پاکستان کا کسی ملک کے خلاف عالمی اتحاد کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ

 اپنی سلامتی پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، کسی ملک کی ’’ڈومور ‘‘ پالیسی قبول نہیں ہوگی۔

پاکستان عالمی سطح کے مسائل حل کرانے میں اپنا سفارتی کردار براہ راست مداخلت نہ کرنے کی پالیسی کے تحت ادا کرے گا۔ فوٹو: فائل

وفاق نے ملک کی خارجہ پالیسی کی آئندہ حکمت عملی کے حوالے سے گائیڈ لائنز طے کرلی ہیں ۔خارجہ پالیسی آئندہ حکمت عملی کی گائیڈ لائنز میں طے کیا گیا ہے کہ پاکستان کسی بھی ایسے عالمی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا جو کسی بھی ملک کے خلاف ہویا عالمی امن کیلیے نقصان دے ہو۔

پاکستان کسی بھی ملک کی ''ڈومورپالیسی ''کو قبول نہیں کرے گا ۔ پاکستان اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاکستان کی جانب سے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات ''متوازن پالیسی '' کے تحت ہی قائم رکھے جائیں گے اور موجودہ تعلقات کووسعت دینے کیلیے تمام سفارتی ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔ پاکستان تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات اور مسائل کو حل کرنے کیلیے اپنی ''مذاکراتی پالیسی'' کو جاری رکھے گا۔ پاکستان کی جانب سے اسلامی ممالک کے درمیان مسائل کو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے حل کرانے کیلیے بھی اپنی جاری کوششوں کو مذید تیز کیا جائے گا۔


پاکستان اپنی سرزمین کسی بھی تنظیم کو دہشت گردی کیلیے استعمال نہیں کرنے دے گا اور ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے ختم کرنے کیلیے موثر حکمت عملی کے تحت آپریشنز جاری رکھے جائیں گے۔ پاکستان عالمی سطح کے مسائل حل کرانے میں اپنا سفارتی کردار براہ راست مداخلت نہ کرنے کی پالیسی کے تحت ادا کرے گا۔

خارجہ پالیسی کی آئندہ حکمت عملی کے حوالے سے گائیڈ لائنزوفاقی حکومت کے حکام نے اعلیٰ ترین سطح پر کی گئی مشاورت میں طے کی ہیں۔ وفاقی حکومت کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اعلی حکومتی سطح پر کی جانے والی مشاورت میں خارجہ پالیسی کے تمام پہلوں، پاک بھارت حالیہ کشیدگی ،بھارت کی پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر کیے جانے والے پروپیگنڈے، بھارت کی پاکستان میں مداخلت خصوصا ''را'' کی جانب سے بعض تنظیموں کو سپورٹ کرنے، افغانستان میں قیام امن ،نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مستقبل کے تعلقات ،عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں اور اسلامی ممالک کے مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔
Load Next Story