ملک میں رواں سال 27 دسمبر تک دہشت گرد حملے اور جانی نقصان
رواں سال بڑے شہروں میں دہشت گردی کی بڑی وارداتوں میں 30 خودکش حملے ہوئے.
DUBAI:
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان میں گذشتہ بارہ سال میں خودکش حملوں، ہینڈگرینیڈ، میزائلاور راکٹ حملوں سمیت 11070 دہشت گرد حملے ہوئے۔
جن میں قانون نافذکرنے والے اداروں کے 3100 افرادشہید اور 8300 زخمی ہوئے جب کہ 8700 شہری جاں بحق اور 19607 زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں یکم جنوری 2001 سے 27 دسمبر2012 تک کی وزارت داخلہ کی جامع رپورٹ کے مطابق ان بارہ برسوں میں سب سے زیادہ حملے دو سال میں ہوئے جن میںسال 2007 میں 1820 خودکش حملوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں مجموعی طورپرقانون نافذ کرنے والے اداروں کے 575 افسر اور جوان شہید ہوئے جب کہ 1677 شہری جاں بہ حق ہوئے، سال 2009 میں 1938 دہشت گردانہ حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 698 اہل کار اورافسر شہید، 1830 زخمی ہوئے جب کہ 1662 شہری جاں بحق اور 5506 افرادزخمی ہوئے۔
دہشت گردی کی خلاف جنگ میںپاکستان کوپہنچنے والے جانی نقصان کی رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ بارہ سال میں مجموعی طورپر دہشت گردحملوں میں 19607عام لوگ جب کہ 8263 قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہل کار اور افسر زخمی ہوئے۔ سابق صدر پرویزمشرف کے دورحکومت میں یکم جنوری2001 سے لے کرآٹھ سال میں کل 5365 دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میںمجموعی طورپر 6099 ہلاک ہوئے ان میںقانون نافذکرنے والے ادارو ںکے 1472 افرادشہیدہوئے جب کہ 4627 شہری مارے گئے جب کہ موجودہ حکومت کے دورمیںکل 4116 افرادمارے گئے۔
رواں سال بڑے شہروں میں دہشت گردی کی بڑی وارداتوں میں 30 خودکش حملے ہوئے جب کہ ہینڈگرنیڈ اور دیگر طریقوں سے بھی حملے کیے گئے۔ دیگر برسوں کی طرح رواں سال خیبرپختونخوا پر سب سے زیادہ بھاری گذرا۔ پچھلے تین سال میں روں سال سب سے کم خودکش حملے ہوئے جب کہ بڑے خودکش حملوں کی تعداد پچھلے تین سال میں بالترتیب اڑسٹھ، پینتالیس اورتیس تھی۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان میں گذشتہ بارہ سال میں خودکش حملوں، ہینڈگرینیڈ، میزائلاور راکٹ حملوں سمیت 11070 دہشت گرد حملے ہوئے۔
جن میں قانون نافذکرنے والے اداروں کے 3100 افرادشہید اور 8300 زخمی ہوئے جب کہ 8700 شہری جاں بحق اور 19607 زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں یکم جنوری 2001 سے 27 دسمبر2012 تک کی وزارت داخلہ کی جامع رپورٹ کے مطابق ان بارہ برسوں میں سب سے زیادہ حملے دو سال میں ہوئے جن میںسال 2007 میں 1820 خودکش حملوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں مجموعی طورپرقانون نافذ کرنے والے اداروں کے 575 افسر اور جوان شہید ہوئے جب کہ 1677 شہری جاں بہ حق ہوئے، سال 2009 میں 1938 دہشت گردانہ حملوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 698 اہل کار اورافسر شہید، 1830 زخمی ہوئے جب کہ 1662 شہری جاں بحق اور 5506 افرادزخمی ہوئے۔
دہشت گردی کی خلاف جنگ میںپاکستان کوپہنچنے والے جانی نقصان کی رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ بارہ سال میں مجموعی طورپر دہشت گردحملوں میں 19607عام لوگ جب کہ 8263 قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہل کار اور افسر زخمی ہوئے۔ سابق صدر پرویزمشرف کے دورحکومت میں یکم جنوری2001 سے لے کرآٹھ سال میں کل 5365 دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میںمجموعی طورپر 6099 ہلاک ہوئے ان میںقانون نافذکرنے والے ادارو ںکے 1472 افرادشہیدہوئے جب کہ 4627 شہری مارے گئے جب کہ موجودہ حکومت کے دورمیںکل 4116 افرادمارے گئے۔
رواں سال بڑے شہروں میں دہشت گردی کی بڑی وارداتوں میں 30 خودکش حملے ہوئے جب کہ ہینڈگرنیڈ اور دیگر طریقوں سے بھی حملے کیے گئے۔ دیگر برسوں کی طرح رواں سال خیبرپختونخوا پر سب سے زیادہ بھاری گذرا۔ پچھلے تین سال میں روں سال سب سے کم خودکش حملے ہوئے جب کہ بڑے خودکش حملوں کی تعداد پچھلے تین سال میں بالترتیب اڑسٹھ، پینتالیس اورتیس تھی۔