2016 میں روپے نے سرپرائز نہ کیا بے قدری ہی مقدر بنی رہی
افواہوں نے امریکی ڈالرکوپرلگادیے،کینیڈین،آسٹریلوی، ریال ودرہم سب اوپر،بھارتی دھڑام
کرنسی مارکیٹس میں سال 2016 پاکستانی روپے کیلیے کوئی سپرائزنہ لاسکا اور ہمیشہ کی طرح بے قدری ہی مقدر بنی تاہم بریگزٹ نے پاؤنڈ اسٹرلنگ کوخاک چٹادی اور ڈوبتے ہوئے اس نے جڑواں کرنسی یورو کو بھی پکڑلیا تاہم بھارتی کرنسی نریندر مودی کے سپرائز کی تاب نہ لاسکی اور دھڑام سے نیچے آگری۔
سال 2016 میں پاکستانی روپے کی قدر میںتنزلی کا رحجان غالب رہا، ملکی کرنسی کے مقابل امریکی ڈالر، اماراتی درہم، سعودی ریال، آسٹریلین ڈالر، کینیڈین ڈالر سمیت اہم کرنسیوں کی قدر میں اضافہ ہوا تاہم برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے حق میں ریفرنڈم (بریگزٹ) کے نتیجے میں پاؤنڈ اسٹرلنگ پاکستان سمیت دنیا بھر میں منہ کے بل آگرا اور یوروکرنسی کی قدربھی گرگئی، تقویمی سال2016 میں انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پرصرف9 پیسے کا اضافہ ہوا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ سال کے اختتام پر 104.90 روپے رہے لیکن اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میںمجموعی طور پر2.20 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے ڈالر کی قدربڑھ کر 108.30 روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔
پورے سال کے دوران امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق پھیلنے والی افواہوں نے ملک میں ڈالرائزیشن کو تقویت دی اور لوگوں نے اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کے لیے ڈالر کی خریداری پرتوجہ مرکوزرکھی، پاکستانی مارکیٹ میںچند ماہ قبل دبئی کی نسبت سونے کی قیمتیں زائد ہونے کی وجہ سے بھی مخصوص انویسٹرز کی جانب سے امریکی ڈالر کی اوپن مارکیٹ سے خریداری سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا جنہوں نے مقامی مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ملک میں سونے کی اسمگلنگ کرکے بھاری منافع خوری کی جس سے اوپن مارکیٹ میں طلب و رسد کا توازن بگڑنے سے امریکی ڈالر کی قدرمیں بھی اضافے کا رحجان غالب رہا۔
تقویمی سال 2016 کے دوران پاؤنڈ اسٹرلنگ کی قدر میں مجموعی طور پر23.40 روپے کی کمی نمایاں کمی ہوئی جس سے سال کے اختتام پرپاؤنڈ کی قدر گھٹ کر134.10 روپے کی سطح پر آگئی جو سال کے آغازپر 157.50روپے تھی، اسی طرح یورو کی قدر میں 1.90 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے یوروکی قدرگھٹ کر114.50 روپے ہوگئی، تقویمی سال2016 کے دوران دیگر غیرملکی کرنسیوں میں کینیڈین ڈالر کی قدر میں بھی مجموعی طور پر4 روپے کا اضافہ ہوا جس سے کینیڈین ڈالر کی قدر بڑھ کر80.80 روپے، اماراتی درہم کی قدر مجموعی طور پر 70 پیسے کے اضافے سے29.75 روپے، سعودی ریال کی قدر60 پیسے کے اضافے سے 28.85 روپے، آسٹریلین ڈالر کی قیمت 40 پیسے کے اضافے سے 77.99 روپے ہو گئی۔
دریں اثنا مودی سرکار کے نئے اقدامات نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھارتی کرنسی کی قدرکو بری طرح متاثر کیا، یہی وجہ ہے کہ سال2016 کی آخری سہ ماہی میں بھارتی کرنسی بھی بلحاظ قدرمنہ کے بل آگری، پاکستان میں اگرچہ بھارتی کرنسی کوکوئی اہمیت حاصل نہیں لیکن بھارت کے سفر کیلیے محدود پیمانے پر اس کی خریدوفروخت ہواکرتی تھی تاہم وزیراعظم مودی کی جانب سے بڑے نوٹوں کی بندش کے بعد پاکستان کی کرنسی مارکیٹوں میں بھارتی کرنسی خریدنے والا کوئی نہ رہا، تجارت پہلے رکی اور پھر انتہائی محدود پیمانے پر شروع ہوئی مگر کوئی بھارتی روپے کے بدلے 50پیسے بھی دینے کو تیار نہ تھا، اس لیے بمشکل اس کی قدر 30 تا50 پیسے رہی۔
