان ہر لحاظ سے این ایس جی کی رکنیت کے معیار پر پورا اترتا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ بھارت پر واضح کردیا مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں لہذا پاکستان کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا ہفتہ وار نیوزبریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی اقدامات کو عالمی سطح پر اجاگر کر رہا ہے، پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہے لہذا عالمی معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے والا این ایس جی کا رکن کیسے بن سکتا ہے تاہم پاکستان ہر لحاظ سے این ایس جی کی رکنیت کے معیار پر پورا اترتا ہے،کسی این ایس جی رکن ملک نے پاکستان کی مخالفت نہیں کی جب کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے حوالے سے این ایس جی اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کی آبی جارحیت کے حوالے سے صورتحال کو دیکھ رہا ہے،سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے اس معاملے کو دیکھتے ہیں تاہم جب معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی اپنا لائحہ عمل سامنے لائیں گے،سندھ طاس معاہدے میں ترمیم یا اس کا التواء ممکن نہیں جب کہ کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پرمعاہدے سے منحرف نہیں ہوسکتا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امن پسندانہ پالیسی پر عمل پیرا ہےاور ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے تاہم بھارت پر واضح کردیا مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، پاکستان کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہے اور عالمی برادری سے اس حوالے سے کردار ادا کرنے کا کہتے ہیں جب کہ عالمی رہنماؤں کی آمد سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ہماری خارجہ پالیسی کامیاب ہے، پاکستانی قیادت کے دوروں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کس طرح خیرمقدم کر رہی ہے اور تمام عالمی اور علاقائی امور پر پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد کیا جا رہا ہے تاہم پاکستان اقوام متحدہ میں کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کا معاملہ اٹھا رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا ہفتہ وار نیوزبریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی اقدامات کو عالمی سطح پر اجاگر کر رہا ہے، پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی ہے لہذا عالمی معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے والا این ایس جی کا رکن کیسے بن سکتا ہے تاہم پاکستان ہر لحاظ سے این ایس جی کی رکنیت کے معیار پر پورا اترتا ہے،کسی این ایس جی رکن ملک نے پاکستان کی مخالفت نہیں کی جب کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے حوالے سے این ایس جی اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کی آبی جارحیت کے حوالے سے صورتحال کو دیکھ رہا ہے،سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے اس معاملے کو دیکھتے ہیں تاہم جب معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی اپنا لائحہ عمل سامنے لائیں گے،سندھ طاس معاہدے میں ترمیم یا اس کا التواء ممکن نہیں جب کہ کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پرمعاہدے سے منحرف نہیں ہوسکتا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان امن پسندانہ پالیسی پر عمل پیرا ہےاور ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے تاہم بھارت پر واضح کردیا مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، پاکستان کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہے اور عالمی برادری سے اس حوالے سے کردار ادا کرنے کا کہتے ہیں جب کہ عالمی رہنماؤں کی آمد سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ہماری خارجہ پالیسی کامیاب ہے، پاکستانی قیادت کے دوروں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کس طرح خیرمقدم کر رہی ہے اور تمام عالمی اور علاقائی امور پر پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد کیا جا رہا ہے تاہم پاکستان اقوام متحدہ میں کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کا معاملہ اٹھا رہا ہے۔