’ون پـائـونـڈ فـش‘

سٹال پرمچھلی خریدنے والے مجھ سے گیت سنے بغیرنہ جاتے۔ سٹال کے مالک ہمایوں بشیر نے بھی اس سلسلہ میں بھرپورسپورٹ کی۔

شاہد نذیر اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ۔ فوٹو : ایکسپریس

زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے قومی ہیروزکے کارناموں سے ملک کی تاریخ بھری پڑی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ہمارے قومی ہیروز کے کارناموںکی بدولت پاکستان کا نام پوری دنیا میں جانا پہچانا جاتا ہے۔ کسی نے کھیل کے میدان میں نام بنایا توکسی نے تعلیم میں، کسی نے صحت کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھائی توکسی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں، کسی نے بزنس کی دنیا میں اچھوتاکارنامہ سرانجام دیا توکسی نے فلاحی کاموں میں، کسی نے فیشن کی دنیا میں نام کیا توکسی نے اداکاری اورگلوکاری میں۔ زندگی کے تمام شعبوں میں اپنے لازوال کارناموں سے قومی ہیروبننے کا اعزاز پانے والوں میں آج ایک ایسانوجوان بھی شامل ہوچکاہے جو اعلیٰ تعلیم کی غرض سے برطانیہ گیا لیکن تعلیم کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے منفرد انداز سے مچھلی فروخت کرنا پوری دنیاکو ایسا بھا گیا کہ چندماہ کے دوران ہی اس کی شہرت کے چرچے دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گئے۔

سوشل ویب سائٹ پرجہاں بہت سے گیت مقبول ہوئے وہیں سب سے زیادہ مقبول ہوجانے والے گیتوں میں بہت نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والا گیت ''ون پائونڈ فش، کم آن کم آن لیڈیز'' ہے۔ اس گیت کے چرچے دنیا کے بیشتر ممالک سے ہوتے ہوئے پاکستان بھی پہنچے توسب یہ بات جاننے کیلئے بے تاب دکھائی دیتے تھے کہ یہ گیت کس نے گایا ہے اوراس کے گلوکارکا تعلق دنیا کے کون سے ملک سے ہے ؟ گیت کی شہرت میں اس قدراضافہ ہونے لگا کہ پھر پوری دنیا کا میڈیا 'ون پائونڈ فش' کے خالق شاہدنذیر کے پیچھے تھا۔

سی این این، بی بی سی، الجزیرہ سمیت دنیا کے مقبول ترین نیوز چینلز شاہدنذیرکا انٹرویو کرنے کیلئے آگے پیچھے تھے جبکہ ہالی وڈ میں فلم میکنگ کے حوالے سے ایک مستندادارہ ''وارنربرادرز'' تواس گیت کی مقبولیت سے اتنا متاثرہوا کہ انہوںنے توشاہد نذیر سے معاہدہ ہی کرلیا۔ یہ ساری معلومات ہمیں وقتاًفوقتاً مختلف ذرائع سے ملتی رہیں مگر یہ بات ہر پاکستانی کیلئے سرپرائز سے کم نہ تھی کہ شاہد نذیر پاکستانی ہے اور اس کاتعلق صوبہ پنجاب کے علاقہ پتوکی سے ہے۔ شاہد نذیرنے ایسا شاہکارگیت پیش کیا کہ راتوںرات جہاں اس کی شہرت کے چرچے ہونے لگے وہیں پاک وطن پاکستان کا نام بھی پکارا گیا۔ شاہد کا یہ کارنامہ واقعی قابل فخر ہے۔

