بلوچستان میں لاشیں گر رہی ہیںسب خاموش ہیںجمیل بگٹی
ملالہ کیلیے سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے آسمان سر پر اٹھالیا تھا
نواب محمد اکبر خان بگٹی کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے مشکے اور آواران میں معصوم اور بے گناہ بلوچوں کے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملالہ کے ملال میں نڈھال میڈیا سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے آسمان سر پر اٹھایا لیکن بلوچستان نے روزانہ نہ جانے کتنی ملالہ موت کی نیند سلا دی جاتی ہیں اس پر سب نے خاموشی اور چشم پوشی اختیار کررکھی ہے۔
بلوچ کے مرنے کا دکھ کسی کو نہیں، بلوچ جہاں بھی ہے نہ صرف ریاست اس کے اداروں بلکہ سب کیلیے قابل نفرت ہے اور اس کا ثبوت بھی دیا جارہا ہے۔ ''آن لائن'' سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا کہ بلوچ قوم حالت جنگ میں ہے بلوچ دشمن قابض ریاستی قوتوں کی جانب سے دہشت گردی اپنی انتہائوں کو پہنچ رہی ہے جو کل تک یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتے تھے کہ بلوچستان کے کسی حصے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا اب ان کے اپنے ہی قول و فعل میں تضاد سامنے آرہا ہے۔
خود سیکورٹی فورسز اپنے بیانات میں واضح طورپر کہ رہی ہے کہ ان کا آپریشن جاری ہے آواران ٗ مشکے ٗ پنجگور اور گردونواح میں جاری آپریشن کوئی حیران کن بات نہیں بلکہ ریاستی پالیسیوں کا تسلسل ہے ہاں لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ جو قوتیں خود کو انسانی حقوق، جمہوریت کی علمبردار کہتی ہیں انہوں نے مکمل طورپر خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔
بلوچ کے مرنے کا دکھ کسی کو نہیں، بلوچ جہاں بھی ہے نہ صرف ریاست اس کے اداروں بلکہ سب کیلیے قابل نفرت ہے اور اس کا ثبوت بھی دیا جارہا ہے۔ ''آن لائن'' سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا کہ بلوچ قوم حالت جنگ میں ہے بلوچ دشمن قابض ریاستی قوتوں کی جانب سے دہشت گردی اپنی انتہائوں کو پہنچ رہی ہے جو کل تک یہ دعویٰ کرتے نہیں تھکتے تھے کہ بلوچستان کے کسی حصے میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا اب ان کے اپنے ہی قول و فعل میں تضاد سامنے آرہا ہے۔
خود سیکورٹی فورسز اپنے بیانات میں واضح طورپر کہ رہی ہے کہ ان کا آپریشن جاری ہے آواران ٗ مشکے ٗ پنجگور اور گردونواح میں جاری آپریشن کوئی حیران کن بات نہیں بلکہ ریاستی پالیسیوں کا تسلسل ہے ہاں لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ جو قوتیں خود کو انسانی حقوق، جمہوریت کی علمبردار کہتی ہیں انہوں نے مکمل طورپر خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