ٹیکس چھوٹ پر سنیما مالکان فائدے میں رہے سستی تفریح کے مواقع نہ ملنے پر شہری ڈپریشن کا شکار
پوش علاقوں میں سینما کی ٹکٹ آسمان سے باتیں کررہی ہے جبکہ سرکٹ کے سینما گھروں کا ماحول فیملی کے ساتھ جانے جیسا نہیں۔
ملک بھرمیں عام شہریوں کے لیے تفریح کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایک طرف مہنگائی ہے تودوسری جانب تفریحی مقامات کے اخراجات اس قدربڑھ گئے ہیںکہ اب غریب آدمی سوائے ڈپریشن میں جانے کے کچھ اورنہیں سوچ سکتا۔
دال، چینی، آٹا ، گھی اوردیگراشیاء لوگوں کی پہنچ سے دورہوچکی ہیں۔ لوگ دو وقت کی روٹی پوری کرتے کرتے تفریح کے مواقع بھی ضایع کرنے لگے ہیں۔ ویسے تویہ کام حکومت کا ہے ہمیں بنیادی سہولتیں فراہم کرے اورعوام کی تفریح کے لیے ایسے پروگرام ترتیب دے کہ جن سے لوگ انٹرٹین ہوں۔ دیکھا جائے تو عوام کے پاس سب سے سستی تفریح سینما گھرتھے لیکن پوش علاقوں میں واقع سینما گھروں کی ٹکٹ آسمان سے باتیں کررہی ہے جب کہ سرکٹ کے سینما گھروں کا ماحول ایسا نہیں کہ وہاں فیملی کے ساتھ جایا جائے۔
ٹکٹ مہنگی ہونے کے باوجود صفائی ستھرائی کے انتظامات سمیت کھانے پینے کی اشیاء انتہائی ناقص ہیں۔ حکومت کی طرف سے عوام کی تفریح کے لیے تفریح ٹیکس ختم کیا گیا لیکن اس کا فائدہ عوام کونہیں بلکہ سینما مالکان، ڈسٹری بیوٹرز کوپہنچ رہا ہے۔ان خیالات کااظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ''ایکسپریس سروے'' میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اسد، عبداللہ، عمرفاروق، جہانزیب، رفیق، مصطفیٰ، علی عثمان، جواد رضا، لیاقت، جمیل، سعد، خالدمحمود، نجم، محمد آصف اورراشد علی نے کہا کہ ہمیشہ سے پاکستان میںغریب عوام کی سب سے سستی تفریح فلم رہی ہے اورلوگوں کی بڑی تعداد سینما گھرجاکر خوب انٹرٹین ہوا کرتی تھی۔
دیکھتے دیکھتے پاکستانی فلموں کا معیار گرنے لگااورسینما گھروںکی ویرانی بڑھنے لگی لیکن اس کے باوجود جب بھی کوئی اچھی فلم سینما گھروں میں نمائش کے لیے آتی توہم سینما گھرجاتے مگراب صورتحال بالکل بدل چکی ہے۔ ہمارے سینما گھروں میں بالی وڈ اسٹارزکی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہیں جن کودیکھنے کے لیے ہماری فیملی سینما میں جانے کی خواہش ظاہر کرتی ہے۔ پوش علاقوں میں لگنے والی فلموں کی فی ٹکٹ اس قدرمہنگی ہوتی ہے کہ وہ ہماری پہنچ سے باہر ہے جب کہ سینما گھروں کے سرکٹ ایبٹ روڈ پر واقع سینما گھروں نے ناقص انتظامات کے باوجود ٹکٹ کی قیمت بڑھا دی ہے۔ ہم جائیں توجائیں کہاں ؟۔ حکومت کی طرف سے عوام کوسستی تفریح فراہم کرنے کے لیے تفریح ٹیکس کا خاتمہ کیا گیا تھا لیکن اس کا فائدہ ہم لوگوں کونہیں مل رہا۔
تفریح ٹیکس کے خاتمہ کے بعد ٹکٹ کی قیمت کم نہیں کی گئی بلکہ اضافہ کردیا گیا ہے۔ حکومت نے اگرتفریح ٹیکس ختم کیا تھا توان کی خصوصی ٹیم سینما گھروں میں فی ٹکٹ کی قیمت میں کمی کروائے تاکہ ہمیں سستے داموں ٹکٹ مل سکے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں مہنگائی، بے روزگاری، دہشت گردی اورلوڈشیڈنگ جیسے معاملات نے ہمیں ذہنی مریض بنادیا ہے۔
ایسے میں اگرہمیں تفریح کے مواقع میسرآجائیں توہم کچھ لمحوں کے لیے اپنے سب مسائل اورغم بھلا سکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں سب سے اہم کردار فلم اورسینما گھر وں کا ہوسکتا ہے مگراس کے لیے پوش علاقوں کے سینماگھروں کی ٹکٹ میں کمی اور دوسری جانب سرکٹ میں واقع سینماگھروں کو اپ گریڈ کروانا بہت ضروری ہوگا۔ اس حوالے سے خادم اعلیٰ پنجاب خصوصی ٹیم تشکیل دے جوسینما کے ماحول کو بہتربنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں تاکہ لوگ انٹرٹین ہوسکیں۔
