کراچی میں موبائل فون سروس اچانک بند شہری پریشان معمولات درہم برہم
بغیرپیشگی اطلاع11بجے دن سے7 گھنٹے سروسز معطل رہیں،صارفین نے سماجی نیٹ ورک کی ویب سائٹس پرغصہ نکالا، مختلف سوالات کیے۔
وفاقی وزارت داخلہ کے حکم پرکراچی میں موبائل فون سروسز کی اچانک معطلی صارفین کے لیے سوالیہ نشان بن گئی، موبائل فون سروس کی معطلی معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت کی ہدایت کے باجود جمعے کوپشاور میں موبائل سروس بند نہیں کی اورجواز پیش کیا کہ انھیں انٹیلی جنس اطلاع نہیں ہے۔ کراچی میں موبائل فون صارفین نے سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس پر غصہ اتارا اورحکومت اور وزارت داخلہ سے مختلف سوال کیے صارفین نے استفسار کیا کہ کسی اہم دن یا تہوارکے بجائے جمعے کے عام روزبغیرکسی پیشگی اطلاع موبائل فون سروسز بند کرنے کاکیا جواز ہے؟ اور موبائل فون کی بندش سے دہشت گردی کا خطرہ مزید کتنے گھنٹوں کے لیے ٹل گیا ہے؟۔
وفاقی وزارت داخلہ کے حکم پرکراچی میں موبائل فون سروس 11 بجے دن اچانک معطل کردی گئی جس سے شہریوں میں شدید بے چینی اور افراتفری پھیل گئی۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے موبائل فون ڈیوائس کے ذریعے دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے پیش نظراچانک موبائل فون سروس معطل کرنے سے شہریوں میں بھی عدم تحفظ اورخطرے کا احساس بڑھ گیا اور رواں ہفتے طویل تعطیلات کا شکار معمولات زندگی ایک بار پھردرہم برہم ہوگئے۔
اس سے قبل عاشورہ کے موقع پر موبائل فون سروس معطل کی گئی تھی جس پر صارفین نے کسی حد تک اس فیصلے کو سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے قبول کیا تھا۔کراچی میں موبائل فون سروس کی معطلی کے بعد کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی تاجروں اور صنعتکاروں کے علاوہ عام عوام کا رابطہ بھی ناممکن ہوگیا شہریوں کی اکثریت نے گھروں تک محدود رہنے کو ترجیح دی۔موبائل فون سروسز بند ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اوران کے تیماداروںکے رابطے منقطع ہوگئے جبکہ مریضوںکوایک سے دوسری اسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس سروسز سے بھی محروم ہوگئے ایمبولینس سروسزکا حصول مکمل منقطع رہا، 7گھنٹے موبائل فون سروس بند رہنے سے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اوران کے اہلخانہ کی خیریت وعافیت سے بھی محروم رہے جبکہ ڈاکٹروں سے رابطے بھی منقطع رہا۔
صارفین نے سماجی نیٹ ورک کی ویب سائٹس پر حکومت پرالزام لگایاکہ حکومت اپنی نااہلی صارفین پر تھوپ رہی ہے،بعض افراد نے مطالبہ کیا کہ موبائل فون بندش کی اصل وجوہات اور نتائج سے عوام کوآگاہ کیاجائے۔ موبائل فون سروس 6بجے سے بحال ہونا شروع ہوگئی اورصارفین نے سکھ کا سانس لیا۔ دریں اثناپشاورسے نمائندے کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت میں کہا گیا تھا کہ جمعے کو موبائل سروس بند رکھی جائے کیونکہ دہشت گردی کا خطرہ ہے تاہم محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق جمعہ کو شہر میں دہشتگردی کی کوئی اطلاع نہیں،افسران نے پولیس سربراہ سے بھی بات کی جس کے بعد پشاور میں موبائل سروس بند نہ کرنے کافیصلہ کیا گیا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت کی ہدایت کے باجود جمعے کوپشاور میں موبائل سروس بند نہیں کی اورجواز پیش کیا کہ انھیں انٹیلی جنس اطلاع نہیں ہے۔ کراچی میں موبائل فون صارفین نے سوشل نیٹ ورکنگ کی ویب سائٹس پر غصہ اتارا اورحکومت اور وزارت داخلہ سے مختلف سوال کیے صارفین نے استفسار کیا کہ کسی اہم دن یا تہوارکے بجائے جمعے کے عام روزبغیرکسی پیشگی اطلاع موبائل فون سروسز بند کرنے کاکیا جواز ہے؟ اور موبائل فون کی بندش سے دہشت گردی کا خطرہ مزید کتنے گھنٹوں کے لیے ٹل گیا ہے؟۔
وفاقی وزارت داخلہ کے حکم پرکراچی میں موبائل فون سروس 11 بجے دن اچانک معطل کردی گئی جس سے شہریوں میں شدید بے چینی اور افراتفری پھیل گئی۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے موبائل فون ڈیوائس کے ذریعے دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے پیش نظراچانک موبائل فون سروس معطل کرنے سے شہریوں میں بھی عدم تحفظ اورخطرے کا احساس بڑھ گیا اور رواں ہفتے طویل تعطیلات کا شکار معمولات زندگی ایک بار پھردرہم برہم ہوگئے۔
اس سے قبل عاشورہ کے موقع پر موبائل فون سروس معطل کی گئی تھی جس پر صارفین نے کسی حد تک اس فیصلے کو سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے قبول کیا تھا۔کراچی میں موبائل فون سروس کی معطلی کے بعد کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوئی تاجروں اور صنعتکاروں کے علاوہ عام عوام کا رابطہ بھی ناممکن ہوگیا شہریوں کی اکثریت نے گھروں تک محدود رہنے کو ترجیح دی۔موبائل فون سروسز بند ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اوران کے تیماداروںکے رابطے منقطع ہوگئے جبکہ مریضوںکوایک سے دوسری اسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس سروسز سے بھی محروم ہوگئے ایمبولینس سروسزکا حصول مکمل منقطع رہا، 7گھنٹے موبائل فون سروس بند رہنے سے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اوران کے اہلخانہ کی خیریت وعافیت سے بھی محروم رہے جبکہ ڈاکٹروں سے رابطے بھی منقطع رہا۔
صارفین نے سماجی نیٹ ورک کی ویب سائٹس پر حکومت پرالزام لگایاکہ حکومت اپنی نااہلی صارفین پر تھوپ رہی ہے،بعض افراد نے مطالبہ کیا کہ موبائل فون بندش کی اصل وجوہات اور نتائج سے عوام کوآگاہ کیاجائے۔ موبائل فون سروس 6بجے سے بحال ہونا شروع ہوگئی اورصارفین نے سکھ کا سانس لیا۔ دریں اثناپشاورسے نمائندے کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی ہدایت میں کہا گیا تھا کہ جمعے کو موبائل سروس بند رکھی جائے کیونکہ دہشت گردی کا خطرہ ہے تاہم محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق جمعہ کو شہر میں دہشتگردی کی کوئی اطلاع نہیں،افسران نے پولیس سربراہ سے بھی بات کی جس کے بعد پشاور میں موبائل سروس بند نہ کرنے کافیصلہ کیا گیا۔