آصف زرداری نے شیرپاؤ اور فیصل صالح کو پارٹی میں لانے کیلیے کوششیں شروع کردیں
سلیم مانڈوی والانے پارٹی کے دونوں سابق رہنماؤں سے ملاقات کیلیے رابطہ کرلیا
KARACHI:
سابق صدراور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف زرداری نے پاکستان واپسی کے بعد پارٹی کے سابق رہنماؤں سے رابطے شروع کرکے انھیں دوبارہ پارٹی میں شامل کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے خیبرپختونخوامیں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیرپاؤسے اس ضمن میںرابطہ کیاہے۔ آفتاب شیرپاؤ کا پختونخوا میں کافی اثرورسوخ ہے اوروہ 1990کی دہائی میں پیپلزپارٹی کے اہم رہنما رہے ہیں، آصف زرداری کی جانب سے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے آفتاب شیرپاؤسے گزشتہ روز ملاقات کیلیے رابطہ کیا ہے۔
آصف زرداری نے پنجاب کی اہم شخصیت فیصل صالح حیات سے بھی رابطہ کیا ہے۔ فیصل صالح حیات بھی پیپلزپارٹی کے اہم رہنماتھے، وہ 2002میں اس وقت پارٹی چھوڑگئے تھے جب عام انتخابات کے بعد ق لیگ کی حکومت بنوانے کیلیے مشرف نے پیپلزپارٹی کے18ارکان قومی اسمبلی توڑے تھے۔ فیصل صالح حیات کاجھنگ اورملحقہ اضلاع میں کافی اثر ورسوخ ہے۔ ان تازہ رابطوں سے ظاہر ہوتاہے کہ آصف زرداری ان سیاستدانوں کودوبارہ پارٹی میں شامل کرنے کی کوششیں رہے ہیں جو مرکزی دھارے سے باہرہیں اورقومی سیاسی منظرنامے پرزیادہ موثرنہیں رہے۔
سابق صدراور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف زرداری نے پاکستان واپسی کے بعد پارٹی کے سابق رہنماؤں سے رابطے شروع کرکے انھیں دوبارہ پارٹی میں شامل کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے خیبرپختونخوامیں قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیرپاؤسے اس ضمن میںرابطہ کیاہے۔ آفتاب شیرپاؤ کا پختونخوا میں کافی اثرورسوخ ہے اوروہ 1990کی دہائی میں پیپلزپارٹی کے اہم رہنما رہے ہیں، آصف زرداری کی جانب سے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے آفتاب شیرپاؤسے گزشتہ روز ملاقات کیلیے رابطہ کیا ہے۔
آصف زرداری نے پنجاب کی اہم شخصیت فیصل صالح حیات سے بھی رابطہ کیا ہے۔ فیصل صالح حیات بھی پیپلزپارٹی کے اہم رہنماتھے، وہ 2002میں اس وقت پارٹی چھوڑگئے تھے جب عام انتخابات کے بعد ق لیگ کی حکومت بنوانے کیلیے مشرف نے پیپلزپارٹی کے18ارکان قومی اسمبلی توڑے تھے۔ فیصل صالح حیات کاجھنگ اورملحقہ اضلاع میں کافی اثر ورسوخ ہے۔ ان تازہ رابطوں سے ظاہر ہوتاہے کہ آصف زرداری ان سیاستدانوں کودوبارہ پارٹی میں شامل کرنے کی کوششیں رہے ہیں جو مرکزی دھارے سے باہرہیں اورقومی سیاسی منظرنامے پرزیادہ موثرنہیں رہے۔