دال، چینی، آٹا ، گھی اوردیگراشیاء لوگوں کی پہنچ سے دورہوچکی ہیں۔ لوگ دو وقت کی روٹی پوری کرتے کرتے تفریح کے مواقع بھی ضایع کرنے لگے ہیں۔ ویسے تویہ کام حکومت کا ہے ہمیں بنیادی سہولتیں فراہم کرے اورعوام کی تفریح کے لیے ایسے پروگرام ترتیب دے کہ جن سے لوگ انٹرٹین ہوں۔ دیکھا جائے تو عوام کے پاس سب سے سستی تفریح سینما گھرتھے لیکن پوش علاقوں میں واقع سینما گھروں کی ٹکٹ آسمان سے باتیں کررہی ہے جب کہ سرکٹ کے سینما گھروں کا ماحول ایسا نہیں کہ وہاں فیملی کے ساتھ جایا جائے۔
ٹکٹ مہنگی ہونے کے باوجود صفائی ستھرائی کے انتظامات سمیت کھانے پینے کی اشیاء انتہائی ناقص ہیں۔ حکومت کی طرف سے عوام کی تفریح کے لیے تفریح ٹیکس ختم کیا گیا لیکن اس کا فائدہ عوام کونہیں بلکہ سینما مالکان، ڈسٹری بیوٹرز کوپہنچ رہا ہے۔ان خیالات کااظہار مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے ''ایکسپریس سروے'' میں گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ اسد، عبداللہ، عمرفاروق، جہانزیب، رفیق، مصطفیٰ، علی عثمان، جواد رضا، لیاقت، جمیل، سعد، خالدمحمود، نجم، محمد آصف اورراشد علی نے کہا کہ ہمیشہ سے پاکستان میںغریب عوام کی سب سے سستی تفریح فلم رہی ہے اورلوگوں کی بڑی تعداد سینما گھرجاکر خوب انٹرٹین ہوا کرتی تھی۔
دیکھتے دیکھتے پاکستانی فلموں کا معیار گرنے لگااورسینما گھروںکی ویرانی بڑھنے لگی لیکن اس کے باوجود جب بھی کوئی اچھی فلم سینما گھروں میں نمائش کے لیے آتی توہم سینما گھرجاتے مگراب صورتحال بالکل بدل چکی ہے۔ ہمارے سینما گھروں میں بالی وڈ اسٹارزکی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہیں جن کودیکھنے کے لیے ہماری فیملی سینما میں جانے کی خواہش ظاہر کرتی ہے۔ پوش علاقوں میں لگنے والی فلموں کی فی ٹکٹ اس قدرمہنگی ہوتی ہے کہ وہ ہماری پہنچ سے باہر ہے جب کہ سینما گھروں کے سرکٹ ایبٹ روڈ پر واقع سینما گھروں نے ناقص انتظامات کے باوجود ٹکٹ کی قیمت بڑھا دی ہے۔ ہم جائیں توجائیں کہاں ؟۔ حکومت کی طرف سے عوام کوسستی تفریح فراہم کرنے کے لیے تفریح ٹیکس کا خاتمہ کیا گیا تھا لیکن اس کا فائدہ ہم لوگوں کونہیں مل رہا۔
تفریح ٹیکس کے خاتمہ کے بعد ٹکٹ کی قیمت کم نہیں کی گئی بلکہ اضافہ کردیا گیا ہے۔ حکومت نے اگرتفریح ٹیکس ختم کیا تھا توان کی خصوصی ٹیم سینما گھروں میں فی ٹکٹ کی قیمت میں کمی کروائے تاکہ ہمیں سستے داموں ٹکٹ مل سکے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں مہنگائی، بے روزگاری، دہشت گردی اورلوڈشیڈنگ جیسے معاملات نے ہمیں ذہنی مریض بنادیا ہے۔
ایسے میں اگرہمیں تفریح کے مواقع میسرآجائیں توہم کچھ لمحوں کے لیے اپنے سب مسائل اورغم بھلا سکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں سب سے اہم کردار فلم اورسینما گھر وں کا ہوسکتا ہے مگراس کے لیے پوش علاقوں کے سینماگھروں کی ٹکٹ میں کمی اور دوسری جانب سرکٹ میں واقع سینماگھروں کو اپ گریڈ کروانا بہت ضروری ہوگا۔ اس حوالے سے خادم اعلیٰ پنجاب خصوصی ٹیم تشکیل دے جوسینما کے ماحول کو بہتربنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں تاکہ لوگ انٹرٹین ہوسکیں۔