ٹیکس چوریموبائل کمپنیوں نے وکلا سے من مانے فیصلے کرائے
چوری کی اربوں کی رقم بچانے کے لیے وکلا کوبھاری فیسیں دی گئیں، ابتدائی رپورٹ
موبائل کمپنیوں کی جانب سے47 ارب روپے کی ٹیکس چوری کے کیس کی تحقیقات کرنے والی نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق موبائل کمپنیوں نے ٹیکس سے بچنے کے لیے وکلا کو بھاری فیسیں ادا کیں اور اس کے عوض یہ ضمانت لی کہ موبائل کمپنیوں کی خواہش کے مطابق فیصلے حاصل کیے جائیں گے۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق47 ارب روپے کے ٹیکس چوری کیس کی ابتدائی تحقیقات کے دوران مختلف ذرائع سے شواہد جمع کیے گئے ہیں، ابتدائی تحقیقات سے نیب ٹیم کو معلوم ہوا ہے کہ فراڈ سے اربوں روپے کے ٹیکس چوری کی رقم کو بچانے کے لیے بڑی ذہانت سے بھاری رقوم کا اسعتمال کیا گیا تاکہ مختلف کوارٹرز سے ریلیف حاصل کیا جاسکے۔
نیب اعلامیے کے مطابق اس کیس کی فائنڈنگ کو میڈیا کے سامنے لایا جائے گا، واضح رہے کہ چیئرمین نیب نے اس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کیا تھا بعدازاں 5 موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کیا گیا، ان کے نمائندوں کی جانب سے بیانات کو ریکارڈ کیا گیا بعدازاں نیب نے سابق چیئرمین ایف بی آر ممتاز حیدر رضوی سمیت3 افسران کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو تحریری طور پر آگاہ کیا۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق47 ارب روپے کے ٹیکس چوری کیس کی ابتدائی تحقیقات کے دوران مختلف ذرائع سے شواہد جمع کیے گئے ہیں، ابتدائی تحقیقات سے نیب ٹیم کو معلوم ہوا ہے کہ فراڈ سے اربوں روپے کے ٹیکس چوری کی رقم کو بچانے کے لیے بڑی ذہانت سے بھاری رقوم کا اسعتمال کیا گیا تاکہ مختلف کوارٹرز سے ریلیف حاصل کیا جاسکے۔
نیب اعلامیے کے مطابق اس کیس کی فائنڈنگ کو میڈیا کے سامنے لایا جائے گا، واضح رہے کہ چیئرمین نیب نے اس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کیا تھا بعدازاں 5 موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کیا گیا، ان کے نمائندوں کی جانب سے بیانات کو ریکارڈ کیا گیا بعدازاں نیب نے سابق چیئرمین ایف بی آر ممتاز حیدر رضوی سمیت3 افسران کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے وزارت داخلہ کو تحریری طور پر آگاہ کیا۔