وہ سٹوڈنٹ ویزہ پربرطانیہ گیا لیکن میوزک سے لگائو کا جنون اس قدرتھا کہ بطورسیلزمین جب اس کو مچھلی فروخت کرنے کے سٹال پرکھڑاکیا گیا تو اس نے فی البدیہ انگریزی زبان میں ایک ایسا گیت بناڈالا جو آج سب کی زبان پرہے۔ 27دسمبرکو جب شاہد نذیر لاہورکے علامہ اقبال ائیرپورٹ پرپہنچا تواس کے استقبال کیلئے ان کی والدہ، اہلیہ، بچے اوربھائی سمیت خاندان کے دیگر لوگ بھی موجودتھے لیکن لاہوریوں نے ان کا اس اندازسے والہانہ استقبال کیا جسے دیکھ کریوں محسوس ہورہا تھاکہ قومی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ جیت کروطن لوٹی ہو۔ کوئی شاہد نذیرکے ساتھ تصویربنوارہا تھا توکوئی آٹوگراف لینے میں مصروف تھا جبکہ بہت سے لوگ تو قومی ہیروکے نعرے لگا رہے تھے۔پاکستان پہنچنے پر'ون پائونڈ فش ' فیم شاہد نذیر نے ''روزنامہ ایکسپریس'' کواپنا سب سے پہلا انٹرویودیا جو قارئین کی نذرہے۔

' ون پائونڈ فش ' فیم گلوکارشاہد نذیرنے بتایا کہ بطورسیلزمین بہترسیل کرنے کی غرض سے میں نے ''ون پائونڈ فش'' کی آوازیں لگانا شروع کیں توگاہکوں کی لمبی قطاریں لگنے لگیں۔ فش مارکیٹ میں 70فیصد خواتین خریداری کیلئے آتی تھیں اور میرے منفرد اندازسے متاثر ہو کرمجھ سے ہی خریداری کیا کرتی تھیں، میرے ایک دوست نے مچھلی فروخت کرنے کا منفرد انداز ریکارڈ کرنے کے بعد سوشل ویب سائٹ پرڈاؤن لوڈ کر دیا جس پراچھا رسپانس ملنے لگا۔ اس رسپانس کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے اپنے فی البدیہ گیت کومزید تیارکیا۔

سٹال پرمچھلی خریدنے والے جونہی پہنچتے تووہ مجھ سے گیت سنے بغیرنہ جاتے۔ سٹال کے اونرہمایوں بشیر نے بھی اس سلسلہ میں میرے بھرپورسپورٹ کی۔ سوشل ویب سائٹ پرگیت کو ملنے والے رسپانس کے چرچے ہونے لگے توہالی وڈ کی معروف فلمسازکمپنی وارنربرادرز نے بھی معاہدے کیلئے رابطہ کرلیا۔ بس کیا بتائوں کہ راتوں رات ایسی شہرت مل جائے گی کبھی خواب میں بھی سوچا نہ تھا۔ سی این این اوربی بی سی جیسے چینلز پرہمیشہ میں نے دنیا کی معروف شخصیات کے انٹرویواورپروگرام دیکھے تھے لیکن جب ان چینلز کے منتظمین نے انٹرویو کیلئے رابطہ کیا تومیں حیران رہ گیا۔ پھرتودنیا کے تمام بڑے نیوز چینلز نے میرے انٹرویو کئے، کسی نے خصوصی پیکج تیارکئے توکسی نے رپورٹ بنائی۔ میں نے برطانیہ جانے سے قبل کبھی نہ سوچاتھا کہ مجھے اس طرح سے شہرت ملے گی۔


برطانیہ سے دبئی ائیرپورٹ پربھی لوگوں نے زبردست رسپانس دیا لیکن لاہورکے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ جس طرح سے زندہ دلان لاہورنے میرا استقبال کیا اس کوکبھی نہیں بھلا سکوں گا۔ ایئرپورٹ پر جب والدہ سے ملا توان کی آنکھیں نم تھیں مگریہ خوشی کے آنسوتھے۔ میری اہلیہ کاشفہ شاہد، بچے اور بھائی سب یہ مناظردیکھ کربہت خوش تھے۔ یہ وہ یادگار لمحات ہیں جن کو دولت کے ساتھ خریدا نہیں جاسکتا، یہ لمحات انسان کی زندگی میں اسی وقت آتے ہیں جب اللہ پاک کی خاص کرم نوازی ہوتی ہے۔ اس پر جتنا بھی رب کا شکر ادا کروں کم ہے۔

