اسرائیلی وزیراعظم مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کی زد میں آگئے

حالیہ الزامات بھی بقیہ تمام کی طرح بے بنیاد ثابت ہونگے، نیتن یاہو نے الزامات مسترد کردیے

اٹارنی جنرل نے تحقیقات کا حکم جاری کردیا، جس کی دفتر استغاثہ سے تاحالتصدیق نہ ہوسکی۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی مالی بے ضابطگیوں کے متعدد الزامات کی زد میں آگئے تاہم انھوں نے اپنے خلاف تازہ الزامات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ یہ بھی بقیہ تمام کی طرح بے بنیاد ثابت ہوں گے۔

مقامی ذرائع ابلاغ پرنشرکردہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے مبینہ طور پر 2 تاجروں سے رشوت وصول کی۔ قبل ازیں پولیس 2003 سے 2005 کے درمیان مالی بے ضابطگیوں کے سلسلے میں نیتن یاہو کے خلاف تفتیش کر چکی ہے۔ اس وقت وہ وزیر خزانہ تھے۔


حالیہ دنوں اسرائیلی میڈیا پرایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ملکی اٹارنی جنرل نے دھاندلی کے 2 مقدمات میں وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے تاہم دفتر استغاثہ سے تاحال اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ ایک اسرائیلی اخبار کے مطابق پولیس اس سلسلے میں 50 ملکی و غیرملکی شخصیات سے تفتیش کر چکی ہے۔

 
Load Next Story