سال 2016 میں پاکستانی روپے کی قدر میںتنزلی کا رحجان غالب رہا، ملکی کرنسی کے مقابل امریکی ڈالر، اماراتی درہم، سعودی ریال، آسٹریلین ڈالر، کینیڈین ڈالر سمیت اہم کرنسیوں کی قدر میں اضافہ ہوا تاہم برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کے حق میں ریفرنڈم (بریگزٹ) کے نتیجے میں پاؤنڈ اسٹرلنگ پاکستان سمیت دنیا بھر میں منہ کے بل آگرا اور یوروکرنسی کی قدربھی گرگئی، تقویمی سال2016 میں انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پرصرف9 پیسے کا اضافہ ہوا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ سال کے اختتام پر 104.90 روپے رہے لیکن اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر میںمجموعی طور پر2.20 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے ڈالر کی قدربڑھ کر 108.30 روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔
پورے سال کے دوران امریکی ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق پھیلنے والی افواہوں نے ملک میں ڈالرائزیشن کو تقویت دی اور لوگوں نے اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کے لیے ڈالر کی خریداری پرتوجہ مرکوزرکھی، پاکستانی مارکیٹ میںچند ماہ قبل دبئی کی نسبت سونے کی قیمتیں زائد ہونے کی وجہ سے بھی مخصوص انویسٹرز کی جانب سے امریکی ڈالر کی اوپن مارکیٹ سے خریداری سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ ہوا جنہوں نے مقامی مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ملک میں سونے کی اسمگلنگ کرکے بھاری منافع خوری کی جس سے اوپن مارکیٹ میں طلب و رسد کا توازن بگڑنے سے امریکی ڈالر کی قدرمیں بھی اضافے کا رحجان غالب رہا۔
تقویمی سال 2016 کے دوران پاؤنڈ اسٹرلنگ کی قدر میں مجموعی طور پر23.40 روپے کی کمی نمایاں کمی ہوئی جس سے سال کے اختتام پرپاؤنڈ کی قدر گھٹ کر134.10 روپے کی سطح پر آگئی جو سال کے آغازپر 157.50روپے تھی، اسی طرح یورو کی قدر میں 1.90 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے یوروکی قدرگھٹ کر114.50 روپے ہوگئی، تقویمی سال2016 کے دوران دیگر غیرملکی کرنسیوں میں کینیڈین ڈالر کی قدر میں بھی مجموعی طور پر4 روپے کا اضافہ ہوا جس سے کینیڈین ڈالر کی قدر بڑھ کر80.80 روپے، اماراتی درہم کی قدر مجموعی طور پر 70 پیسے کے اضافے سے29.75 روپے، سعودی ریال کی قدر60 پیسے کے اضافے سے 28.85 روپے، آسٹریلین ڈالر کی قیمت 40 پیسے کے اضافے سے 77.99 روپے ہو گئی۔
دریں اثنا مودی سرکار کے نئے اقدامات نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھارتی کرنسی کی قدرکو بری طرح متاثر کیا، یہی وجہ ہے کہ سال2016 کی آخری سہ ماہی میں بھارتی کرنسی بھی بلحاظ قدرمنہ کے بل آگری، پاکستان میں اگرچہ بھارتی کرنسی کوکوئی اہمیت حاصل نہیں لیکن بھارت کے سفر کیلیے محدود پیمانے پر اس کی خریدوفروخت ہواکرتی تھی تاہم وزیراعظم مودی کی جانب سے بڑے نوٹوں کی بندش کے بعد پاکستان کی کرنسی مارکیٹوں میں بھارتی کرنسی خریدنے والا کوئی نہ رہا، تجارت پہلے رکی اور پھر انتہائی محدود پیمانے پر شروع ہوئی مگر کوئی بھارتی روپے کے بدلے 50پیسے بھی دینے کو تیار نہ تھا، اس لیے بمشکل اس کی قدر 30 تا50 پیسے رہی۔