ترکی دہشت گردوں سے تعلق کا شبہ مزید 8 ہزار ملازمین برطرف
برطرف افراد میں2687 پولیس، 1699 وزارت انصاف،631 تعلیم ودیگر کے ملازمین شامل، 80 سے زائد ایسوسی ایشنز بھی بند
ABBOTABAD:
ترکی میں دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کے شبے میں مزید8 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کو برطرف جبکہ درجنوں ایسوسی ایشنز کو بھی بند کر دیاگیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق 8400 سرکاری ملازمین کی برطرفی اور 80 سے زائد ایسوسی ایشنوں کو بند کرنے کے احکام جاری کیے گئے۔ حکومت کی طرف سے 3 نئے شائع کیے گئے سرکاری حکم ناموں کے مطابق حکومت کے 63 مختلف سرکاری اداروں میں سے 8390 مزید سرکاری ملازمین کو برطرف کر دیا گیا،ان برطرف کیے گئے ملازمین میں2687 پولیس افسران، 1699وزارت انصاف کے ملازمین،محکمہ صحت اور دیگر وزارتوں سے 838 ملازمین شامل ہیں جبکہ 631 تعلیمی اداروں کے ملازمین اور اسٹیٹ کونسل کے 8 افراد کو بھی برطرف کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز جاری کردہ ایک حکم نامے کے تحت وزارت انصاف، محکمہ صحت اور متعدد دیگروزارتوں سے منسلک6 ہزارسے زائد افراد کو برطرف کیا گیا۔
ترکی میں 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعدفتح اللہ گولن سے تعلق کے الزام میں اب تک ایک لاکھ سے زائد ملازمین برطرف اور41 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ دوسری طرف ترک پارلیمان اگلے ہفتے نئے ملکی دستور پر بحث کرے گی جس میں منصب صدارت کو مزید اختیارات سونپے جا رہے ہیں۔
ترکی کے سرکاری میڈیا پر ہفتے کوسامنے آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیاہے کہ نئے دستور کے تحت ملک میں صدارتی نظام حکومت نافذ کیا جائے گا۔ ناقدین کا خیال ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان گزشتہ برس 15جولائی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کو بنیاد بنا کر اپنے اختیارات میں غیرمعمولی اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔ تاہم حکومتی مؤقف ہے کہ صدارتی نظام نافذ کر کے ترکی میں فرانس اورامریکاکی طرح بہتر کارکردگی کی حامل حکومت قائم ہوجائے گی۔
ترکی میں دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کے شبے میں مزید8 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کو برطرف جبکہ درجنوں ایسوسی ایشنز کو بھی بند کر دیاگیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق 8400 سرکاری ملازمین کی برطرفی اور 80 سے زائد ایسوسی ایشنوں کو بند کرنے کے احکام جاری کیے گئے۔ حکومت کی طرف سے 3 نئے شائع کیے گئے سرکاری حکم ناموں کے مطابق حکومت کے 63 مختلف سرکاری اداروں میں سے 8390 مزید سرکاری ملازمین کو برطرف کر دیا گیا،ان برطرف کیے گئے ملازمین میں2687 پولیس افسران، 1699وزارت انصاف کے ملازمین،محکمہ صحت اور دیگر وزارتوں سے 838 ملازمین شامل ہیں جبکہ 631 تعلیمی اداروں کے ملازمین اور اسٹیٹ کونسل کے 8 افراد کو بھی برطرف کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز جاری کردہ ایک حکم نامے کے تحت وزارت انصاف، محکمہ صحت اور متعدد دیگروزارتوں سے منسلک6 ہزارسے زائد افراد کو برطرف کیا گیا۔
ترکی میں 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعدفتح اللہ گولن سے تعلق کے الزام میں اب تک ایک لاکھ سے زائد ملازمین برطرف اور41 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ دوسری طرف ترک پارلیمان اگلے ہفتے نئے ملکی دستور پر بحث کرے گی جس میں منصب صدارت کو مزید اختیارات سونپے جا رہے ہیں۔
ترکی کے سرکاری میڈیا پر ہفتے کوسامنے آنے والی رپورٹوں میں بتایا گیاہے کہ نئے دستور کے تحت ملک میں صدارتی نظام حکومت نافذ کیا جائے گا۔ ناقدین کا خیال ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان گزشتہ برس 15جولائی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کو بنیاد بنا کر اپنے اختیارات میں غیرمعمولی اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔ تاہم حکومتی مؤقف ہے کہ صدارتی نظام نافذ کر کے ترکی میں فرانس اورامریکاکی طرح بہتر کارکردگی کی حامل حکومت قائم ہوجائے گی۔