اقوام متحدہ اور امریکا پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کے لیے دوبارہ سرگرم
عالمی سطح پرسفارتی کوششوں کے باعث پاک بھارت مذاکرات کی جلد بحالی کا امکان، ذرائع
اقوام متحدہ اورامریکا پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے اور مذاکرات کی بحالی کے لیے سفارتی سطح پر دوبارہ سر گرم ہوگئے ہیں۔
عالمی سطح پرکی جانے والی سفارتی کوششوں کے سبب ''پاک بھارت مذاکرات'' کی جلد بحالی کا امکان ظاہر کیا جارہاہے۔ اس مذاکراتی عمل کی بحالی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مرحلہ وار مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت کی جائے گی۔ ان سفارتی رابطوں کے سبب توقع ہے کہ پاکستان اور بھارت کے خارجہ حکام میں جلد'' سفارتی رابطے'' ہوسکتے ہیں۔
ان مذاکراتی امور سے وابستہ وفاقی حلقوں سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوصہ کشمیر میں جاری جارحیت ،سرحدوں پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات، بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی مداخلت، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے تمام معاملات سے موثرسفارتی رابطوں میں کشیدگی کی پیدا ہونے والی صورتحال سے عالمی برادری کو آگاہ کردیا ہے۔
پاکستان کے واضح سفارتی موقف کو اقوام متحدہ ،امریکا سمیت اہم ممالک نے تسلیم کیا ہے۔ جس کا واضح اشارہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کے خلاف مودی حکومت کی قرار داد کوحالیہ دنوں میں مسترد کیاہے ۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فونک گفتگو میںواضح اشارہ دیا تھا کہ وہ اہم تنازعات کو حل کرانے کیلیے تمام کوششیں بروئے کارلائیں گے۔
اقوام متحدہ کے نئے سیکریٹری جنرل بھی دوممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرانے کیلیے ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اورامریکا سمیت اہم عالمی ممالک پس پردہ مودی حکومت پر مسلسل سفارتی دباؤ بڑھارہے ہیں کہ بھارت پاکستان سے مذاکرات کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت عالمی دباؤ کے سبب کشیدگی کے خاتمے کیلیے ازخود پاکستان سے مذاکرات کیلیے جلد رابطہ کرسکتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت نے اپنی تناؤ اور کشیدگی کی پالیسی برقرار رکھی تو پاکستان بھارت سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
عالمی سطح پرکی جانے والی سفارتی کوششوں کے سبب ''پاک بھارت مذاکرات'' کی جلد بحالی کا امکان ظاہر کیا جارہاہے۔ اس مذاکراتی عمل کی بحالی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان مرحلہ وار مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت کی جائے گی۔ ان سفارتی رابطوں کے سبب توقع ہے کہ پاکستان اور بھارت کے خارجہ حکام میں جلد'' سفارتی رابطے'' ہوسکتے ہیں۔
ان مذاکراتی امور سے وابستہ وفاقی حلقوں سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوصہ کشمیر میں جاری جارحیت ،سرحدوں پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات، بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی مداخلت، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے تمام معاملات سے موثرسفارتی رابطوں میں کشیدگی کی پیدا ہونے والی صورتحال سے عالمی برادری کو آگاہ کردیا ہے۔
پاکستان کے واضح سفارتی موقف کو اقوام متحدہ ،امریکا سمیت اہم ممالک نے تسلیم کیا ہے۔ جس کا واضح اشارہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کے خلاف مودی حکومت کی قرار داد کوحالیہ دنوں میں مسترد کیاہے ۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فونک گفتگو میںواضح اشارہ دیا تھا کہ وہ اہم تنازعات کو حل کرانے کیلیے تمام کوششیں بروئے کارلائیں گے۔
اقوام متحدہ کے نئے سیکریٹری جنرل بھی دوممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرانے کیلیے ثالثی کی پیشکش کرچکے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اورامریکا سمیت اہم عالمی ممالک پس پردہ مودی حکومت پر مسلسل سفارتی دباؤ بڑھارہے ہیں کہ بھارت پاکستان سے مذاکرات کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت عالمی دباؤ کے سبب کشیدگی کے خاتمے کیلیے ازخود پاکستان سے مذاکرات کیلیے جلد رابطہ کرسکتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت نے اپنی تناؤ اور کشیدگی کی پالیسی برقرار رکھی تو پاکستان بھارت سے مذاکرات نہیں کرے گا۔