اپنی نجی زندگی کاتذکرہ کرتے ہوئے شاہدنذیرنے کہا کہ میرا تعلق پتوکی کے ایک سیاسی خاندان سے ہے، میرے دادا سیٹھ محمد یاسین، صدر ایوب کے دور حکومت میں پتوکی بلدیہ کے چیئرمین تھے اور اس کے بعد میرے والد سیٹھ نذیر احمد بھی پتوکی کی اہم سیاسی شخصیت تھے، ہم چاربھائی اورتین بہنیں ہیں جبکہ میرے چار بچے ہیں۔ میں نے گورنمنٹ مسلم ماڈل ہائی سکول پتوکی سے میٹرک کیا اوراس دوران سکول میں ہونے والے موسیقی کے تمام مقابلوں میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ مجھے سکول کی جانب سے جوسنددی گئی اس میں باقاعدہ یہ تحریر کیا گیا تھا کہ میں بہترین گلوکارہوں۔ میرا بچپن میں تعلیم کی طرف کچھ زیادہ رجحان نہیں تھا البتہ میوزک سے خاصی دلچسپی تھی۔ مجھے بچپن سے ہی نعت خوانی کا شوق تھا۔ میں رمضان المبارک، ربیع الاول کے مہینوںمیں اپنی قریبی مسجد میں نعتیں پڑھتا تھا، لیکن موسیقی کے فن کو باقاعدہ پروفیشن بنانے کا موقع نہ مل سکا۔ میں نے پاکستان میں ڈی بی اے کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد بی بی اے کرنے کی غرض سے برطانیہ کا سٹوڈنٹ ویزا حاصل کیا۔

میرا خیال تھا کہ برطانیہ سے بی بی اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد کوئی اچھی سی ملازمت کروں گا یا کاروبارکی طرف آ جائوں گا لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظورتھا۔ سب جانتے ہیں کہ برطانیہ میں تعلیم کے اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں، میں نے اپنی تعلیم کے اخراجات کوپوراکرنے کیلئے فش مارکیٹ میں بطور سیلزمین ملازمت کرلی۔ اس موقع پر سٹال کے مالک ہمایوں بشیر نے مجھ سے کہا کہ پاکستانی انداز سے مچھلی فروخت کرو، مجھے انگریزی زبان آتی تھی تو میں نے پنجاب کی عکاسی کرتے روایتی انداز میں ایک جملہ ''ون پائونڈ فش، کم آن کم آن لیڈیز'' آوازلگانے کیلئے تیار کیا اور آوازیں لگانا شروع کر دیں۔ یہ جملہ خواتین کو متاثرکرنے لگا اور خواتین کی بڑی تعداد مجھ سے ایک طرف مچھلی خریدتی تودوسری طرف گیت بھی سنتیں۔

اس دوران ایک برٹش دوست کولن ملر نے میرے اس گیت کی ویڈیو بنائی اور سوشل ویب سائٹ پرڈائون لوڈ کر دی۔ گیت کی مقبولیت نے پوری دنیا تک میرا اور پاکستان کا نام پہنچا دیا۔ دنیا کے مقبول ترین چینلز سی این این اور بی بی سی سمیت دیگرنے میرے خصوصی انٹرویو کئے۔ امریکی چینل ' سی این این ' کے میزبان نے تومیرا تعارف کچھ اس انداز سے کروایا کہ میں اس کو کبھی نہیں بھلا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا ''سُپرمین اور سپائیڈر مین'' کو جانتی ہے لیکن آج سے 'ون پائونڈ فش مین' بھی اسی فہرست میں کھڑا ہے۔

