ڈاکٹر عافیہ کا ڈاکٹر شاہد آفریدی کے ساتھ تبادلہ
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق ہوسٹن کے کاونسل جنرل جیل کے اعلی حکام سے رابطوں میں ہیں جہاں عافیہ صدیقی قید ہیں۔
KARACHI:
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وکیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بدلے میں ڈاکٹر صدیقی کو ملک واپس بھیجنا کرنے کے لئے پاکستان کے سفارت خانے کو خط لکھا ہے، اور اس معاملے پر کانگریس کے ارکان کے ساتھ رابطے میں بھی ہیں۔
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی وکیل ٹینا فوسٹر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستانی سفیر شیری رحمن کو خط لکھا ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری الیکشن لیں۔ تاہم اس خط کے موصول ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستانی سفارت خانے کی اس پر کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔
پاکستان سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوٹینا نے فوسٹر کے خط کے جواب میں کہا ہے کہ ہم عافیہ کی رہائی کے لئے امریکی اعلی حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ہوٹینا نے کہا کہ یہ خط اسلام آباد بھجوادیا ہے۔ اسلام آباد کے سفارت خانے کا پاک امریکہ تعلقات میں ایک اہم کردار ہے۔ حتمی نتائج کا فیصلہ وہاں پر موجود اعلی حکام کریں گے۔
فوسٹر نے 2011 میں انھوں نے اسی طرح کا ایک خط وزیر داخلہ رحمن ملک کو بھی لکھا تھا جب سی آئی اے اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان کے شہر لاہور میں دو افراد کی ہلاکت پر گرفتار کرلیا تھا۔
فوسٹر نےاپنے خط میں کہا تھا کہ پاکستان کے پاس اپنے شہریوں کی رہائی کے لئے امریکی حکومت کو متاثر کرنے کے لئے مواقع نہیں ہیں. تاہم، موجودہ صورتحال میں پاکستان اپنی بات منوا سکتا ہے۔
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق ہوسٹن کے کاونسل جنرل جیل کے اعلی حکام سے رابطوں میں ہیں جہاں عافیہ صدیقی قید ہیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وکیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بدلے میں ڈاکٹر صدیقی کو ملک واپس بھیجنا کرنے کے لئے پاکستان کے سفارت خانے کو خط لکھا ہے، اور اس معاملے پر کانگریس کے ارکان کے ساتھ رابطے میں بھی ہیں۔
ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی وکیل ٹینا فوسٹر نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستانی سفیر شیری رحمن کو خط لکھا ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری الیکشن لیں۔ تاہم اس خط کے موصول ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستانی سفارت خانے کی اس پر کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔
پاکستان سفارت خانے کے ترجمان ندیم ہوٹینا نے فوسٹر کے خط کے جواب میں کہا ہے کہ ہم عافیہ کی رہائی کے لئے امریکی اعلی حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ہوٹینا نے کہا کہ یہ خط اسلام آباد بھجوادیا ہے۔ اسلام آباد کے سفارت خانے کا پاک امریکہ تعلقات میں ایک اہم کردار ہے۔ حتمی نتائج کا فیصلہ وہاں پر موجود اعلی حکام کریں گے۔
فوسٹر نے 2011 میں انھوں نے اسی طرح کا ایک خط وزیر داخلہ رحمن ملک کو بھی لکھا تھا جب سی آئی اے اہلکار ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان کے شہر لاہور میں دو افراد کی ہلاکت پر گرفتار کرلیا تھا۔
فوسٹر نےاپنے خط میں کہا تھا کہ پاکستان کے پاس اپنے شہریوں کی رہائی کے لئے امریکی حکومت کو متاثر کرنے کے لئے مواقع نہیں ہیں. تاہم، موجودہ صورتحال میں پاکستان اپنی بات منوا سکتا ہے۔
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق ہوسٹن کے کاونسل جنرل جیل کے اعلی حکام سے رابطوں میں ہیں جہاں عافیہ صدیقی قید ہیں۔