ججز کے ریمارکس میڈیا میں استعمال نہ کیے جائیں جسٹس آصف کا عمران خان سے مکالمہ
ہماری پریس کانفرنس کو عدالتی کارروائی پر دباؤ نہ سمجھا جائے، عمران خان کا ججز سے مکالمہ
ABBOTABAD:
پانامہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے عمران خان سے مکالمہ میں کہا کہ ججز کے سوالات اور ریمارکس کو پریس کانفرنس میں استعمال نہ کیا جائے۔
پانامہ کیس کی سماعت کے دوران چئیرمین تحریک انصاف عمران خان بھی روسٹرم پر آ گئے، ججز سے مکالمے کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نیوز کانفرنس وضاحت کے لیے مجبوری میں کرنا پڑتی ہے لہذا اس کو عدالتی کارروائی پر دباؤ نہ سمجھا جائے، اپوزیشن کا کام ہی تنقید کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے ہم ثبوت پیش نہیں کر رہے جب کہ بیرون ممالک میں تحقیقات ادارے کرتے ہیں اپوزیشن نہیں، جہاں بھی عوامی پیسہ چوری ہو گا آواز اٹھائیں گے۔
جسٹس آصف کھوسہ نے عمران خان سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کی پریس کانفرنس پر کوئی پابندی نہیں لگائی، صرف سپریم کورٹ کے احاطے کو استعمال نہ کرنے اور ججز کے سوالات اور ریمارکس کو پریس کانفرنس میں استعمال نہ کرنے کا کہا کیونکہ سوالات وکلاء سے سچ نکالنے کے لیے ہوتے ہیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کافیصلہ خوش آئند ہے اور ہم کافی دنوں سے یہی چاہ رہے تھے، جیسے موسم اچھا ہے ویسے ہی پاکستان کاموسم بھی خوشگوارہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب جوڈیشل کمیشن بنا تھا تو ہمارے خلاف حکومتی پلیٹ فارم استعمال ہوا جب کہ اسرائیلی وزیراعظم کا کیس ہوا تو پولیس نے اس سے براہ راست پوچھ گچھ کی۔
پانامہ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے عمران خان سے مکالمہ میں کہا کہ ججز کے سوالات اور ریمارکس کو پریس کانفرنس میں استعمال نہ کیا جائے۔
پانامہ کیس کی سماعت کے دوران چئیرمین تحریک انصاف عمران خان بھی روسٹرم پر آ گئے، ججز سے مکالمے کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نیوز کانفرنس وضاحت کے لیے مجبوری میں کرنا پڑتی ہے لہذا اس کو عدالتی کارروائی پر دباؤ نہ سمجھا جائے، اپوزیشن کا کام ہی تنقید کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے ہم ثبوت پیش نہیں کر رہے جب کہ بیرون ممالک میں تحقیقات ادارے کرتے ہیں اپوزیشن نہیں، جہاں بھی عوامی پیسہ چوری ہو گا آواز اٹھائیں گے۔
جسٹس آصف کھوسہ نے عمران خان سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کی پریس کانفرنس پر کوئی پابندی نہیں لگائی، صرف سپریم کورٹ کے احاطے کو استعمال نہ کرنے اور ججز کے سوالات اور ریمارکس کو پریس کانفرنس میں استعمال نہ کرنے کا کہا کیونکہ سوالات وکلاء سے سچ نکالنے کے لیے ہوتے ہیں۔
عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کافیصلہ خوش آئند ہے اور ہم کافی دنوں سے یہی چاہ رہے تھے، جیسے موسم اچھا ہے ویسے ہی پاکستان کاموسم بھی خوشگوارہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب جوڈیشل کمیشن بنا تھا تو ہمارے خلاف حکومتی پلیٹ فارم استعمال ہوا جب کہ اسرائیلی وزیراعظم کا کیس ہوا تو پولیس نے اس سے براہ راست پوچھ گچھ کی۔