یہ میرے لئے بہت اعزازکی بات تھی کیونکہ اس تعارف کے دوران جب انہوں نے جب پاکستان کا نام لیا تومیرا سرفخرسے بلند ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ایک غیرملکی چینل کے مقبول ترین پروگرام ''ایکس فیکٹر'' میں بھی حصہ لیا، جس کے چار لیول پاس کئے۔ میرے لئے یہ سب کچھ خواب کی طرح تھا۔ میں نے اور میری فیملی نے کبھی نہ سوچا تھا کہ ہماری زندگی میں کچھ ہی وقت کے بعد اتنی تبدیلی آجائے گی۔ سوشل ویب سائٹ پر گیت آنے کے بعد میں نے اپنی فیملی کی سیاسی ساکھ کو مدنظررکھتے ہوئے کسی کو نہیں بتایا لیکن دنیا بھر سے ملنے والے زبردست رسپانس کے بعد میں نے اپنی فیملی کو آگاہ کیا توسب نے اس کامیابی پر مبارکباد دی اورحوصلہ افزائی کی۔

شاہدنذیرنے مزید بتایاکہ پاکستان پہنچنے پرمجھ سے ایک سوال بار بار پوچھا جا رہا تھا کہ مجھے برطانوی حکومت نے ڈی پورٹ کیا ہے؟ توایسا کچھ نہیں تھا میرا ویزہ 31دسمبر تک تھا اور میں مقررہ وقت سے پہلے ہی پاکستان پہنچ گیا ہوں۔ میں اپنے گیت کے ویڈیو کو اب فرانس میں لانچ کرنا چاہتا ہوں جس کیلئے تمام تیاریاں مکمل ہیں اور اب میں آئندہ چند روز میں فرانس کا ویزا حاصل کرنے کیلئے سفارتخانے کو درخواست دوں گا۔ میں نے برطانیہ میں قیام کے دوران کوئی ایسا غیرقانونی کام نہیں کیا کہ اس کی وجہ سے مجھے ڈی پورٹ کیا جاتا۔ 'وارنربرادرز' کی ٹیم ویزا سمیت میوزک کنسرٹس اور گیت کی زبردست لانچنگ کیلئے فرانس سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں انتظامات کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ میںجہاں بھی جائوں گا وہاں پاکستان کا نام روشن ہوگا۔

انٹرویو کے دوران شاہدنذیرکی والدہ کلثوم اختر کا کہنا تھا کہ بیٹے کی کامیابی پربے حد خوشی ہے۔ میرے بیٹے نے دیارغیر میں جس طرح سے پاکستان کا نام روشن کیا ہے اس پر مجھے فخر ہے اورپوری قوم بھی اس کے کارنامے پر بہت خوش ہے۔ شاہد نذیر کی اہلیہ کاشفہ شاہد نے کہا کہ ہمیشہ ان کی کامیابی کیلئے دعاکی ہے اوران کی کامیابی پر بہت خوش ہوں۔ شاہدنذیرکے بچوں حماد، سجاد، ثمرین اور ثانیہ نے کہا کہ پاپا سے ملنے کیلئے ہم لوگ ایئرپورٹ پر گئے تھے لیکن پتہ نہیں کون لوگ تھے جو ایئرپورٹ پر آئے اور انہوں نے انہیں کاندھوں پر اٹھا لیا اور نعرے لگانے لگے۔ ہم پہلے توحیران تھے لیکن اب بہت خوش ہیں۔ اس موقع پر شاہد نذیر کے صاحبزادے حماد نے ''ون پائونڈ فش'' گا کربھی سنایا۔ شاہد کے بڑے بھائی سیٹھ عابد نذیر اور ایڈووکیٹ سیٹھ حامد نذیرنے کہا کہ شاہد نذیر کی کامیابی پرہم بہت خوش ہیں۔ اس نے جس طرح سے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے اور خاص طور پر ہمارے آبائی علاقے پتوکی کومتعارف کروایا ہے اس پر ہمیں فخر ہے۔
Load Next Story