چین سے برطانیہ تک مال بردار ٹرین سروس کا آغاز
کارگو ٹرین چین کے شہر ژی وو سے 12 ہزار کلو میٹر کا سفر 18 روز میں طے کرکے لندن پہنچے گی
PESHAWAR:
چین نے اپنے مشرقی صوبے ژے جیانگ سے برطانیہ کے دارالحکومت لندن تک کے لیے مال بردار ٹرین سروس کا آغاز کر دیا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے مشرقی صوبے ژے جیانگ سے لندن تک کے لئے مال بردار ٹرین سروس کا آغاز کر دیا ہے، یہ ٹرین ژے جیانگ کے شہر ژی وو سے 12 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ 18 روز میں طے کر کے لندن پہنچا کرے گی، کارگو ٹرین چین سے روانہ ہو کر قازقستان، روس، بیلاروس، پولینڈ، جرمنی، بیلجیم اور فرانس سے ہوتی ہوئی برطانیہ پہنچا کرے گی۔ چائنا ریلوے کارپوریشن کے مطابق ژی وو سے لندن تک اس چینی کارگو ٹرین سروس کا رسمی آغاز یکم جنوری سے ہوا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کے درمیان پہلی فریٹ سروس کا آغاز
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے دور حکومت میں چینی سرمایہ کاروں کو لندن تک رسائی دینے کی حمایت کر کے اپنے یورپی اتحادیوں کو حیران کر دیا تھا۔ جب کہ موجودہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ اور چین کے مابین آج بھی 'سنہرے روابط' قائم ہیں۔ تھریسامے لندن کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد چین کو برطانیہ میں اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کے مواقع میسر کرنے کے لئے سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔
چین نے اپنے مشرقی صوبے ژے جیانگ سے برطانیہ کے دارالحکومت لندن تک کے لیے مال بردار ٹرین سروس کا آغاز کر دیا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے مشرقی صوبے ژے جیانگ سے لندن تک کے لئے مال بردار ٹرین سروس کا آغاز کر دیا ہے، یہ ٹرین ژے جیانگ کے شہر ژی وو سے 12 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ 18 روز میں طے کر کے لندن پہنچا کرے گی، کارگو ٹرین چین سے روانہ ہو کر قازقستان، روس، بیلاروس، پولینڈ، جرمنی، بیلجیم اور فرانس سے ہوتی ہوئی برطانیہ پہنچا کرے گی۔ چائنا ریلوے کارپوریشن کے مطابق ژی وو سے لندن تک اس چینی کارگو ٹرین سروس کا رسمی آغاز یکم جنوری سے ہوا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کے درمیان پہلی فریٹ سروس کا آغاز
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے دور حکومت میں چینی سرمایہ کاروں کو لندن تک رسائی دینے کی حمایت کر کے اپنے یورپی اتحادیوں کو حیران کر دیا تھا۔ جب کہ موجودہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ اور چین کے مابین آج بھی 'سنہرے روابط' قائم ہیں۔ تھریسامے لندن کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد چین کو برطانیہ میں اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کے مواقع میسر کرنے کے لئے سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