اندرون سندھ خسرہ کی وبا نے مزید 5 بچوں کی جان لے لیتعداد 77 ہو گئی
اندرون سندھ کے علاقے سکھر، جیکب آباد، گھوٹکی اور خیرپور کے مخلتف علاقوں ميں درجنوں بچے خسرہ کی بیماری میں مبتلا ہیں
اندرون سندھ خسرہ کی وبا سے مزید 5 بچے جاں بحق ہوگئے ،ہلاکتوں کی تعداد 77 ہو گئی۔
اندرون سندھ کے علاقے سکھر، جیکب آباد، گھوٹکی اور خیرپور کے مخلتف علاقوں ميں درجنوں بچے خسرہ کی بیماری میں مبتلا ہیں جبکہ آج 5 بچے جاں بحق ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 77 ہو گئی ہے تاہم خسرہ کی وباء پر کنٹرول کیلئے بنائی گئی ٹیمیں متاثرہ علاقوں ميں نہ پہنچ سکیں۔
کندھ کوٹ میں خسرہ سے 3 سالہ عشرت، ٹھل میں 4 سالہ تاب علی اور سکھر میں 18 ماہ کا عبدالنعیم جان کی بازی ہارگیا ، واضح رہے وزیراعظم کے نوٹس لینے کے باوجود خسرہ کی روک تھام کیلئے مناسب انتظامات نہيں کئے گئے جبکہ متاثرہ بچوں کے ورثاء نے الزام لگایا ہے کہ سرکاری اسپتالوں ميں ڈاکٹرز اور عملہ بچوں کا صحیح علاج نہيں کررہا۔
سکھر ميں سیکرٹری صحت سندھ آفتاب کھتری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خسرہ سے متاثرہ بچوں کی بڑی تعداد اسپتالوں میں نہيں آتی ، اس لئے بیماری ميں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
سندھ کے وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا ہے کہ متاثرہ اضلاع میں 20 سے 25 کیمپس قائم کئے گئے ہیں ، خسرہ سے متاثرہ علاقوں میں ویکسینیشن جاری ہے ، انہوں نے کہا کہ خسرہ سے متاثرہ بچوں میں 300 کی حالت نازک ہے۔
ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا تھا اندرون سندھ میں 4 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین دی جارہی ہے اور اب تک ایک لاکھ 30 ہزار بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگا چکے ہیں۔
اندرون سندھ کے علاقے سکھر، جیکب آباد، گھوٹکی اور خیرپور کے مخلتف علاقوں ميں درجنوں بچے خسرہ کی بیماری میں مبتلا ہیں جبکہ آج 5 بچے جاں بحق ہونے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 77 ہو گئی ہے تاہم خسرہ کی وباء پر کنٹرول کیلئے بنائی گئی ٹیمیں متاثرہ علاقوں ميں نہ پہنچ سکیں۔
کندھ کوٹ میں خسرہ سے 3 سالہ عشرت، ٹھل میں 4 سالہ تاب علی اور سکھر میں 18 ماہ کا عبدالنعیم جان کی بازی ہارگیا ، واضح رہے وزیراعظم کے نوٹس لینے کے باوجود خسرہ کی روک تھام کیلئے مناسب انتظامات نہيں کئے گئے جبکہ متاثرہ بچوں کے ورثاء نے الزام لگایا ہے کہ سرکاری اسپتالوں ميں ڈاکٹرز اور عملہ بچوں کا صحیح علاج نہيں کررہا۔
سکھر ميں سیکرٹری صحت سندھ آفتاب کھتری نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خسرہ سے متاثرہ بچوں کی بڑی تعداد اسپتالوں میں نہيں آتی ، اس لئے بیماری ميں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
سندھ کے وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا ہے کہ متاثرہ اضلاع میں 20 سے 25 کیمپس قائم کئے گئے ہیں ، خسرہ سے متاثرہ علاقوں میں ویکسینیشن جاری ہے ، انہوں نے کہا کہ خسرہ سے متاثرہ بچوں میں 300 کی حالت نازک ہے۔
ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا تھا اندرون سندھ میں 4 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین دی جارہی ہے اور اب تک ایک لاکھ 30 ہزار بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگا چکے ہیں۔